گلوکارہ سونا موہا پاترا اکثر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعہ اپنی آواز اٹھاتی رہتی ہیں۔ اب گلوکارہ نے مشہور ریئلٹی شو بگ باس میں فلمساز ساجد خان کو شامل کیے جانے کے خلاف آواز نہ اٹھانے پر فرحان اختر اور سلمان خان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ واضح رہے کہ سال 2018 میں می ٹو تحریک دوران فلمساز پر کئی خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔Sona Mohapatra Criticises Salman and Farhan
گلوکارہ تفریحی صنعت میں جنسی بد سلوکی کے بارے میں اپنی آواز اٹھاتی رہتی ہیں۔ انہوں نے می ٹو تحریک کے دوران گلوکار کیلاش کھیر پر نازیبا سلوک کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اتنا ہی نہیں سونا نے انڈین آئیڈل کے شو میں انو ملک کو جج کا عہدہ دینے پر بھی تنقید کی تھی۔
ٹویٹر پر سونا نے سلمان خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ' کچھ بھی ہوجائے لیکن یہ 'بینگ ہیومن کے ذریعہ اپنی زہریلی مردانگی کو وائٹ واشنگ کرتے رہیں گے اور ہاں سلمان خان ٹویٹر وارز میں میرے پرانے دشمن ہیں۔ اس بھائی چارے میں آپ اپنا وائٹ واشنگ جاری رکھیں'۔
اس کے بعد ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے سونا لکھتی ہیں کہ 'یقینا ہم نے ابھی تک کسی اسٹار کو بالی ووڈ میں خواتین کے لیے آواز اٹھاتے ہوئے سنا نہیں، جن کا 'مرد' دعوی کرتا ہے کہ وہ نوجوان مردوں میں صنفی اقدار کو فروغ دیتا ہے اور جو ابھی بھی بے شرمی سے یو این ویمن انڈیا کا سفیر بنا ہوا ہے'۔ گلوکار نے اس ٹویٹ میں فرحان اختر کے ہیش ٹیگ کا استعمال کیا۔
واضح رہے کہ فرحان اور ساجد خالہ زاد بھائی ہیں۔ اتنا ہی نہیں فرحان مرد نامی تنظیم کے بانی بھی ہیں۔ اختر یو این ویمن انڈیا (جنوبی ایشیا) کے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔
وہیں سلمان خان نے بگ باس میں ساجد کی شمولیت پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے، وہ اس شو کی برسوں سے میزبانی کر رہے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جب سونا نے اس معاملے پر فرحان اختر کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سے قبل گلوکارہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ '"محترم فرحان اختر، آپ کی مرد نامی تنظیم کے بانی ہیں۔ یہ آدمی اور دیگر بہت سے ایسے لوگ آپ کو ذاتی طور پر جانتے ہیں۔ یہ آواز تب ہی اٹھاتے ہیں جب ان کے لیے آسان ہو۔ خیرات گھر سے شروع ہوتی ہے'۔
خیال رہے کہ سال 2018 میں فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی 8 اداکاروں سمیت ایک صحافی نے ساجد خان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ ان پر فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سین ایمپلائز نے ایک سال کی پابندی عائد کی تھی۔ اس تنقید کے درمیان دہلی کمیشن آف ویمن کی جانب سے فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سین ایمپلائز (FWICE)کو ایک خط لکھا گیا تھا۔ جس کے بعد ادارے نے ساجد خان کے حق میں اس ہفتے کے شروع میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بگ باس میں حاضر ہو کر 'اپنی روزی کمانے' کی اجازت دی جانی چاہیے، کیونکہ وہ اپنی سزا بھگت چکے ہیں۔