اوم راوت کی ہدایت کاری میں بنی فلم آدی پروش کی گھریلو باکس آفس کمائی میں مسلسل گراوٹ درج کی گئی ہے۔فلم میں پربھاس، کریتی سینن اور سیف علی خان نے اداکاری کی ہے۔ جہاں فلم نے پیر کے روز 20 کروڑ اور منگل کو اس سے بھی کم کمائی کرنے کے بعد بدھ کو فلم نے مجموعی طور پر 7.50 کروڑ روپے کی کمائی کی ہے۔ لگتا ہے کہ فلم میں کچھ مکالموں میں تبدیلی کیے جانے کے بعد بھی شائقین فلم دیکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔Adipurush box office day 6
رامائن پر مبنی فلم آدی پروش اپنی ریلیز کے بعد سے ہی شائقین اور ناقدین کی تنقید کے نشانے پر ہے۔ شائقین نے فلم کے مکالموں اور خراب وی ایف ایکس پر اپنے اعتراض ظاہر کیے ہیں۔ حالانکہ ان تنقیدوں کے درمیان فلم کے کچھ مکالمے میں تبدیلی بھی کردی گئی ہے لیکن فلم کی کمائی میں اس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ ریلیز کے پہلے دن زبردست کمائی کرنے والی آدی پروش کی کمائی میں کمی آئی ہے کیونکہ چاروں جانب فلم کے حوالے سے منفی تبصرے آئے ہیں۔
سیکنیک ڈاٹ کام پر ایک رپورٹ کے مطابق ابتدائی تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ آدی پروش نے چھٹے دن تمام زبانوں میں ہندوستان میں 7.50 کروڑ کا کاروبار کیا ہے۔ تمام زبانوں میں فلم نے بھارت میں مجموعی طور پر 255.30 کروڑ روپے کی کمائی کی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ بدھ کے روز آدی پروش کے ہندی ورژن کو دیکھنے کے لیے صرف 9.44 فیصد لوگوں نے ہی ٹکٹ خریدیں تھیں۔
بدھ کے روز کریتی سینن نے فلم کی دنیا بھر میں ہوئی کمائی کا ایک کلیکشن شیئر کیا تھا جس کے مطابق فلم نے پوری دنیا میں 395 کروڑ روپے کی کمائی کی ہے۔
اوم راوت کی ہدایتکاری میں بنی فلم اور ٹی سیریز کے ذریعہ تیار کردہ فلم کئی بھارتی زبانوں میں ریلیز ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا میں فلم کے خراب وی ایف ایکس اور خراب ڈائیلاگس کی جم کر تنقید کی گئی ہے۔ وہیں فلم کے ڈائیلاگ رائٹر فلم میں بھگوان ہنومان کے لنکا دہن والے مناظر کے لیے خراب ڈائیلاگ لکھنے کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہیں۔ فلم کے ایک سین میں بھگوان ہنومان کا کردار ادا کرنے والے دیو دت کہتے ہیں 'کپڑا تیرے باپ کا تو جلے گی بھی تیرے باپ کی'۔ اس ڈائیلاگ پر شائقین نے اعتراض ظاہر کیا ہے اور فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
حالانکہ فلمساز نے اس ڈائیلاگ میں تبدیلی کردی ہے اور اس کی جگہ 'کپڑا تیری لنکا۔۔ تو جلے گی بھی تیری لنگا' کو شامل کیا ہے۔ بدھ کے روز لیک ہونے والی ویڈیو نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فلم میں مکالموں میں تبدیلی کی گئی ہے۔