حیدرآباد: ریاست پنجاب کے ضلع منسہ میں مشہور پنجابی گلوکار و کانگریسی رہنما سدھو موسے والا کو فائرنگ کرکے بے رحمانہ قتل کردیا گیا۔ اس خبر کے سامنے آنے کے بعد پورے ملک میں موجود سدھو کے مداح میں افرا تفریح کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ وہیں پنجابی فلم انڈسٹری سے لے کر بالی ووڈ کے فنکاروں نے 28 سال کی عمر میں دنیا کو الوداع کہنے والے سدھو موسے والا کی موت پر سوگ کا اظہار کیا ہے۔ Sidhu Moose wala Death
پنجابی اداکارہ شہناز گل نے گلوکار کی موت پر سوگ کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ' جس کا جوان بیٹا اس دنیا سے چلے جائے، اس سے بڑا دکھ کچھ نہیں ہوسکتا'۔ Bollywood Reaction on Sidhu Moose wala Death
وہیں بالی ووڈ کے اداکارہ وکی کوشل نے انسٹاگرام اسٹوری پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے۔ جس میں انہوں نے پنجابی میں لکھا ہے 'دل نہیں مانتا'۔
کپل شرما نے سدھو کی موت پر سوگ کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ' ستنام شری واہےگرو، یہ خبر بہت چونکادینے اور افسوس کرنے والی ہے۔ ایک بہترین فن کار اور ایک عمدہ انسان، خدا ان کے خاندان کو ہمت دے'۔
مشہور پنجابی گلوکار دلجیت دوسانجھ نے بھی اس خبر پر سوگ کا اظہار کیا ہے۔گلوکار نے انسٹاگرام پر سدھو کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھی کہ ' دل توڑنے والی خبر ہے۔ بہت ہنرمند لڑکا تھا، میں کبھی ملا نہیں لیکن اس کی محنت بولتی تھی، جس می کوئی شک نہیں۔ ان کے والدین کے یہ مشکل وقت ہے۔ خدا ان کے خاندان کو ہمت بخشے۔ میوزک انڈسٹری کے لیے بہت برا دن ہے'۔
اداکار ورون دھون نے بھی اپنے دکھا کا اظہار کیا اور انسٹاگرام اسٹوری پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئےلکھا کہ' روح کو سکون ملے۔ تمہارے لفظ اور موسیقی ہمیشہ زندہ رہے گی۔ مجھے یقین نہیں ہوتا'۔ وہیں مشہور اداکار رنویر سنگھ نے بھی انسٹاگرام پر سدھو کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ' دل نہیں مانتا'۔
واضح رہے کہ موسےوالا کو کئی لوگوں سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ انہوں نے کانگریس پارٹی سے الیکشن بھی لڑا۔ وہ گزشتہ سال ستمبر میں کانگریس میں شامل ہوئے تھے۔ وہ عام آدمی پارٹی کے وجے سنگلا سے اسمبلی الیکشن ہار گئے تھے۔ ان کا اصل نام شوبھدیپ سنگھ سدھو ہے۔
موسے والا 11 جون 1993 کو پیدا ہوئے۔ وہ ضلع منسا کے رہنے والا تھا۔ ان کے گاؤں کا نام موسے والا ہے۔ ان کی ماں گاؤں کی سرپنچ ہے۔ اس کی موسیقی کچھ مختلف تھی۔ لوگ انہیں 'گینگسٹر ریپ' والے گلوکار کہتے تھے۔ بندوقیں اکثر ان کے گانوں میں نظر آتی تھیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ بندوق کے کلچر کو فروغ دیتے تھے۔