لاس اینجلس: ایس ایس راجامولی اور اسٹیون اسپیلبرگ کے درمیان زوم کال میں ہوئی بات چیت سننے کے بعد یہ کہنا ٹھیک رہے گا کہ اسٹیون اسپیلبرگ کو آر آر آر بے حد پسند آئی ہے ہے۔ حال ہی میں ہالی ووڈ ہدایتکار نے پوری دنیا کو 'ناٹو ناٹو' کے دھن سے متعاراف کرانے والے ہدایتکار ایس ایس راجامولی سے بات چیت کی۔ اسپیلبرگ، جن کی حالیہ ریلیز فلم 'دی فیبل مینز' آسکر کے لیے نامزد ہوئی ہے، نے آر آر آر کو آنکھوں کی ٹھنڈک بتایا اور اپنی آئندہ پروجیکٹ کے لیے بھارت واپس آنے کا وعدہ کیا۔ واضح رہے کہ اسپیلبرگ نے آخری بار سال 1976 میں بھارت میں اپنی فلم 'کلوز انکاؤنٹرز آف تھرڈ کائنڈ' فلمایا تھا۔Steven Speilberg on RRR
گزشتہ ماہ جنوری میں لاس اینجلس میں منعقدہ گولڈن گلوبز کے کاک ٹیل پارٹی میں ایک مختصر ملاقات کے بعد جمرات کے روز دونوں نے زوم کال پر بات چیت کی۔ اس بات چیت کو ریلائنس انٹرٹینمنٹ کی جانب سے سہولت حاصل تھی، جو اسپیلبرگ کے ایمبلن انٹرٹینمنٹ کے ایک طویل مدتی پارٹنر ہے۔ واضح رہے کہ ریلائنس انٹرٹینمنٹ اسپیلبرگ کی فلم دی فیبلمینز کو پورے بھارت میں 10 فروری کو تھیٹر میں ریلیز کروا رہا ہے۔ یہ اس فلم کے شریک پروڈیوسر بھی ہیں۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">
اسپیلبرگ نے اس بات چیت کے دوران کہا کہ ' مجھے لگتا ہے کہ آپ کی فلم شاندار تھی۔۔ یہ حیرت انگیز تھی۔ مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں ہورہا تھا ۔۔ یہ آنکھوں کی ایک مٹھائی کی طرح تھی۔۔اسے دیکھنا اور تجربہ کرنا غیر معمولی تھا' راجامولی اسپیلبرگ کی یہ تعریف سن کر خوش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ 'میں تقریباً کرسی سے اٹھ کر ڈانس کر سکتا ہوں یہ میرے لیے بہت معنی رکھتا ہے'۔
اسپیل برگ نے آر آر آر کے مرکزی اداکار رام چرن، این ٹی آر جونیئر، عالیہ بھٹ اور ویلن ایلیسن ڈوڈی، جنہوں نے برطانوی گورنر کی بیوی کا کردار ادا کیا تھا، کی تعریف کی۔ واضح رہے کہ ایلیسن ڈوڈی نے اسپیلبرگ کی فلم انڈیانا جونس اور لاسٹ کروسیڈ میں اداکاری کی تھی۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">
راجامولی، جو ہالی ووڈ ہدایتکار اسپیلبرگ اور خاص طور پر ان کی فلم دی فیبل مینز کے بڑے پرستار ہیں، نے اسپیلبرگ سے فلم بنانے کے طریقے اور اسکرین پر اپنے ہی خاندان کی کہانی کو پیش کرنے کے بارے میں کئی سوالات پوچھے۔
راجامولی نے کہا کہ جب میں فلم دیکھ رہا تھا، ابتدا میں ایسا لگا کہ 'اوہ مائی گاڈ'، وہ اپنی ماں کو اتنا اچھا نہیں سمجھ رہے ہیں۔ مجھے والد کے ساتھ ہمدردی تھی۔ لیکن جیسے جیسے ہم آگے بڑھے ہم ان مشکل حالات کو سمجھ پائے اور یہ سمجھا کہ کوئی بھی برا نہیں تھا۔ یہ کسی انسان کے اچھے یا برے ہونے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ آپ کے اپنے دل کی بات سننے اور اپنے فرض کو پورا کرنے کے بارے میں ہے'۔
اسپیل برگ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'کہانی میں کوئی ولن نہیں ہے۔ یہ محبت کی کہانی ہے۔ یہ ایک نوجوان لڑکے کی کہانی ہے، بالکل میری طرح، جس کا نام سیمی فیبل مین ہے، جو فلمی کیمروں سے محبت کرتا ہے اور اپنے پڑوس کے دوستوں کے ساتھ فلمیں بناتا ہے۔ ، جو آخر کار اسے اپنے کیرئیر بنانے کی طرف لے جاتا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ اور یہ اپنے دل کی بات سننے کے بارے میں ہے اور یہ بتاتا ہے کہ اپنے آپ کو، اپنی خوشی کو اور اپنے مستبقل کو قربان نہیں کرنا چاہیے تاکہ آپ کے آس باس موجود دوسرے لوگ محفوظ اور آرام دہ محسوس کرسکیں'۔
اپنی ماں کے بارے میں بات کرتے ہوئے سپیلبرگ نے کہا کہ ' میری ماں نے اپنی زندگی اپنے ہاتھ میں لی اور وہ ایک بہت بڑی، خوبصورت شخصیت کی مالک تھیں۔ لیکن وہ ہمیشہ سے ہی اس بات کو لے کر بہت ایماندار تھیں کہ انہیں کیا ضرورت ہے اور وہ اس زندگی سے کیا چاہتی ہے۔ لیکن وہ پھر بھی ہم سب کو اپنے ساتھ لے کر چلیں۔ ہم نے کبھی ایسا محسوس نہیں کیا کہ وہ جو ہمارے لیے فیصلہ کر رہی ہیں اس سے ہمیں نقصان ہوگا'۔
واضح رہے کہ اسپیلبرگ کی فلم دی فیبل مینز 10 فروری کو پورے بھارت میں ریلیز کردی گئی ہے۔ یہ فلم گزشتہ سال امریکہ میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کو آسکر کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے۔