ETV Bharat / entertainment

The Kashmir Files Rows: دی کشمیر فائلز پر اسرائیلی فلمساز کا ایک اور بیان سامنے آیا، وویک اگنی ہوتری کا فلمساز کو چیلنج

author img

By

Published : Dec 1, 2022, 10:32 AM IST

اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ جنہوں نے انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا میں وویک اگنی ہوتری کی فلم کشمیر فائلر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، نے اب اپنے ایک بیان میں کہا کہ سیاسی دباؤ کی وجہ سے فلم کو فیسٹیول میں شامل کیا گیا اور فلم میں فسطائی خصوصیات ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فلم کے خلاف آواز بلند کرنے پر بہت سی بھارتی مشہور شخصیات نے ان سے رابطہ بھی کیا ہے۔ حالانکہ نادو کے اس بیان پر وویک اگنی ہوتری کا بھی ردعمل سامنے آگیا ہے۔ The Kashmir Files Rows

دی کشمیر فائلز پر اسرائیلی فلمساز کا ایک اور بیان سامنے آیا، وویک اگنی ہوتری کا فلمساز کو چیلنج
دی کشمیر فائلز پر اسرائیلی فلمساز کا ایک اور بیان سامنے آیا، وویک اگنی ہوتری کا فلمساز کو چیلنج

انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (IFFI) میں دی کشمیر فائلز پر تنقید کرنے والے اسرائیلی فلم ساز نادو لیپڈ نے ایک نئے انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنی رائے پر ابھی بھی قائم ہیں۔ نادو آئی ایف ایف آئی کے بین الاقوامی جیوری ممبر میں شامل تھے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں زور دیتے ہوئے کہا کہ 'وہ فلم کے بھیس میں پروپگینڈے کو پہچاننا جانتے ہیں'۔ The Kashmir Files Rows

واضح رہے کہ آئی ایف ایف آئی میں نادو لیپڈ نے دی کشمیر فائلز کو ایک 'پروپیگنڈا فلم' قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں اس طرح کی فلم کو کوئی جگہ نہیں ملنی چاہیے تھی۔ فیسٹیول کے آخری روز سامنے آئے ان کے اس تبصرے پر فلم سے وابستہ لوگ سمیت کئی سیاسی اور بھارتی عوام نے سوشل میڈیا پر تنقید کی تھی۔ دی کشمیر فائلز کو وویک اگنی ہوتری نے ڈائریکٹ کیا ہے اور اس کی کہانی 1990 میں کشمیری پنڈتوں کے نقل مکانی کو بیان کرتی ہے۔

فلم پر کیے گئے اپنے تبصرے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے نادو نے اسرائیلی اخبار (Ha'aretz) کو بتایا کہ ' خراب فلمیں بنانا کوئی جرم نہیں ہے لیکن یہ ایک بہت گھٹیا، لوگوں کو بہکانے اور تشدد کے لیے اکسانے والی ایک پروپگینڈا فلم ہے'۔ انہوں نے کہا کہ وہ بین الاقوامی جیوری کے رکن کے طور پر اپنے ذہن کی بات کرنے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ' حقیقت یہ ہے کہ میں اس طرح کی صورتحال کا تصور بھی نہیں کرسکتا جو شاید ایک دن جلد ہی اسرائیل میں ہوسکتا ہے اور مجھے تب خوشی ہوگی کہ ایسی صورتحال میں ایک غیر ملکی جیوری کا سربراہ اپنی مرضی کے مطابق کچھ کہنے کو تیار ہوگا۔ اسی طرح میں نے بھی محسوس کیا کہ اس جگہ کے لیے یہ میرا فرض ہے جہاں مجھے بلایا گیا تھا'۔

نادو نے مزید بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کشمیر فائلز کو IFFI کے 'سرکاری مقابلے میں زبردستی شامل کیا گیا ہے'۔ ہمیں معلوم ہوا کہ سیاسی دباؤ کی وجہ سے فلم کو فیسٹیول کے سرکاری مقابلے میں شامل کیا گیا تھا۔ میں وہاں پہنچنے والے ایک غیر ملکی کے طور پر محسوس کرتا ہوں کہ یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں وہ باتیں کہوں جو وہاں رہنے والوں کو کہنے میں مشکل ہوتی ہوگی۔ اس طرح کے معاملے میں، میں راز اور سرگوشیوں پر یقین نہیں رکھتا۔ اگر آپ کو سٹیج پر کھڑے ہو کر بولنے کے لیے کہا جائے تو آپ کیا بات کریں گے؟ صرف ساحلوں کے بارے میں، آپ نے کیا دیکھا اور کیا کھانا کھایا؟'۔

نادو جنہوں نے کشمیر تنازعہ کے بارے میں 'کافی' معلومات نہ ہونے کا اعتراف کیا اور یہ بھی دعوی کیا کہ جب سے انہوں نے فلم کے خلاف بات کی ہے تب سے انہیں بھارتی فلمی شخصیات کی جانب سے سینکڑوں ای میلز اور پیغامات موصول ہوئے ہیں جو اس کے بارے میں خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ' یہ ایک ایسی فلم ہے جس کی بھارتی حکومت حوصلہ افزائی کرتی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ وہاں کی حکومت اس سے خوش نہیں ہے۔ لیکن کیا ایک ملک کی پہچان صرف اس کی حکومت سے ہوتی ہے؟ مجھے ایسا نہیں لگتا۔ میں نے جو کہا وہ نہ تو حکومت ہند کے لیے آرام دہ ہے اور نہ ہی اسرائیل کے لیے جس کی نمائندگی وہاں کے سفیر کرتے ہیں'۔

اب نادو کے ان تبصروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کشمیر فائلز کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری نے اعلان کیا کہ 'کشمیر فائلز کو غلط طریقے سے رپورٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'میں دنیا کے دانشوروں اور 'اربن نکسلوں' کے ساتھ ساتھ اسرائیل سے آنے والے عظیم فلم ساز کو بھی چیلنج کرتا ہوں کہ اگر وہ یہ ثابت کر دیں کہ 'دی کشمیر فائلز' کا کوئی بھی شاٹ، ڈائیلاگ یا واقعہ قطعی سچ نہیں ہے تو میں فلمیں بنانا بند کر دوں گا۔ میں ایسا نہیں ہوں جو پیچھے ہٹ جاؤں جتنے چاہیں فتوے جاری کردو ، لیکن میں لڑتا رہوں گا'۔

  • What is common between these?

    “India is a FASCIST country”
    “Modi is FASCIST”
    “BJP is fascist”
    “Hindu right wing is FASCIST”
    “Abrogation of Art 370 a FASCIST decision”
    “Kashmir is occupied by FASCIST Indian regime”
    #TheKashmirFiles is a fascist film”. pic.twitter.com/fMY6UkhDvo

    — Vivek Ranjan Agnihotri (@vivekagnihotri) November 30, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اس کے بعد ایک اور اسرائیلی ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں نادو لیپڈ نے کہا کہ ' یہ سب پاگل پن ہے جو یہاں ہو رہا ہے۔ یہ ایک گورنمنٹ فیسٹیول ہے اور یہ بھارت کا سب سے بڑا فلمی میلہ ہے۔ یہ ایک ایسی فلم ہے جسے بھارتی حکومت، جس نے بھلے ہی یہ فلم نہ بنایا ہو، اس فلم کی حمایت کر رہی ہے۔ یہ بنیادی طور پر کشمیر میں ہندوستانی پالیسی کو جواز فراہم کرتا ہے اور اس میں فسطائی خصوصیات ہیں'۔ جس کے بعد دی کشمیر فائلز کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری نے اس بیان پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ' ان سب میں کیا کامن ہے؟ بھارت ایک فسطائی ملک ہے، مودی مودی فاسسٹ ہے، بی جے پی فاشسٹ ہے، ہندو رائٹ ونگ فاسٹ ہے، آرٹیکل 370 کی منسوخی ایک فاسسٹ فیصلہ ہے، کشمیر پر فاسسٹ بھارتی حکومت کا قبضہ ہے۔ دی کشمیر فائلز ایک فاسسٹ فلم ہے'۔

ویویک اگنی ہوتری کی تحریر اور ہدایت کاری میں بنی اس فلم کو زی اسٹوڈیوز نے پروڈیوس کیا ہے۔ فلم نے باکس آفس پر 330 کروڑ روپے کی کمائی کی۔ وہیں آئی ایف ایف آئی کے آخری دن نادو لیپڈ کے ذریعہ دیے گئے اس بیان پر دی کشمیر فائلز کے اداکاروں نے اپنا ردعمل ظاہر کیا تھا جس میں انوپم کھیر، پلوی جوشی اور درشن کمار شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: IFFI Jury Slams Kashmir Files: انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کے جیوری نے 'دی کشمیر فائلز' کو 'پروپگینڈا اور فحش' فلم قرار دیا

انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (IFFI) میں دی کشمیر فائلز پر تنقید کرنے والے اسرائیلی فلم ساز نادو لیپڈ نے ایک نئے انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنی رائے پر ابھی بھی قائم ہیں۔ نادو آئی ایف ایف آئی کے بین الاقوامی جیوری ممبر میں شامل تھے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں زور دیتے ہوئے کہا کہ 'وہ فلم کے بھیس میں پروپگینڈے کو پہچاننا جانتے ہیں'۔ The Kashmir Files Rows

واضح رہے کہ آئی ایف ایف آئی میں نادو لیپڈ نے دی کشمیر فائلز کو ایک 'پروپیگنڈا فلم' قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں اس طرح کی فلم کو کوئی جگہ نہیں ملنی چاہیے تھی۔ فیسٹیول کے آخری روز سامنے آئے ان کے اس تبصرے پر فلم سے وابستہ لوگ سمیت کئی سیاسی اور بھارتی عوام نے سوشل میڈیا پر تنقید کی تھی۔ دی کشمیر فائلز کو وویک اگنی ہوتری نے ڈائریکٹ کیا ہے اور اس کی کہانی 1990 میں کشمیری پنڈتوں کے نقل مکانی کو بیان کرتی ہے۔

فلم پر کیے گئے اپنے تبصرے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے نادو نے اسرائیلی اخبار (Ha'aretz) کو بتایا کہ ' خراب فلمیں بنانا کوئی جرم نہیں ہے لیکن یہ ایک بہت گھٹیا، لوگوں کو بہکانے اور تشدد کے لیے اکسانے والی ایک پروپگینڈا فلم ہے'۔ انہوں نے کہا کہ وہ بین الاقوامی جیوری کے رکن کے طور پر اپنے ذہن کی بات کرنے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ' حقیقت یہ ہے کہ میں اس طرح کی صورتحال کا تصور بھی نہیں کرسکتا جو شاید ایک دن جلد ہی اسرائیل میں ہوسکتا ہے اور مجھے تب خوشی ہوگی کہ ایسی صورتحال میں ایک غیر ملکی جیوری کا سربراہ اپنی مرضی کے مطابق کچھ کہنے کو تیار ہوگا۔ اسی طرح میں نے بھی محسوس کیا کہ اس جگہ کے لیے یہ میرا فرض ہے جہاں مجھے بلایا گیا تھا'۔

نادو نے مزید بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کشمیر فائلز کو IFFI کے 'سرکاری مقابلے میں زبردستی شامل کیا گیا ہے'۔ ہمیں معلوم ہوا کہ سیاسی دباؤ کی وجہ سے فلم کو فیسٹیول کے سرکاری مقابلے میں شامل کیا گیا تھا۔ میں وہاں پہنچنے والے ایک غیر ملکی کے طور پر محسوس کرتا ہوں کہ یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں وہ باتیں کہوں جو وہاں رہنے والوں کو کہنے میں مشکل ہوتی ہوگی۔ اس طرح کے معاملے میں، میں راز اور سرگوشیوں پر یقین نہیں رکھتا۔ اگر آپ کو سٹیج پر کھڑے ہو کر بولنے کے لیے کہا جائے تو آپ کیا بات کریں گے؟ صرف ساحلوں کے بارے میں، آپ نے کیا دیکھا اور کیا کھانا کھایا؟'۔

نادو جنہوں نے کشمیر تنازعہ کے بارے میں 'کافی' معلومات نہ ہونے کا اعتراف کیا اور یہ بھی دعوی کیا کہ جب سے انہوں نے فلم کے خلاف بات کی ہے تب سے انہیں بھارتی فلمی شخصیات کی جانب سے سینکڑوں ای میلز اور پیغامات موصول ہوئے ہیں جو اس کے بارے میں خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ' یہ ایک ایسی فلم ہے جس کی بھارتی حکومت حوصلہ افزائی کرتی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ وہاں کی حکومت اس سے خوش نہیں ہے۔ لیکن کیا ایک ملک کی پہچان صرف اس کی حکومت سے ہوتی ہے؟ مجھے ایسا نہیں لگتا۔ میں نے جو کہا وہ نہ تو حکومت ہند کے لیے آرام دہ ہے اور نہ ہی اسرائیل کے لیے جس کی نمائندگی وہاں کے سفیر کرتے ہیں'۔

اب نادو کے ان تبصروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کشمیر فائلز کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری نے اعلان کیا کہ 'کشمیر فائلز کو غلط طریقے سے رپورٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'میں دنیا کے دانشوروں اور 'اربن نکسلوں' کے ساتھ ساتھ اسرائیل سے آنے والے عظیم فلم ساز کو بھی چیلنج کرتا ہوں کہ اگر وہ یہ ثابت کر دیں کہ 'دی کشمیر فائلز' کا کوئی بھی شاٹ، ڈائیلاگ یا واقعہ قطعی سچ نہیں ہے تو میں فلمیں بنانا بند کر دوں گا۔ میں ایسا نہیں ہوں جو پیچھے ہٹ جاؤں جتنے چاہیں فتوے جاری کردو ، لیکن میں لڑتا رہوں گا'۔

  • What is common between these?

    “India is a FASCIST country”
    “Modi is FASCIST”
    “BJP is fascist”
    “Hindu right wing is FASCIST”
    “Abrogation of Art 370 a FASCIST decision”
    “Kashmir is occupied by FASCIST Indian regime”
    #TheKashmirFiles is a fascist film”. pic.twitter.com/fMY6UkhDvo

    — Vivek Ranjan Agnihotri (@vivekagnihotri) November 30, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اس کے بعد ایک اور اسرائیلی ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں نادو لیپڈ نے کہا کہ ' یہ سب پاگل پن ہے جو یہاں ہو رہا ہے۔ یہ ایک گورنمنٹ فیسٹیول ہے اور یہ بھارت کا سب سے بڑا فلمی میلہ ہے۔ یہ ایک ایسی فلم ہے جسے بھارتی حکومت، جس نے بھلے ہی یہ فلم نہ بنایا ہو، اس فلم کی حمایت کر رہی ہے۔ یہ بنیادی طور پر کشمیر میں ہندوستانی پالیسی کو جواز فراہم کرتا ہے اور اس میں فسطائی خصوصیات ہیں'۔ جس کے بعد دی کشمیر فائلز کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری نے اس بیان پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ' ان سب میں کیا کامن ہے؟ بھارت ایک فسطائی ملک ہے، مودی مودی فاسسٹ ہے، بی جے پی فاشسٹ ہے، ہندو رائٹ ونگ فاسٹ ہے، آرٹیکل 370 کی منسوخی ایک فاسسٹ فیصلہ ہے، کشمیر پر فاسسٹ بھارتی حکومت کا قبضہ ہے۔ دی کشمیر فائلز ایک فاسسٹ فلم ہے'۔

ویویک اگنی ہوتری کی تحریر اور ہدایت کاری میں بنی اس فلم کو زی اسٹوڈیوز نے پروڈیوس کیا ہے۔ فلم نے باکس آفس پر 330 کروڑ روپے کی کمائی کی۔ وہیں آئی ایف ایف آئی کے آخری دن نادو لیپڈ کے ذریعہ دیے گئے اس بیان پر دی کشمیر فائلز کے اداکاروں نے اپنا ردعمل ظاہر کیا تھا جس میں انوپم کھیر، پلوی جوشی اور درشن کمار شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: IFFI Jury Slams Kashmir Files: انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کے جیوری نے 'دی کشمیر فائلز' کو 'پروپگینڈا اور فحش' فلم قرار دیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.