ETV Bharat / entertainment

Madhubala 90th Birth Anniversary: لاکھوں دل پر راج کرنے والی مدھوبالا کی محبت ادھوری رہ گئی

ہندی سینما کی بہترین و خوبرو اداکارہ مدھو بالا کی زندگی کسی بالی ووڈ فلم کی کہانی کی طرح تھی۔ دلیپ کمار سے ان کی ادھوری محبت اور کم عمری میں ان کی موت، آج بھی لوگ مدھوبالا کی زندگی سے جڑی کہانیوں کو سننا چاہتے ہیں۔ اداکارہ کی 90 ویں سالگرہ پر ان کے کیرئیر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

لاکھوں دل پر راج کرنے والی مدھوبالا کی محبت ادھوری رہ گئی
لاکھوں دل پر راج کرنے والی مدھوبالا کی محبت ادھوری رہ گئی
author img

By

Published : Feb 14, 2023, 11:23 AM IST

ممبئی: بالی ووڈ میں مدھوبالا کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی دلکش اداؤں اور بہترین اداکاری سے تقریباً چار دہائیوں تک فلمی مداحوں کے دلوں پر راج کیا۔ مدھوبالا کی پیدائش 14 فروری 1933 کو ہوئی تھی۔ ان کے والد عطاء اللہ خان رکشا چلایا کرتے تھے۔ تبھی ان کی ملاقات ایک نجومی سے ہوئی جس نے بتایا کہ مدھو بالا مستقبل کی بہت کامیاب اداکارہ بنیں گی، بہت نام کمائیں گی لیکن یہ پوری عمر نہیں جی پائیں گی۔

انتہائی خوبصورت اور معصوم سی مسکراہٹ بکھیرنے والی مدھو بالا کا شمار ہندی فلموں کی سب سے بااثر شخصیات میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے چالیس اور پچاس کی دہائی میں اپنی فن اداکاری سے مداحوں کے دل میں گھر کرلیا تھا۔ مدھو بالا کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا۔ انہوں نے سال 1942 میں صرف نو سال کی عمر سے بے بی ممتاز کے نام سے فلم بسنت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت کی مشہور فلم ساز دیویکا رانی نے انہیں مدھو بالا کا فلمی نام دیا۔ سال 1947 میں مدھو بالا نے فلم نیل کمل میں راج کپور کے مقابلے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

فلم محل سے شہرت اور ناموری کا جو سفر مدھو بالا نے شروع کیا اسے کوئی بھلا نہیں سکتا۔ ’محل ‘کے بعد تو انھوں نے پیچھے مڑ کر ہی نہیں دیکھا اور ایک سےبڑھ کر ایک کامیاب فلمیں دیتی رہیں جن میں’دلاری‘ ، ’بے قصور‘ اور ’ رانہ‘ جیسی ہٹ فلمیں شامل ہیں۔ مدھو بالا اپنی خوابناک آنکھوں اور حسن کی وجہ سے بہت مشہور تھیں لیکن جو لوگ ان کو حقیقی زندگی میں دیکھا کرتے تھے ان کا کہنا تھا کہ اسکرین مدھو بالا کے حسن کو بمشکل ’نصف ‘ہی دکھا پاتا تھا۔

شہرۂ آفاق فلم مغل اعظم کامیاب ترین فلم شمار کی گئی تو اس کے بعد مدھو بالا صرف اداکارہ نہیں رہیں بلکہ سینما کی تاریخ میں لیجنڈ کی حیثیت اختیار کر گئیں۔ اپنی مختصر زندگی میں مدھو بالا نے چوبیس فلموں میں کام کیا جن میں سے زیادہ تر سپر ہٹ رہیں لیکن دلیپ کمار کے ساتھ مدھو بالاکی جوڑی کو دیکھنے والوں نے بہت پسند کیا۔ دلیپ کمار اور مدھوبالا بالی ووڈ کے 50 کی دہائی میں اسکرین پر سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے جوڑوں میں سے ایک تھے۔ مغل اعظم، امر اور سنگدل جیسی فلموں میں ایک دوسرے کے ساتھ رومانس کرنے والے اداکار حقیقی زندگی میں بھی پیار میں تھے۔

فلم ’مغل اعظم‘ کی عکس بندی کے دوران دونوں کی محبت اپنے عروج پر تھی۔ ان دونوں کے جذباتی لگاؤ نے اس دور کی شہ سرخیوں میں جگہ بنا لی۔ بدقسمتی سے اس طویل کلاسیکی فلم کی تیاری کے دوران معاملات بری طرح سے خراب ہوتے چلے گئے۔ ان کی فلم ’ترانہ‘ کے سیٹ پر شہنشاہ جذبات دلیپ کمار سے پہلی بار ملاقات ہوئی اور یہ ملاقات دوستی سے محبت میں کب بدلی پتہ ہی نہ چلا۔ مدھوبالا کے والد نے دلیپ کی محبت کو کاروباری معاہدہ بنانے کی کوشش کی۔ اس سے ان کے تعلقات خراب ہونا شروع ہو گئے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ’مغل اعظم‘ کی تیاری سے پہلے ہی ان دونوں کی بات چیت مکمل طور پر بند ہو گئی اور یہ حسین جوڑی ٹوٹ گئی۔

فلم ’مغل اعظم ‘ کے ایک رومانی منظر جس میں دونوں ساری رات درخت سے ٹوٹ ٹوٹ کر ان پر گرنے والی انار کی ڈھیروں کلیوں کے نیچے دب جاتے ہیں اور بغیر کچھ بولے ایک دوسرے کی محبت میں صبح کردیتے ہیں، اس سین کے وجود میں آنے تک دونوں ایک دوسرے سے راہیں جدا کرچکے تھے حالانکہ اس منظر نے کروڑوں لوگوں کو دم بخود کردیا تھا۔ دلیپ کمار نے اپنی کتاب میں مدھوبالا کے حوالے سے لکھا ہے کہ 'مجھے تسلیم کرنا چاہئے کہ میں مدھوبالا کی جانب کھنچتا چلا گیا، دونوں حوالوں سے بطور فنکارہ بھی اور بطور ایک شخصیت کے بھی وہ کچھ ایسی خوبیاں رکھتی تھیں جو میں اس زمانے اور عمر میں ایک خاتون میں دیکھنا چاہتا تھا۔ اپنی روحانیت اور زندہ دلی کے سبب وہ کچھ زیادہ کو شش کئے بغیر ہی مجھے میرے شرمیلے پن اور خاموشی سے باہر لے آئیں'۔

دلیپ سے دل ٹوٹنے کے بعد مدھوبالا نے اپنے والد سے کہا کہ اگر میری مرضی سے شادی نہیں ہوئی تو میں آپ کی مرضی سے بھی شادی نہیں کروں گی۔ انہوں نے یہ کر دکھایا۔ ایک رات وہ پچھلے پہر کشور کمار کے دروازے پر پہنچ گئیں اور ان سے شادی کا پوچھا۔ کشور جو پہلے سے اس کے منتظر تھے وہ بھلا کیسے انکار کرتے اور یوں دونوں کی شادی ہوگئی۔

شادی کے بعد بھی مدھوبالا نے کئی کامیاب فلمیں دی لیکن ان کی طبیعت کافی خراب رہنے لگی۔ اسی بیچ ایک فلم کے دوران مدھوبالا کو خون کی الٹی آئی تو پتا چلا کہ ان کے دل میں سوراخ ہے. اس دور میں یہاں اس مرض کا علاج ممکن نہ تھا۔ کشور کمار مدھو کو لندن لے گئے ۔اس سے ان کی طبیعت کچھ سنبھلی تو مگر مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئی، وہ واپس ہندستان آگئیں۔ پھر فلموں میں کام کرنے لگیں مگر شاید ان کی زندگی کو یہ منظور نہ تھا اور وہ بستر سے لگ گئیں اور پھر اٹھ نہ سکیں۔

لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی مدھوبالا 36 سال کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئی۔ مدھو بالا نے کم عمری میں وہ عروج دیکھا جو شاید ہی کسی اور اداکارہ کے حصے میں آیا ہو۔ بالی ووڈ کی فلموں میں لازوال رومانوی کردار ادا کر کے امر ہوجانے والی مدھو بالا محض چھتیس سال کی عمر میں 23 فروری 1969 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔

یو این آئی

مزید پڑھیں:Madhubala Biopic: جلد منظر عام پر آئے گی مدھوبالا کی بائیوپک

ممبئی: بالی ووڈ میں مدھوبالا کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی دلکش اداؤں اور بہترین اداکاری سے تقریباً چار دہائیوں تک فلمی مداحوں کے دلوں پر راج کیا۔ مدھوبالا کی پیدائش 14 فروری 1933 کو ہوئی تھی۔ ان کے والد عطاء اللہ خان رکشا چلایا کرتے تھے۔ تبھی ان کی ملاقات ایک نجومی سے ہوئی جس نے بتایا کہ مدھو بالا مستقبل کی بہت کامیاب اداکارہ بنیں گی، بہت نام کمائیں گی لیکن یہ پوری عمر نہیں جی پائیں گی۔

انتہائی خوبصورت اور معصوم سی مسکراہٹ بکھیرنے والی مدھو بالا کا شمار ہندی فلموں کی سب سے بااثر شخصیات میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے چالیس اور پچاس کی دہائی میں اپنی فن اداکاری سے مداحوں کے دل میں گھر کرلیا تھا۔ مدھو بالا کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا۔ انہوں نے سال 1942 میں صرف نو سال کی عمر سے بے بی ممتاز کے نام سے فلم بسنت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت کی مشہور فلم ساز دیویکا رانی نے انہیں مدھو بالا کا فلمی نام دیا۔ سال 1947 میں مدھو بالا نے فلم نیل کمل میں راج کپور کے مقابلے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

فلم محل سے شہرت اور ناموری کا جو سفر مدھو بالا نے شروع کیا اسے کوئی بھلا نہیں سکتا۔ ’محل ‘کے بعد تو انھوں نے پیچھے مڑ کر ہی نہیں دیکھا اور ایک سےبڑھ کر ایک کامیاب فلمیں دیتی رہیں جن میں’دلاری‘ ، ’بے قصور‘ اور ’ رانہ‘ جیسی ہٹ فلمیں شامل ہیں۔ مدھو بالا اپنی خوابناک آنکھوں اور حسن کی وجہ سے بہت مشہور تھیں لیکن جو لوگ ان کو حقیقی زندگی میں دیکھا کرتے تھے ان کا کہنا تھا کہ اسکرین مدھو بالا کے حسن کو بمشکل ’نصف ‘ہی دکھا پاتا تھا۔

شہرۂ آفاق فلم مغل اعظم کامیاب ترین فلم شمار کی گئی تو اس کے بعد مدھو بالا صرف اداکارہ نہیں رہیں بلکہ سینما کی تاریخ میں لیجنڈ کی حیثیت اختیار کر گئیں۔ اپنی مختصر زندگی میں مدھو بالا نے چوبیس فلموں میں کام کیا جن میں سے زیادہ تر سپر ہٹ رہیں لیکن دلیپ کمار کے ساتھ مدھو بالاکی جوڑی کو دیکھنے والوں نے بہت پسند کیا۔ دلیپ کمار اور مدھوبالا بالی ووڈ کے 50 کی دہائی میں اسکرین پر سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے جوڑوں میں سے ایک تھے۔ مغل اعظم، امر اور سنگدل جیسی فلموں میں ایک دوسرے کے ساتھ رومانس کرنے والے اداکار حقیقی زندگی میں بھی پیار میں تھے۔

فلم ’مغل اعظم‘ کی عکس بندی کے دوران دونوں کی محبت اپنے عروج پر تھی۔ ان دونوں کے جذباتی لگاؤ نے اس دور کی شہ سرخیوں میں جگہ بنا لی۔ بدقسمتی سے اس طویل کلاسیکی فلم کی تیاری کے دوران معاملات بری طرح سے خراب ہوتے چلے گئے۔ ان کی فلم ’ترانہ‘ کے سیٹ پر شہنشاہ جذبات دلیپ کمار سے پہلی بار ملاقات ہوئی اور یہ ملاقات دوستی سے محبت میں کب بدلی پتہ ہی نہ چلا۔ مدھوبالا کے والد نے دلیپ کی محبت کو کاروباری معاہدہ بنانے کی کوشش کی۔ اس سے ان کے تعلقات خراب ہونا شروع ہو گئے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ’مغل اعظم‘ کی تیاری سے پہلے ہی ان دونوں کی بات چیت مکمل طور پر بند ہو گئی اور یہ حسین جوڑی ٹوٹ گئی۔

فلم ’مغل اعظم ‘ کے ایک رومانی منظر جس میں دونوں ساری رات درخت سے ٹوٹ ٹوٹ کر ان پر گرنے والی انار کی ڈھیروں کلیوں کے نیچے دب جاتے ہیں اور بغیر کچھ بولے ایک دوسرے کی محبت میں صبح کردیتے ہیں، اس سین کے وجود میں آنے تک دونوں ایک دوسرے سے راہیں جدا کرچکے تھے حالانکہ اس منظر نے کروڑوں لوگوں کو دم بخود کردیا تھا۔ دلیپ کمار نے اپنی کتاب میں مدھوبالا کے حوالے سے لکھا ہے کہ 'مجھے تسلیم کرنا چاہئے کہ میں مدھوبالا کی جانب کھنچتا چلا گیا، دونوں حوالوں سے بطور فنکارہ بھی اور بطور ایک شخصیت کے بھی وہ کچھ ایسی خوبیاں رکھتی تھیں جو میں اس زمانے اور عمر میں ایک خاتون میں دیکھنا چاہتا تھا۔ اپنی روحانیت اور زندہ دلی کے سبب وہ کچھ زیادہ کو شش کئے بغیر ہی مجھے میرے شرمیلے پن اور خاموشی سے باہر لے آئیں'۔

دلیپ سے دل ٹوٹنے کے بعد مدھوبالا نے اپنے والد سے کہا کہ اگر میری مرضی سے شادی نہیں ہوئی تو میں آپ کی مرضی سے بھی شادی نہیں کروں گی۔ انہوں نے یہ کر دکھایا۔ ایک رات وہ پچھلے پہر کشور کمار کے دروازے پر پہنچ گئیں اور ان سے شادی کا پوچھا۔ کشور جو پہلے سے اس کے منتظر تھے وہ بھلا کیسے انکار کرتے اور یوں دونوں کی شادی ہوگئی۔

شادی کے بعد بھی مدھوبالا نے کئی کامیاب فلمیں دی لیکن ان کی طبیعت کافی خراب رہنے لگی۔ اسی بیچ ایک فلم کے دوران مدھوبالا کو خون کی الٹی آئی تو پتا چلا کہ ان کے دل میں سوراخ ہے. اس دور میں یہاں اس مرض کا علاج ممکن نہ تھا۔ کشور کمار مدھو کو لندن لے گئے ۔اس سے ان کی طبیعت کچھ سنبھلی تو مگر مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئی، وہ واپس ہندستان آگئیں۔ پھر فلموں میں کام کرنے لگیں مگر شاید ان کی زندگی کو یہ منظور نہ تھا اور وہ بستر سے لگ گئیں اور پھر اٹھ نہ سکیں۔

لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی مدھوبالا 36 سال کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئی۔ مدھو بالا نے کم عمری میں وہ عروج دیکھا جو شاید ہی کسی اور اداکارہ کے حصے میں آیا ہو۔ بالی ووڈ کی فلموں میں لازوال رومانوی کردار ادا کر کے امر ہوجانے والی مدھو بالا محض چھتیس سال کی عمر میں 23 فروری 1969 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔

یو این آئی

مزید پڑھیں:Madhubala Biopic: جلد منظر عام پر آئے گی مدھوبالا کی بائیوپک

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.