ممبئی: اسٹیج شو سے اپنے کیریئر کا آغاز کر کے کامیابی کی بلندیوں تک پہنچنے والے ہندی سنیما کے مشہور گلوکار سونو نگم اپنے نغموں سے آج بھی سامعین کے دلوں پر راج کر رہے ہیں۔ سونو نگم کی پیدائش ہریانہ کے فرید آباد شہر میں 30 جولائی 1973 کو ہوئی۔ بچپن سے ہی سونو نگم کا رجحان موسیقی کی جانب تھا اور وہ بھی اپنے والدین کی طرح گلوکار بننا چاہتے تھے۔ اس سمت میں آغاز کرتے ہوئے انہوں اپنے والد کے ساتھ محض تین سال کی عمر سے اسٹیج پروگراموں میں حصہ لینا شروع کر دیا۔ سونو نگم 19 سال کی عمر میں گلوکار بننے کا خواب لے کر اپنے والد کے ساتھ ممبئی آ گئے۔ يہاں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔زندگی گزارنے کے لیے وہ اسٹیج پر محمد رفیع کے گائے گانو کے پروگرام پیش کیا کرتے تھے۔ اسی دوران مشہور کمپنی ٹی سيريز نے ان کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے ۔ ان کے گائے گانو کا البم رفیع کی یادیں نكالا۔ سونو نگم نے گلوکاری کے طور پر اپنے فلمی کیریئر کا آغاز فلم جنم سے کیا لیکن بدقسمتی سے یہ فلم ریلیز نہیں ہوسکی ۔
تقریباً پانچ سال تک وہ ممبئی میں گلوکار بننے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ یقین دہانی تو سب کراتے تھے لیکن انہیں کام کرنے کا موقع کوئی نہیں دیتا تھا۔ اس دوران سونو نگم نے بی اور سی گریڈ کی فلموں میں گانے گائے لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ سونو نگم کے کیریئر کے لئے 1995 کا سال اہم سال ثابت ہوا اور انہیں چھوٹے پردے پر پروگرام ’سارےگاما‘ میں میزبان کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا۔ اس پروگرام سے حاصل ہوئی مقبولیت کے بعد وہ کسی حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس دوران ان کی ملاقات ٹی سيريز کے مالک گلشن کمار سے ہوئی جنہوں نے سونو کو اپنی فلم بےوفا صنم میں گلوکار کے طور پر کام کرنے کا موقع دیا۔ اس فلم میں ان کے گائے نغمے’ اچھا صلہ دیا تو نے میرے پیار كا، بہت پسند کیا گیا۔
فلم اور نغمات کی کامیابی کے بعد وہ گلوکاری کے طور پر فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ بے وفا صنم کی کامیابی کے بعد سونو نگم کو کئی بہترین فلموں کی پیشکش ملنی شروع ہو گئیں۔جن میں سولجر ، آ اب لوٹ چلیں، سرفروش ، حسینہ مان جائے گی اور تال جیسی بڑے بجٹ کی فلمیں شامل تھیں۔ ان فلموں کی کامیابی سے انہوں نے کا فی شہرت حاصل کی اور ایک سے بڑھ کر ایک گیت گا کر سامعین کو محظوظ کیا۔ سونو نگم کو سال 1997 میں انو ملک کی موسیقی میں فلم بارڈر میں پلے بیک سنگنگ کا موقع ملا۔ اس فلم میں انہوں نے ’’سندیسے آتے ہیں‘‘ گانا گایا جو بہت مقبول ہوا۔ سال 1997 میں ہی سونو نگم کو شاہ رخ خان کی فلم ’پردیس‘ میں گانے کا موقع ملا ۔ نديم شرون کی موسیقی میں انهوں نے’يہ دل، دیوانہ‘ گيت گا کر نہ صرف اپنی کثیر جہتی فنکارہ صلاحیت کا مظاہرہ کیا بلکہ نوجوانوں میں کافی پسند کئے جانے لگے۔
سونو نگم اب تک دو بار فلم فیئر ایوارڈ سے نواز ے جا چکے ہیں۔ سب سے پہلے انہیں ۔ سال 2002 میں فلم ساتھيا کے ’ساتھيا‘ گانے کیلئے بہترین گلوکارہ فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔ اس کے بعد 2003 میں فلم’ کل ہو نہ ہو‘ کے گیت’ كل ہو نا ہو‘ كے لئے بھی انہیں بہترین گلوکار کے فلم فیئر ایوارڈ کے ساتھ ہی قومی ایوارڈ بھی دیا گیا۔ عامر خان اور شاہ رخ خان جیسے نامور اداکاروں کی آواز کہے جانے والے سونو نگم نے تین دہائیوں سے بھی زیادہ طویل کیریئر میں تقریبا ً320 فلموں کے گیتوں کو اپنی آواز دی۔ انہوں نے ہندی کے علاوہ اردو، انگریزی، تمل ،بنگلہ، پنجابی، مراٹھی، تیلگو، بھوج پوری، كنڑ، اڑيہ اور نیپالی فلموں کے نغموں کو اپنی مخملی آواز سے آراستہ کیا۔ سونو نگم نے کئی فلموں میں اداکاری بھی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Sonu Nigam's Birthday: سونو نگم آج بھی اپنی موسیقی سے دلوں کو چھونے میں کامیاب ہیں
انهوں نے جانی دشمن، كا م چور ، استادی استاد سے ، بےتاب ، ہم سے ہے زمانہ اور تقدیر جیسی فلموں میں چائلڈ اسٹار کے طور پر کام کیا ہے اور جانی دشمن ، لو ان نیپال اور کاش آپ ہمارے ہوتے جیسی فلموں میں بھی اداکار کے طور پر اپنی صلاحیت کے جوہر دکھائے۔ سونو نگم گلوکاری کے علاوہ سماجی کاموں میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں اور بہت سی فلاحی تنظیموں کے رکن بھی ہیں ۔ جن میں کینسر، جذام کے مریضوں اور نابینا افراد کی فلاح و بہبود کے لیے چلائی جانے والی تنظیمیں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ سونو نگم نے کارگل جنگ اور زلزلے سے متاثرہ خاندانوں اور بچوں کی فلاح کے لئے چلائی جانے والی تنظیم كری آن میں بھی سرگرم کردار ادا کیا ہے۔
یو این آئی