ETV Bharat / entertainment

Pran Death Anniversary پران بالی ووڈ کی آن بان اور شان تھے

author img

By

Published : Jul 12, 2023, 6:55 AM IST

بالی ووڈ اداکار پران کا پورا نام پران کرشنا سکند تھا اور وہ 12 فروری 1920 کو دہلی کے علاقے بالی ماران میں پیدا ہوئے تھے۔ وہیں 12 جولائی 2013 کو 93 سال کی عمر میں پران دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ real name of Pran

پران بالی ووڈ کی آن بان اور شان تھے
پران بالی ووڈ کی آن بان اور شان تھے

ممبئی: بالی ووڈ میں پران ایک ایسے اداکار تھے جنہوں پچاس اور ستر کی دہائی کے دوران فلم انڈسٹری میں ولن کا (منفی) کردار ادا کرنے والے تنہا حکمراں کی حیثیت سے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ پران کا پورا نام پران کشن سکند تھا۔ زیادہ تر لوگ انہیں صرف پران کے نام سے جانتے ہیں۔ پران کی پیدائش 12فروری 1920کو پرانی دہلی کے ایک علاقے بلی ماران کے ایک خوشحال پنجابی گھرانے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کیول کرشن سکند ایک سول انجینئر تھے اور سرکاری ٹھیکے لیا کرتے تھے۔ ان کی ماں کا نام رامیشوری تھا۔ تعلیم کے شعبے میں پران نے بڑی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، وہ بچپن سے ہی میتھس (ریاضی) میں ماہر تھے اور اس سبجیکٹ میں خاص مہارت رکھتے تھے۔ ان کے والد اکثر ملازمت کے سلسلے میں گھر سے باہر رہتے تھے۔ اس لیے پران کو متعدد جگہوں سے تعلیم حاصل کرنی پڑی جن میں دہرہ دون، کپورتھلہ، میرٹھ اور اناؤ (یوپی) شامل ہیں۔ رام پور کے حامد اسکول سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ دہلی میں بطور پروفیشنل فوٹوگرافر کام کرنے لگے تھے۔ بعد میں انہوں نے شملہ کا سفر کیا اور وہاں رام لیلا کے میلے میں سیتا کا کردار بھی نبھایا تھا۔ اسی دوران ایک دن پان کی دکان پر پران کی ملاقات لاہور کے مشہور اسکرپٹ رائٹرولی محمد سے ہوئی۔ ولی محمد نے پران کی صورت دیکھ کر انہیں فلموں میں کام کرنے کا مشورہ دیا ۔پران نے اس وقت ولی محمد کے مشورے پر توجہ نہیں دی لیکن ان کے بار بار کہنے پر وہ تیار ہو گئے۔

سال 1940 کی فلم ’يملا جٹ‘ سے پران نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا جبکہ وہ خاندان (1942)نامی فلم میں سب سے پہلے اہم کردار میں نظر آئے، پران نے 1942سے1946کے دوران لاہور میں لگ بھگ 22 فلموں میں کام کیا تھا جن میں سے 18فلمیں 1947تک ریلیز ہوگئیں۔ پران 1940-47کے درمیان ایک فلمی ہیرو کے طور پر جلوہ گر ہوئے تھے۔اس دوران ہندوستان ۔ پاکستان کی تقسیم ہوگئی جس کے باعث پران کے کیریر کو وقتی طور پر بریک لگا، پھر وہ لاہور سے بمبئی چلے گئے جہاں انہوں نے حصول معاش کے لیے بھی کافی جدوجہد کی اور اپنے قدم جمانے کے لیے بھی بہت سے کام کیے، انہوں نے ایک ہوٹل میں بھی کام کیا۔ پھر 1948میں انہیں سعادت حسن منٹو اور اداکار شیام کی مدد سے ’’ضدی‘‘ فلم میں کام کرنے کا موقع مل گیا، جس میں دیوآنند اور کامنی کوشل نے اہم کردار ادا کیے تھے۔ اس فلم کے ذریعے بمبئی میں پران کے کیریئر کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ پہلے ان کی فلم ضدی اور پھر بڑی بہن نے بھی کامیابی حاصل کی۔ ویلن کے کردار میں کافی پسند کئے جانے کے سبب پران نے فلموں میں اپنا مخصوص مقام بنانے کے لئے ولن کے کردار کو ہی ترجیح دی اور اس طرح انہوں نے دنیاپر اپنا سکہ ایسا جمایا کہ ساری دنیا میں دھوم مچادی۔یہیں سے انہوں نے اپنے نئے دور کا آغاز کیا جس میں وہ ایک بہت بڑے ولن بن کر منظرعام پر آئے۔ پران نے ولن کے طور پر ایک خاص اسٹائل اختیار کیا تھا۔ وہ چبا-چبا کر الفاظ اداکرنے کے ساتھ سگریٹ نوشی کرتے ہوئے منہ سے دھوئیں کے مرغولے نکالتے تھے۔ ان کا یہ انداز کافی مقبول ہوا۔ بعد میں انہوں نے دلیپ کمار، دیوآنند اور راج کپور کے ساتھ بھی بطور ولین اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھائے اور ہر فلم میں اسی طرح سگریٹ کے مرغولے چھوڑتے ہوئے دکھائی دیے۔ دلیپ کمار کی فلموں، آزاد، دیوداس، مدھومتی، دل دیا درد لیا، رام اور شیام اور آدمی میں پران کی منفی اداکاری بہت زیادہ پسند کی گئی۔ ان کی شکل دیکھ کر فلم بین اور خاص طور سے خواتین ان سے بہت خوف کھاتی تھیں۔ لوگ فلم میں انہیں دیکھتے ہی برا بھلا کہنے لگتے تھے ،اتنا ہی نہیں اس دور میں ماؤں نے اپنے بچوں کا نام پران رکھنا ہی چھوڑ دیا تھا۔

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اپنے فلمی کیریئر میں پران نے زیادہ تر منفی رول کیے، مگر ایک حیرت انگیز بات یہ تھی کہ وہ اپنے اندر کے ولن کو جس طرح فلم بینوں کے سامنے پیش کرتے تھے، اس سے انہیں کافی شہرت ملی۔دور بدلتا رہا پرانے ہیرو کی جگہ نئے ہیروز آنے لگے، مگر پران ان کے ساتھ بھی برابر کام کرتے رہے۔ پران نے مزاحیہ رول بھی ادا کیے، خاص طور سے کشور کمار اور محمود کے ساتھ ان کی فلموں نے بڑی کامیابی حاصل کی۔ محمود کے ساتھ انہوں نے ’’سادھو اور شیطان‘‘، لاکھوں میں ایک‘‘ اور کشور کمار کے ساتھ ’’چھم چھما چھم‘‘ میں اپنی مزاحیہ اداکاری کے جوہر دکھائے۔ 1969اور 1982کے دوران سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکار تھے۔ بالی وڈ میں پران کا ایک طویل اور بے مثال کیریر رہا۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں 350سے زیادہ ایک سے بڑھ کر ایک فلموں میں کام کیا۔ ان کی فلموں نے اس دور میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔اسی طرح انہوں نے پلپلی صاحب(1954) میں اور اس کے بعد ہلاکو (1956) میں بھی نمایاں کردار ادا کرکے خود کو ایک ورسٹائل اداکار کے طور پر منوالیا تھا۔ 1958 میں آنے والی فلم ’’مدھومتی‘‘ میں پران نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اس فلم کے ہیرو دلیپ کمار تھے اور ہیروئن وجینتی مالا تھیں۔ یہ اپنے دور کی بے پناہ مقبول فلم ثابت ہوئی تھی، اس کے علاوہ انہوں نے 1960 میں جس دیش میں گنگا بہتی ہے (راج کپور) 1967میں اپکار، 1965میں شہید، 1970میں پورب اور پچھم، 1967میں رام اور شیام، 1969 میں آنسو بن گئے پھول، 1970میں جانی میرا نام،1972 میں وکٹوریہ نمبر 203، 1972میں بے ایمان، 1973میں زنجیر، 1978 میں ڈان، 1977میں امر اکبر انتھونی اور 1984میں دنیا جیس متعدد مشہور و معروف فلموں میں کام کرکے اپنی فن کاری کے جوہر بھی دکھائے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ وہ فلمیں تھیں جنہیں پران نے اپنی اداکاری سے لازوال بنادیا۔ ان فلموں میں ان کے بُرے آدمی کے کردار کو بھی بہت پسند کیا گیا اور اچھے آدمی کے کردار کو بھی۔ انہوں نے دونوں طرح کے رولز سے اپنے کرداروں کو جان بخش دی تھی۔ یہ ان کے فن کی خاص بات تھی کہ وہ ہر کردار میں جان ڈال دیتے تھے۔ ستر کی دہائی میں پران ،ولن کی امیج سے باہر نکلے اور سال 1967 میں منوج کمار کی فلم ’پكار ‘ میں ملنگ کاایک ایسا رول ادا کیا جو پران کے فلمی کیریئر کے لئے سنگ میل ثابت ہوا اور لوگ پران کی ویلن والی شبیہ بھول گئے۔

یہ بھی پڑھیں: منفی اداکاری میں اپنا لوہا منوانے والا بے مثال اداکار

پران نے 1945میں شکلا اہلووالیا سے شادی کی تھی۔ ان کے دو بیٹے اروند اور سنیل اور ایک بیٹی پنکی ہے۔ 1998ء میں پران کو 78سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہوں نے فلموں میں کام کرنا بند کردیا۔ لیکن امیتابھ بچن کے اصرار پر 1996میں انہوں نے ’’تیرے میرے سپنے‘‘ اور 1997ء میں ’’مرتیوداتا‘‘ میں کام کیا۔ ان فلموں میں پران نے امیتابھ بچن کو سہارا دینے کے لیے کام کیا تھا، کیوں کہ اس دور میں امیتابھ بچن اپنی زندگی کے مشکل ترین دور سے گزر رہے تھے۔ اداکار پران نے ہندی سنیما کو اپنی زندگی کے پورے چھ عشرے دیے تھے، اس فلم نگری میں ان کا بڑا احترام کیا جاتا تھا۔ بعد میں لوگوں نے پران کو ’’پران صاحب‘‘ کہنا شروع کر دیا تھا۔ اداکار اور ولن پران 12جولائی 2013کو طویل عرصہ تک نمونیہ کی جان لیوا بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد 93 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ اداکار پران نے اپنے کیریئر کے دوران متعدد ایوارڈز وصول کیے۔ انہوں نے 1967, 1969اور 1972ء میں فلم فیئر ایوارڈز حاصل کیے۔ 1997میں انہیں فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی دیا گیا۔ 2000 میں اداکار پران کو اسٹارڈسٹ نے ’’ولن آف دی ملینیم ‘‘ کا ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا جو بلاشبہ ان کی فن کارانہ صلاحیتوں کا اعتراف تھا۔2001 میں آرٹس کے لیے ان کی بے مثال خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں انڈیا کے پدم بھوشن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ 2013میں پران کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھی دیا گیا جو سنیما اور فلموں کے لیے حکومت ہند کا سب سے بڑا قومی ایوارڈ ہے۔ 2010میں انہیں سی این این کی 25 بہترین اور آل ٹائم ایشیائی اداکاروں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا۔

یو این آئی

ممبئی: بالی ووڈ میں پران ایک ایسے اداکار تھے جنہوں پچاس اور ستر کی دہائی کے دوران فلم انڈسٹری میں ولن کا (منفی) کردار ادا کرنے والے تنہا حکمراں کی حیثیت سے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ پران کا پورا نام پران کشن سکند تھا۔ زیادہ تر لوگ انہیں صرف پران کے نام سے جانتے ہیں۔ پران کی پیدائش 12فروری 1920کو پرانی دہلی کے ایک علاقے بلی ماران کے ایک خوشحال پنجابی گھرانے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کیول کرشن سکند ایک سول انجینئر تھے اور سرکاری ٹھیکے لیا کرتے تھے۔ ان کی ماں کا نام رامیشوری تھا۔ تعلیم کے شعبے میں پران نے بڑی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، وہ بچپن سے ہی میتھس (ریاضی) میں ماہر تھے اور اس سبجیکٹ میں خاص مہارت رکھتے تھے۔ ان کے والد اکثر ملازمت کے سلسلے میں گھر سے باہر رہتے تھے۔ اس لیے پران کو متعدد جگہوں سے تعلیم حاصل کرنی پڑی جن میں دہرہ دون، کپورتھلہ، میرٹھ اور اناؤ (یوپی) شامل ہیں۔ رام پور کے حامد اسکول سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ دہلی میں بطور پروفیشنل فوٹوگرافر کام کرنے لگے تھے۔ بعد میں انہوں نے شملہ کا سفر کیا اور وہاں رام لیلا کے میلے میں سیتا کا کردار بھی نبھایا تھا۔ اسی دوران ایک دن پان کی دکان پر پران کی ملاقات لاہور کے مشہور اسکرپٹ رائٹرولی محمد سے ہوئی۔ ولی محمد نے پران کی صورت دیکھ کر انہیں فلموں میں کام کرنے کا مشورہ دیا ۔پران نے اس وقت ولی محمد کے مشورے پر توجہ نہیں دی لیکن ان کے بار بار کہنے پر وہ تیار ہو گئے۔

سال 1940 کی فلم ’يملا جٹ‘ سے پران نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا جبکہ وہ خاندان (1942)نامی فلم میں سب سے پہلے اہم کردار میں نظر آئے، پران نے 1942سے1946کے دوران لاہور میں لگ بھگ 22 فلموں میں کام کیا تھا جن میں سے 18فلمیں 1947تک ریلیز ہوگئیں۔ پران 1940-47کے درمیان ایک فلمی ہیرو کے طور پر جلوہ گر ہوئے تھے۔اس دوران ہندوستان ۔ پاکستان کی تقسیم ہوگئی جس کے باعث پران کے کیریر کو وقتی طور پر بریک لگا، پھر وہ لاہور سے بمبئی چلے گئے جہاں انہوں نے حصول معاش کے لیے بھی کافی جدوجہد کی اور اپنے قدم جمانے کے لیے بھی بہت سے کام کیے، انہوں نے ایک ہوٹل میں بھی کام کیا۔ پھر 1948میں انہیں سعادت حسن منٹو اور اداکار شیام کی مدد سے ’’ضدی‘‘ فلم میں کام کرنے کا موقع مل گیا، جس میں دیوآنند اور کامنی کوشل نے اہم کردار ادا کیے تھے۔ اس فلم کے ذریعے بمبئی میں پران کے کیریئر کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ پہلے ان کی فلم ضدی اور پھر بڑی بہن نے بھی کامیابی حاصل کی۔ ویلن کے کردار میں کافی پسند کئے جانے کے سبب پران نے فلموں میں اپنا مخصوص مقام بنانے کے لئے ولن کے کردار کو ہی ترجیح دی اور اس طرح انہوں نے دنیاپر اپنا سکہ ایسا جمایا کہ ساری دنیا میں دھوم مچادی۔یہیں سے انہوں نے اپنے نئے دور کا آغاز کیا جس میں وہ ایک بہت بڑے ولن بن کر منظرعام پر آئے۔ پران نے ولن کے طور پر ایک خاص اسٹائل اختیار کیا تھا۔ وہ چبا-چبا کر الفاظ اداکرنے کے ساتھ سگریٹ نوشی کرتے ہوئے منہ سے دھوئیں کے مرغولے نکالتے تھے۔ ان کا یہ انداز کافی مقبول ہوا۔ بعد میں انہوں نے دلیپ کمار، دیوآنند اور راج کپور کے ساتھ بھی بطور ولین اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھائے اور ہر فلم میں اسی طرح سگریٹ کے مرغولے چھوڑتے ہوئے دکھائی دیے۔ دلیپ کمار کی فلموں، آزاد، دیوداس، مدھومتی، دل دیا درد لیا، رام اور شیام اور آدمی میں پران کی منفی اداکاری بہت زیادہ پسند کی گئی۔ ان کی شکل دیکھ کر فلم بین اور خاص طور سے خواتین ان سے بہت خوف کھاتی تھیں۔ لوگ فلم میں انہیں دیکھتے ہی برا بھلا کہنے لگتے تھے ،اتنا ہی نہیں اس دور میں ماؤں نے اپنے بچوں کا نام پران رکھنا ہی چھوڑ دیا تھا۔

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اپنے فلمی کیریئر میں پران نے زیادہ تر منفی رول کیے، مگر ایک حیرت انگیز بات یہ تھی کہ وہ اپنے اندر کے ولن کو جس طرح فلم بینوں کے سامنے پیش کرتے تھے، اس سے انہیں کافی شہرت ملی۔دور بدلتا رہا پرانے ہیرو کی جگہ نئے ہیروز آنے لگے، مگر پران ان کے ساتھ بھی برابر کام کرتے رہے۔ پران نے مزاحیہ رول بھی ادا کیے، خاص طور سے کشور کمار اور محمود کے ساتھ ان کی فلموں نے بڑی کامیابی حاصل کی۔ محمود کے ساتھ انہوں نے ’’سادھو اور شیطان‘‘، لاکھوں میں ایک‘‘ اور کشور کمار کے ساتھ ’’چھم چھما چھم‘‘ میں اپنی مزاحیہ اداکاری کے جوہر دکھائے۔ 1969اور 1982کے دوران سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکار تھے۔ بالی وڈ میں پران کا ایک طویل اور بے مثال کیریر رہا۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں 350سے زیادہ ایک سے بڑھ کر ایک فلموں میں کام کیا۔ ان کی فلموں نے اس دور میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔اسی طرح انہوں نے پلپلی صاحب(1954) میں اور اس کے بعد ہلاکو (1956) میں بھی نمایاں کردار ادا کرکے خود کو ایک ورسٹائل اداکار کے طور پر منوالیا تھا۔ 1958 میں آنے والی فلم ’’مدھومتی‘‘ میں پران نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اس فلم کے ہیرو دلیپ کمار تھے اور ہیروئن وجینتی مالا تھیں۔ یہ اپنے دور کی بے پناہ مقبول فلم ثابت ہوئی تھی، اس کے علاوہ انہوں نے 1960 میں جس دیش میں گنگا بہتی ہے (راج کپور) 1967میں اپکار، 1965میں شہید، 1970میں پورب اور پچھم، 1967میں رام اور شیام، 1969 میں آنسو بن گئے پھول، 1970میں جانی میرا نام،1972 میں وکٹوریہ نمبر 203، 1972میں بے ایمان، 1973میں زنجیر، 1978 میں ڈان، 1977میں امر اکبر انتھونی اور 1984میں دنیا جیس متعدد مشہور و معروف فلموں میں کام کرکے اپنی فن کاری کے جوہر بھی دکھائے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ وہ فلمیں تھیں جنہیں پران نے اپنی اداکاری سے لازوال بنادیا۔ ان فلموں میں ان کے بُرے آدمی کے کردار کو بھی بہت پسند کیا گیا اور اچھے آدمی کے کردار کو بھی۔ انہوں نے دونوں طرح کے رولز سے اپنے کرداروں کو جان بخش دی تھی۔ یہ ان کے فن کی خاص بات تھی کہ وہ ہر کردار میں جان ڈال دیتے تھے۔ ستر کی دہائی میں پران ،ولن کی امیج سے باہر نکلے اور سال 1967 میں منوج کمار کی فلم ’پكار ‘ میں ملنگ کاایک ایسا رول ادا کیا جو پران کے فلمی کیریئر کے لئے سنگ میل ثابت ہوا اور لوگ پران کی ویلن والی شبیہ بھول گئے۔

یہ بھی پڑھیں: منفی اداکاری میں اپنا لوہا منوانے والا بے مثال اداکار

پران نے 1945میں شکلا اہلووالیا سے شادی کی تھی۔ ان کے دو بیٹے اروند اور سنیل اور ایک بیٹی پنکی ہے۔ 1998ء میں پران کو 78سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہوں نے فلموں میں کام کرنا بند کردیا۔ لیکن امیتابھ بچن کے اصرار پر 1996میں انہوں نے ’’تیرے میرے سپنے‘‘ اور 1997ء میں ’’مرتیوداتا‘‘ میں کام کیا۔ ان فلموں میں پران نے امیتابھ بچن کو سہارا دینے کے لیے کام کیا تھا، کیوں کہ اس دور میں امیتابھ بچن اپنی زندگی کے مشکل ترین دور سے گزر رہے تھے۔ اداکار پران نے ہندی سنیما کو اپنی زندگی کے پورے چھ عشرے دیے تھے، اس فلم نگری میں ان کا بڑا احترام کیا جاتا تھا۔ بعد میں لوگوں نے پران کو ’’پران صاحب‘‘ کہنا شروع کر دیا تھا۔ اداکار اور ولن پران 12جولائی 2013کو طویل عرصہ تک نمونیہ کی جان لیوا بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد 93 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ اداکار پران نے اپنے کیریئر کے دوران متعدد ایوارڈز وصول کیے۔ انہوں نے 1967, 1969اور 1972ء میں فلم فیئر ایوارڈز حاصل کیے۔ 1997میں انہیں فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی دیا گیا۔ 2000 میں اداکار پران کو اسٹارڈسٹ نے ’’ولن آف دی ملینیم ‘‘ کا ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا جو بلاشبہ ان کی فن کارانہ صلاحیتوں کا اعتراف تھا۔2001 میں آرٹس کے لیے ان کی بے مثال خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں انڈیا کے پدم بھوشن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ 2013میں پران کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھی دیا گیا جو سنیما اور فلموں کے لیے حکومت ہند کا سب سے بڑا قومی ایوارڈ ہے۔ 2010میں انہیں سی این این کی 25 بہترین اور آل ٹائم ایشیائی اداکاروں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.