ہندی فلم انڈسٹری میں گیتا دت کا نام ایک ایسی گلوکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی آواز کی کشش سے تقریباً تین دہائیوں تک ناظرین کو مسحور کیا ،گیتا دت 23 نومبر 1930ء کو فرید پور (اب بنگلہ دیش) میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصلی نام گیتا گھوش رائے چودھری تھا ان کے والد ویرندر ناتھ گھوش ایک امیر زمیندار خاندان سے تعلق رکھتے تھے 40ء کی دہائی میں ان کا خاندان ممبئی آگیا تھا۔ ان کا رجحان بچپن سے ہی موسیقی کی جانب تھا اور وہ گلوکارہ بننا چاہتی تھیں۔ Who is Singer Geeta Dutt
گیتا نے استاد ہنومان پرساد سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی۔ ہنومان پرساد نے انہیں فلموں میں گانے کا مشورہ دیا اور انہیں اپنی فلم 'بھگت پرہلاد' میں ایک گانے کے صرف دو بول گانے کیلئے دیئے جس سے ان کا فلموں میں گانے کا آغاز ہوگیا اس کے بعد انہوں نے ملن، بھوک، ملکہ، نیل، ساجن، شہنائی، قسم، دل کی رانی، مجبور، پد منی شہید، شبنم مقبول فلموں کیلئے گانے گائے۔
اس کے بعد1947 ء میں موسیقار ایس ڈی برمن نے انہیں اپنی فلم 'دو بھائی' میں گانے کی آفر کی۔ یہ فلم ان کے فلمی کیرئیر کی اہم فلم ثابت ہوئی اور ان کا گایا یہ نغمہ 'میرا سندر سپنا بیت گیا.... کافی مقبول ہوا اور وہ بطور گلوکارہ اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگیئں۔
دراصل گیتا دت نے ایک منفرد آواز پائی تھی۔ اس لئے انہوں نے جو بھی گانا گایا اسے ایک نئی طرح دے دی ۔ 'صاحب بی بی اور غلام میں ان کا گایا ہوا گانا 'نہ جاؤ سئیاں چھڑا کے بیاں، قسم تمہاری میں رو پڑوں گی، سامعین کی آنکھوں میں آنسو بھر دیتا ہے یا پھر شرط 'فلم کا گانا' نہ یہ چاند ہوگا نہ تارے رہیں گے' وغیرہ ناقابل فراموش گانے ہیں اور یہ گانے جب بھی بجائے جاتے ہیں تو گیتا دت کی کھنکتی ہوئی پر سوز آواز سامعین کے دل و دماغ پر چھا جاتی ہے۔
سال 1951 میں گیتا دت کی ذاتی زندگی میں ایک اہم موڑ آیا ۔ فلم بازی کی تخلیق کے دوران ان کی ملاقات ہدایت کار گرودت سے ہوئی اور ان دونوں نے 23 مئی سنہ 1953 میں شادی کرلی۔ گیتا کے پسندیدہ موسیقار کے طور پر ایس ڈی برمن کا نام سب سے پہلے آتا ہے ۔ ان کے فلمی کیریئر میں ان کی جوڑی موسیقار او پی نیئر کے ساتھ بھی پسند کی گئی۔
سال 1957 میں گیتا دت اور گرودت کی شادی شدہ زندگی میں شگاف آ گیا۔ گرودت چاہتے تھے گیتا صرف ان کی بنائی ہوئی فلموں کے لئے ہی نغمات گائیں۔پہلے تو گیتا اس بات کے لیے راضی نہیں ہوئیں لیکن بعد میں انہوں نے قسمت سے سمجھوتہ کرنا ہی بہتر سمجھا اور آہستہ آہستہ دیگر فلمسازوں سے کنارہ کرنا شروع کر دیا۔کچھ دنوں کے بعد گیتا اپنے شوہر گرودت کے بڑھتے دخل کو برداشت نہ کر سکیں اور انہوں نے گرودت سے الگ رہنے کا فیصلہ کر لیا۔
سال 1951ء میں گورودت کی فلم ’’بازی‘‘ ریلیز ہوئی جس میں دیو آنند اور گیتا بالی نے مرکزی کردار ادا کئے۔ اس فلم میں گیتا دت کے گائے ہوئے نغمات نے ہر طرف تہلکہ مچا دیا۔ایس ڈی برمن کی شاندار موسیقی میں گائے ہوئے یہ نغمات کچھ یوں تھے۔ تدبیر سے بگڑی ہوئی تقدیر بنا لے سنوگجر کیا گائے ’’بازی ‘‘کے گیت ساحر لدھیانوی نے تخلیق کئے تھے۔اس فلم کے نغمات نے ساحر کو بھی عروج بخشا۔
فلم 'بازی' کے بعد گیتا دت نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا ۔گورودت کی ایک اور فلم 'آر پار' میں گایا ہوا گیتا دت کا یہ نغمہ 'بڑے دھوکے ہیں اس راہ میں 'بابو جی دھیرے چلنا' آج بھی اپنی خوبصورتی اور انفرادیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ گیتا دت کے اعلیٰ نغمات کی تعداد ویسے تو بہت زیادہ ہے جن میں فلم 'جوگن'کے گیت بھی قابل ذکر ہیں ۔کیدار شرما کی فلم 'جوگن ‘ 1950ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کے کئی گیت گیتا دت نے گائے جنہیں ان کی بہترین گائیکی کہا جا سکتا ہے۔
'میرا سندر سپنا ٹوٹ گیا(دو بھائی) ، آن ملو آن ملو(دیو داس) ،جانے کیا تونے کہی(پیاسا)، ہوا دھیرے آنا(بندنی)، تدبیر سے بگڑی ہوئی(بازی)، بڑے دھوکے ہیں اس راہ میں(آرپار )، وقت نے کیا کیا حسین ستم(کاغذ کے پھول)، نہ جاو سیاں چھڑا کے بیاں(صاحب بی بی اور غلام)، دیکھنے میں بھولا ہے دل کا سلونا(بمبئی کا بابو) جیسے نغمات آج بھی اپنی مقبولیت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ گورو دت کی موت کے بعد گیتا دت نے شراب نوشی شروع کر دی تھی اور اسی شراب نوشی نے 20 جولائی 1972ء میں انہیں موت کی وادی میں دھکیل دیا۔
یو این آئی