ETV Bharat / entertainment

Shabana Azmi on Bilkis Bano Gang Rape Case: بلقیس بانو کی درد پر جذباتی ہوئی شبانہ اعظمی، قصورواروں کی رہائی کو شرمناک قرار دیا

author img

By

Published : Sep 2, 2022, 2:25 PM IST

شبانہ اعظمی نے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس اور 11 قصورواروں کی رہائی کے بارے میں ایک ٹی وی چینل سے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ وہ ٹوٹ گئی ہیں۔ اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ وہ سسٹم کے اس فیصلے سے 'شدید شرمندہ' اور 'حیران' ہیں۔Shabana Azmi on Bilkis Bano Gang Rape Case

لقیس بانو کی درد پر جذباتی ہوئی شبانہ اعظمی
لقیس بانو کی درد پر جذباتی ہوئی شبانہ اعظمی

ہندی سنیما کی مشہور و تجربہ کار اداکارہ شبانہ اعظمی نے حال ہی میں 2002 گجرات فسادات کے دوارن بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے 11 قصورواروں کی رہائی پر اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران اداکارہ کی آنکھیں نم ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے بہت شرمندہ اور حیران ہیں۔Shabana Azmi on Bilkis Bano Gang Rape Case

بلقیس بانو اجتماعی جنسی زیادتی معاملے میں 11 مجرموں کی رہائی پر اداکارہ شبانہ اعظمی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ' مجھے توقع تھی کہ گجرات حکومت کی طرف سے ان مردوں کو جیل سے رہا کرنے کے بعد سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے لوگوں میں غصہ نظر آئے گا لیکن میں اس بات سے حیران ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہوا'۔

واضح رہے کہ سال 2002 گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔ اس وقت وہ پانچ ماہ کے حمل سے تھیں۔ یہ حملہ آور ان کے پڑوسی تھے۔ ان حملہ آوروں نے ظلم و زیادتی کی انتہا کو پار کرتے ہوئے ان کی تین سالہ بیٹی سمیت بلقیس کے خاندان کے 14 افراد کا قتل کردیا تھا۔ لیکن 15 اگست کو بلقیس بانو کے ساتھ زیادتی کرنے والے سزا یافتہ 11 افراد کو گودھرا سب جیل سے گجرات حکومت کے حکم پر رہا کردیا گیا۔ معافی کی پالیسی کے تحت ان کی رہائی کی اجازت دی گئی تھی۔

شبانہ اعظمی نے این ڈی ٹی وی کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ ' میرے پاس (بلقیس بانو کے لیے) الفاظ نہیں ہیں لیکن میں اس سے بہت شرمندہ ہوں۔ میرے پاس کہنے کے لیے کوئی دوسرا لفظ نہیں ہے'۔انہوں نے کہا کہ ' اس عورت کے ساتھ اتنا بڑا سانحہ ہوا ہے اور انہوں نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری اور لڑائی لڑتی رہی۔ انہوں نے ان لوگوں کو سزا دلوائی اور جب وہ اپنی زندگی کو دوبارہ پٹری پر لانے کی کوشش کر رہی ہیں تب ان کے سامنے یہ فیصلہ آتا ہے۔ تب کیا ہمیں ان کے لیے لڑنا نہیں چاہیے۔ کیا ہمیں اپنے گھروں کے کھڑکی اور چھتوں سے چیخنا اور شور نہیں مچانا چاہیے کہ اس عورت کے ساتھ کیا انصاف ہوا ہے؟

' وہ خواتین جو اس ملک میں خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں، وہ خواتین جو روز جنسی زیادتی کے خطرے کا سامنا ہے، کیا انہیں تحفظ کا احساس نہیں ہونا چاہیے؟ میں اپنے بچوں، پوتوں کو کیا جواب دوں؟ میں بلقیس سے کیا کہوں؟ میں شرمندہ ہوں'۔

بلقیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے شبانہ جذباتی ہوجاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ' اس چیز نے مجھے حیران کردیا ہے کیونکہ جب یہ ہوا تو میں نے توقع کی تھی کہ اس فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کیا جائے گا۔میں نے دو دن، تین دن انتظار کیا۔ میڈیا میں بھی اس معاملے پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔ ایک دن میں کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھی تھی اور وہاں بلقیس بانو کیس پر باتیں ہو رہی تھی۔ وہ کہہ رہے تھے 'اس میں کیا بڑی بات ہے؟ وہ سزا بھگت چکے ہیں، اب کیا شور مچانا ؟ وہ اس بات سے بھی پوری طرح واقف نہیں تھے کہ کیا ہوا ہے، انہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ ان 11 مجرموں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ میں صرف حیران تھی کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ اب بھی مجھے لگتا ہے کہ جو کچھ ہوا ہے اس کی ناانصافی اور ہولناکی کے بارے میں لوگوں کو کافی سمجھ نہیں ہے۔"

شبانہ کہتی ہیں کہ 'ان مجرموں کو رہا کیا جاتا ہے اور اتنا ہی نہیں لڈو اور پھولوں کی مالائیں پہنا کر ان کا شاندار استقبال کیا جاتا ہے۔ ہم اپنے معاشرے کو کیا سبق دینا چاہتے ہیں؟ ہم خواتین کو کیا بتانا چاہتے ہیں؟ ہمارے پاس ایک ایسی حکومت ہے جو صرف دن ناری شکتی کا دعویٰ کرتی ہے اور ہم صرف بے بس بیٹھے نظر آرہے ہیں'۔

اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ اس ناخوشگوار عناصر کو ایک چارے کی طرح استعمال کیا جارہا ہے تاکہ ملک میں دو مذاہب کے لوگوں کے درمیان عدم توازن کا ماحول پیدا ہوسکے ۔ نربھیا کیس کے بعد بڑے پیمانے پر ہوئے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، "بلقیس کیس میں یہ مکمل خاموشی کیوں؟'

جب اداکارہ سے پوچھا گیا کہ فلمی انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی اپنی آواز اٹھانی چاہیے جس پر شبانہ نے کہا کہ یہ صرف گمراہ کرنے والی باتیں ہیں، اس کے بجائے اس طرح کے سوالات رکن پارلیمان سے کیے جائیں'۔

  • Those who raped a 5 month pregnant woman after killing 7 of her family including her 3 year old daughter were set free from the jail offered sweets and were garlanded . Don’t hide behind whatabouts . Think !! Some thing is seriously going wrong with our society .

    — Javed Akhtar (@Javedakhtarjadu) August 19, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اس سے قبل شبانہ اعظمی کے شوہر و مصنف اور گیت نگار جاوید اختر نے بھی قصورواروں کی رہائی کی مذمت کی تھی۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'جن لوگوں نے 5 ماہ کی حاملہ خاتون کی جنسی زیادتی کرنے کے بعد اس کی 3 سالہ بیٹی سمیت ان کے خاندان کے 7 افراد کا قتل کردیا ۔ ان لوگوں کو آج جیل سے رہا ہونے پر مٹھائیاں کھلائی گئی اور پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔ اب کوئی بہانہ دے کر اسے چھپیں نہیں بلکہ سوچیں ہمارے معاشرے میں کچھ بہت غلط ہورہا ہے'۔

وہیں گجرات حکومت کے اس فیصلے کے بعد بلقیس بانو نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کسی بھی عورت کو انصاف اس طرح کیسے مل سکتا ہے؟ میں نے اپنی سرزمین کی اعلیٰ ترین عدالتوں پر بھروسہ کیا۔ مجھے سسٹم پر بھروسہ تھا، اور میں اپنے صدمے کے ساتھ جینا آہستہ آہستہ سیکھ رہی تھی۔ ان مجرموں کی رہائی نے مجھ سے میرا سکون چھین لیا ہے اور انصاف پر میرے یقین کو ہلا کر رکھ دیا ہے'۔

مزید پڑھیں:بالی ووڈ اداکارہ شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو

ہندی سنیما کی مشہور و تجربہ کار اداکارہ شبانہ اعظمی نے حال ہی میں 2002 گجرات فسادات کے دوارن بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے 11 قصورواروں کی رہائی پر اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران اداکارہ کی آنکھیں نم ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے بہت شرمندہ اور حیران ہیں۔Shabana Azmi on Bilkis Bano Gang Rape Case

بلقیس بانو اجتماعی جنسی زیادتی معاملے میں 11 مجرموں کی رہائی پر اداکارہ شبانہ اعظمی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ' مجھے توقع تھی کہ گجرات حکومت کی طرف سے ان مردوں کو جیل سے رہا کرنے کے بعد سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے لوگوں میں غصہ نظر آئے گا لیکن میں اس بات سے حیران ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہوا'۔

واضح رہے کہ سال 2002 گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔ اس وقت وہ پانچ ماہ کے حمل سے تھیں۔ یہ حملہ آور ان کے پڑوسی تھے۔ ان حملہ آوروں نے ظلم و زیادتی کی انتہا کو پار کرتے ہوئے ان کی تین سالہ بیٹی سمیت بلقیس کے خاندان کے 14 افراد کا قتل کردیا تھا۔ لیکن 15 اگست کو بلقیس بانو کے ساتھ زیادتی کرنے والے سزا یافتہ 11 افراد کو گودھرا سب جیل سے گجرات حکومت کے حکم پر رہا کردیا گیا۔ معافی کی پالیسی کے تحت ان کی رہائی کی اجازت دی گئی تھی۔

شبانہ اعظمی نے این ڈی ٹی وی کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ ' میرے پاس (بلقیس بانو کے لیے) الفاظ نہیں ہیں لیکن میں اس سے بہت شرمندہ ہوں۔ میرے پاس کہنے کے لیے کوئی دوسرا لفظ نہیں ہے'۔انہوں نے کہا کہ ' اس عورت کے ساتھ اتنا بڑا سانحہ ہوا ہے اور انہوں نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری اور لڑائی لڑتی رہی۔ انہوں نے ان لوگوں کو سزا دلوائی اور جب وہ اپنی زندگی کو دوبارہ پٹری پر لانے کی کوشش کر رہی ہیں تب ان کے سامنے یہ فیصلہ آتا ہے۔ تب کیا ہمیں ان کے لیے لڑنا نہیں چاہیے۔ کیا ہمیں اپنے گھروں کے کھڑکی اور چھتوں سے چیخنا اور شور نہیں مچانا چاہیے کہ اس عورت کے ساتھ کیا انصاف ہوا ہے؟

' وہ خواتین جو اس ملک میں خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں، وہ خواتین جو روز جنسی زیادتی کے خطرے کا سامنا ہے، کیا انہیں تحفظ کا احساس نہیں ہونا چاہیے؟ میں اپنے بچوں، پوتوں کو کیا جواب دوں؟ میں بلقیس سے کیا کہوں؟ میں شرمندہ ہوں'۔

بلقیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے شبانہ جذباتی ہوجاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ' اس چیز نے مجھے حیران کردیا ہے کیونکہ جب یہ ہوا تو میں نے توقع کی تھی کہ اس فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کیا جائے گا۔میں نے دو دن، تین دن انتظار کیا۔ میڈیا میں بھی اس معاملے پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔ ایک دن میں کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھی تھی اور وہاں بلقیس بانو کیس پر باتیں ہو رہی تھی۔ وہ کہہ رہے تھے 'اس میں کیا بڑی بات ہے؟ وہ سزا بھگت چکے ہیں، اب کیا شور مچانا ؟ وہ اس بات سے بھی پوری طرح واقف نہیں تھے کہ کیا ہوا ہے، انہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ ان 11 مجرموں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ میں صرف حیران تھی کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ اب بھی مجھے لگتا ہے کہ جو کچھ ہوا ہے اس کی ناانصافی اور ہولناکی کے بارے میں لوگوں کو کافی سمجھ نہیں ہے۔"

شبانہ کہتی ہیں کہ 'ان مجرموں کو رہا کیا جاتا ہے اور اتنا ہی نہیں لڈو اور پھولوں کی مالائیں پہنا کر ان کا شاندار استقبال کیا جاتا ہے۔ ہم اپنے معاشرے کو کیا سبق دینا چاہتے ہیں؟ ہم خواتین کو کیا بتانا چاہتے ہیں؟ ہمارے پاس ایک ایسی حکومت ہے جو صرف دن ناری شکتی کا دعویٰ کرتی ہے اور ہم صرف بے بس بیٹھے نظر آرہے ہیں'۔

اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ اس ناخوشگوار عناصر کو ایک چارے کی طرح استعمال کیا جارہا ہے تاکہ ملک میں دو مذاہب کے لوگوں کے درمیان عدم توازن کا ماحول پیدا ہوسکے ۔ نربھیا کیس کے بعد بڑے پیمانے پر ہوئے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، "بلقیس کیس میں یہ مکمل خاموشی کیوں؟'

جب اداکارہ سے پوچھا گیا کہ فلمی انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی اپنی آواز اٹھانی چاہیے جس پر شبانہ نے کہا کہ یہ صرف گمراہ کرنے والی باتیں ہیں، اس کے بجائے اس طرح کے سوالات رکن پارلیمان سے کیے جائیں'۔

  • Those who raped a 5 month pregnant woman after killing 7 of her family including her 3 year old daughter were set free from the jail offered sweets and were garlanded . Don’t hide behind whatabouts . Think !! Some thing is seriously going wrong with our society .

    — Javed Akhtar (@Javedakhtarjadu) August 19, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اس سے قبل شبانہ اعظمی کے شوہر و مصنف اور گیت نگار جاوید اختر نے بھی قصورواروں کی رہائی کی مذمت کی تھی۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'جن لوگوں نے 5 ماہ کی حاملہ خاتون کی جنسی زیادتی کرنے کے بعد اس کی 3 سالہ بیٹی سمیت ان کے خاندان کے 7 افراد کا قتل کردیا ۔ ان لوگوں کو آج جیل سے رہا ہونے پر مٹھائیاں کھلائی گئی اور پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔ اب کوئی بہانہ دے کر اسے چھپیں نہیں بلکہ سوچیں ہمارے معاشرے میں کچھ بہت غلط ہورہا ہے'۔

وہیں گجرات حکومت کے اس فیصلے کے بعد بلقیس بانو نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کسی بھی عورت کو انصاف اس طرح کیسے مل سکتا ہے؟ میں نے اپنی سرزمین کی اعلیٰ ترین عدالتوں پر بھروسہ کیا۔ مجھے سسٹم پر بھروسہ تھا، اور میں اپنے صدمے کے ساتھ جینا آہستہ آہستہ سیکھ رہی تھی۔ ان مجرموں کی رہائی نے مجھ سے میرا سکون چھین لیا ہے اور انصاف پر میرے یقین کو ہلا کر رکھ دیا ہے'۔

مزید پڑھیں:بالی ووڈ اداکارہ شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.