ممبئی: مشہور و معروف فلمی موسیقار اور گلوکار رویندر جین بینائی سے محروم تھے لیکن ان کی چشم بصیرت بے نظیر تھی۔ انھوں نے فلموں میں لازوال نغموں کی تخلیق کی اور اپنی شاعری سے گنگا جمنی اُردو تہذیب کے ایوان کو روشن کیا۔ رویندر جین کی پیدائش 28 فروری 1944ء میں اتر پردیش کے علِیگڑھ میں ہوئی تھی۔ اُنکے والد ایندرمنی جَین سنسکرت کے بڑے پنڈِت اور آیُرویدآچارْیہ تھے۔ والدہ کا نام کِرن جَین تھا۔ وہ سات بھائی بہن تھے۔ رویندر جین پیدائشی نابینا تھے۔ Ravindra Jain First Movie Song
سال 1972ء میں اُنہوں نے اپنے فلْمی کرِئیر کی شُرُوعات فلم سوداگر سے کی تھی جس میں انہوں نے گیت بھی لکھے تھے اور ان کو سُر بند بھی کیا تھا۔ وہ بالی وڈ میں کیرئر شُرُوع کرنے سے پہلے بھجن گاتے تھے۔ مشہور ومقبول ٹی وی سیریل ’رامائن‘ اور ’مہابھارت ‘ میں رویندر جین کی آواز نے بھکتی کا رس برسایا ہے۔
ستر کی دہائی میں ’چور مچائے شور، ’گیت گاتا چل، 'چتچور اور ’انکھیوں کے جھروکے سے اور بعد میں رام تیری گنگا میلی جیسی ہٹ فلموں میں موسیقی دینے والے جین متعدد فلموں کو اپنے دھنوں اور موسیقی سے لازوال بنایا۔ وہ اپنے فن میں انتہائی ماہر تھے۔کلاسیکل میوزک کو انہوں نے نت نئی اونچائیاں فراہم کیں اور اسے عوام میں مقبول بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
رویندر جین ہندی فلموں کے جانے مانے موسیقار اور نغمہ نگار تھے ۔ ‘ ہر حسیں چیز کا میں طلبگار ہوں (سوداگر 1973ء)، لے جا ئینگے، لے جا ئینگے، دل والے دلہنیا لے جا ئینگے (چور مچائے شور 1973ء)، شیام تیری بنسی پکارے رادھا نام (گیت گاتا چل 1975ء)، جب دیپ جلے آنا (چت چور 1976ء)، لے تو آئے ہو ہمیں سپنوں کے گاؤں میں (دلہن وہی جو پیا من بھائے 1977ء)،ٹھنڈے ٹھنڈے پانی سے نہانا چاہیے (پتی، پتنی اور وہ 1978ء)، انکھیوں کے جھروکھوں سے، میں نے جو دیکھا سانورے (انکھیوں کے جھروکھوں سے 1978ء)، ایک رادھا ایک میرا (رام تیری گنگا میلی 1985ء)، مجھے حق ہے (ویواہ) جیسے مشہور نغمات قابل ذکر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Rajkumar' s 96th Birthday: رعب دار آواز کے مالک راج کمار کا انسپکٹر سے فلمی ستارہ بننے تک کا سفر
انہیں سال 1985ء میں فلم رام تیری گنگا میلی کے لیے فلم فیئر انعام برائے بہترین موسیقار بھی ملا تھا۔ سال 2015ء میں ان کو پدم شری انعام سے نوازا گیا تھا۔ رویندر جین نے 9 اکتوبر، 2015 کو اس دنیا کو خیرباد کہہ دیا ۔ انہیں بھارتِی سِنیما میں کُچھ خوب صورت اَور جذباتی گِیتوں کے لِئے ہمیشہ جانا جاتا رہیگا۔
یو این آئی