تروانتھاپورم: بین الاقوامی فلم فیسٹیول آف کیرالہ(آئی ایف ایف کے) کے 27 ویں ایڈیشن کا جمعہ کے روز افتتاح ہوا۔ یہ افتتاحی تقریب ایران میں جاری حجاب مخالف مظاہروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کا پلیٹفارم بنا، جہاں ایرانی فلمساز کی جانب سے بھیجا گیا بالوں کا گچھا افتتاحی تقریب کی توجہ کا مرکز رہا۔Inaugural day of IFFK
یہ بال ایرانی فلمساز اور حقوق نسواں کی کارکن مہناز محمدی نے اس فیسٹیول میں اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے بھیجے تھے۔ واضح رہے کہ مہناز محمدی اپنے ملک میں حکومت کی جانب سے عائد سفری پابندی کی وجہ سے انٹرنیشل فلم فیسٹیول آف کیرالہ کا 'اسپرٹ آف سنیما' ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے اس فیسٹیول میں شرکت کرنے نہیں پہنچ سکیں۔ محمدی کی غیر موجودگی میں یونانی فلم ساز اور جیوری کی رکن ایتھینا ریچل سنگاری نے ان کی جانب سے یہ ایوارڈ حاصل کیا۔ ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد سنگاری نے بالوں کے گچھوں کو ہاتھوں میں اٹھاتے ہوئے محمدی کی جانب سے بھیجا گیا پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔
-
The International Film Festival of Kerala (IFFK) inauguration was made memorable by a piece of hair given by Iranian director @m_mahnaz.Solidarity to Iranian director who has been jailed by the #Iranian government several times & unable to travel due to travel bans.#mahsaami̇ni̇ pic.twitter.com/7NyzPS3pj3
— Prasad K Velayudhan (@PrasadKVelayud1) December 9, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">The International Film Festival of Kerala (IFFK) inauguration was made memorable by a piece of hair given by Iranian director @m_mahnaz.Solidarity to Iranian director who has been jailed by the #Iranian government several times & unable to travel due to travel bans.#mahsaami̇ni̇ pic.twitter.com/7NyzPS3pj3
— Prasad K Velayudhan (@PrasadKVelayud1) December 9, 2022The International Film Festival of Kerala (IFFK) inauguration was made memorable by a piece of hair given by Iranian director @m_mahnaz.Solidarity to Iranian director who has been jailed by the #Iranian government several times & unable to travel due to travel bans.#mahsaami̇ni̇ pic.twitter.com/7NyzPS3pj3
— Prasad K Velayudhan (@PrasadKVelayud1) December 9, 2022
ہدایتکار نے اپنے پیغام میں کہا کہ ' یہ میرے کٹے ہوئے بال ہیں جو میری تکلیف کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ میری تکلیف کے ختم ہونے کی علامت ہے۔ گزشتہ روز ایرانی حکومت نے 23 سالہ محسن شیکاری کو حجاب مخالف مظاہروں کا حصہ بننے پر پھانسی دے دی تھی۔ میں یہ آپ کو اس لیے بھیج رہی ہوں کیونکہ اس مرحلے پر ہم سب کو آپ کی یکجہتی کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنا قدرتی حق دوبارہ حاصل کرسکیں'۔ پیغام کے آخر میں انہون نے زن، زندگی، آزادی کا نعرہ لگایا'۔اس پیغام کو سننے کے بعد وہاں موجود تمام ناظرین نے کھڑے ہوکر داد دی۔ بعد میں ان بالوں کو فیسٹیول کے ڈائریکٹر رنجیت کے حوالے کردیا گیا۔
محمدی، جو گزشتہ کئی برسوں سے ایران میں خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں، 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں احتجاجی مظاہروں میں سرگرم تھیں جب انہیں حکومتی حکم کے مطابق حجاب نہ پہننے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایران میں گزشتہ چند مہینوں سے ایک نوجوان خاتون مہسا امین کی موت کے بعد سے زبردست مظاہروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دراصل 22 سالہ مہسا امینی 13 ستمبر کو تہران میں ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں سخت ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کر لی گئی لیکن وہ بعد میں حراستی مرکز میں گرنے کے فوراً بعد کوما میں چلی گئی اور حکام کے مطابق تین دن بعد دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی۔ ان کی موت کے بعد س، ہزاروں افراد ملک بھر میں حکومت مخالف مظاہروں میں شامل ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل سفری پابندی کی وجہ سے محمدی کی 'اسپرٹ آف سنیما' ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے نہ آنے پر کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے فلمساز کے الفاظ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ' ان کے ملک میں ان کے ساتھ ایک مجرم کی طرح سلوک کیا جاتا ہے کیونکہ وہ ایک خاتون اور ایک فلمساز ہیں'۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی فلم ساز کا کام اس کے سفر پر پابندی کا سبب بھی بنتا ہے، تو تصور کریں کہ ان کی فلموں نے وہاں کے حکام کو کتنا پریشان کیا ہے۔