اداکار اور پروڈیوسر کمال راشد خان عرف کے آر کے کو ملاڈ پولیس کے بعد اب ممبئی کی ورسووا پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ اس بار اداکار پر سال 2019 میں ایک خاتون کے ساتھ بدتمیزی کرنے کا الزام ہے۔ ایک ہفتے میں یہ دوسری بار ہے جب اداکار کو ایک پرانے کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ورسووا پولیس نے ممبئی کے بوریولی کے 24 ویں ایم ایم کورٹ کے حکم پر گرفتار کیا ہے۔KRK Arrested by Versova Police
ورسووا پولیس نے سال 2021 میں ایک فٹنس ٹرینر کے ذریعہ چھیڑ چھاڑ کی شکایت درج کرنے کے بعد اداکار کو ہفتہ کے روز گرفتار کر اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ اتوار کو چھٹی ہونے کی وجہ سے عدالت نے خان کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ واضح رہے کہ 29 اگست کو ملاڈ پولیس نے خان کو 2020 میں ان کی طرف سے پوسٹ کردہ توہین آمیز ٹویٹس کے لیے گرفتار کیا تھا۔ KRK Held in 2021 Molestation Case
ورسووا پولیس کے مطابق فٹنس ٹرینر نے گزشتہ سال 2021 کے وسط میں پولیس میں شکایت درج کرائی تھی جبکہ یہ واقعہ سال 2019 میں پیش آیا تھا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری کے لوگوں سے خان کی اچھی جان پہچان ہے اس لیے انہوں نے یہ واقعہ پیش ہونے کے فورا بعد پولیس سے رابطہ نہیں کیا کیونکہ وہ خوفزدہ تھیں۔ KRK Arrested for Demanding Sexual Favours
خاتون نے اپنی شکایت میں کہا کہ ان کی ملاقات کمال آر خان سے ایک پارٹی میں ہوئی تھی اور خان نے انہیں فلم میں کام دلانے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے پارٹی میں ایک دوسرے کے فون نمبرز بھی لیے۔ خاتون نے الزام لگایا کہ خان انہیں نازیبا میسجز بھیجتے تھے۔ جنوری 2019 کے پہلے ہفتے میں خان نے انہیں اپنی سالگرہ کی تقریب کے لیے گھر مدعو کیا لیکن وہ اس تقریب میں شامل نہیں ہوپائی۔ تاہم وہ بعد میں خان سے ملاقات کرنے کے لیے گئی۔
شکایت کے مطابق خان نے انہیں اپنے کمرے میں بلایا جہاں انہوں نے خاتون کو شراب پیش کی۔ لیکن خاتون نے شراب پینے سے انکار کردیا جس کے بعد خان نے انہیں اورینج جوس دی۔ خاتون نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ اس دوران خان نے انہیں نامناسب طریقے سے چھونا شروع کردیا لیکن وہ بڑی مشکل سے وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوئیں۔
ورسووا پولیس نے خان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 354 (اے ) اور 509 کے تحت مقدمہ درج کیا، لیکن کمال آر خان کے بیرون ملک منتقل ہونے کی وجہ سے ہم اسے گرفتار نہیں کرپائے۔ورسووا پولیس کا کہنا ہے کہ کمال راشد خان کو آج باندرا عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 29 اگست کو ملاڈ پولیس نے 2020 میں توہین آمیز ٹویٹس کرنے کے سلسلے میں خان کو ممبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا۔ یہ شکایت شیو سینا کے رکن راہل کنال نے کی تھی۔ گرفتاری کے ایک دن بعد انہیں مجسٹریٹ کورٹ نے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا تھا۔ ممبئی پولیس نے اس معاملے میں تحقیقات کے لیے کے آر کے کی 4 دن کی تحویل مانگی تھی لیکن عدالت نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اسے عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔ جس کے بعد اب ورسووا پولیس نے خان کو اپنی تحویل میں لے لیا۔KRK Derogatory Tweets Case