ETV Bharat / elections

مینکا کو نوٹس، تین دن کے اندر جواب طلب

ریاست اترپردیش کے حلقہ سلطان پور سے بی جے پی کی رہنما مینکا گاندھی نے ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں مسلم سماج کا ووٹ نہیں ملا تو وہ انکے مسائل کو نظر انداز کریں گی'۔

مینکا کو نوٹس جاری
author img

By

Published : Apr 13, 2019, 10:12 AM IST

ان کے اس بیان کے بعد ضلع کے الیکشن آفسران نے مینکا کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔دہلی میں بھی الیکشن کمیشن ان کے تقریر کا مطالعہ کر رہاہے۔

اترپردیش کے انتخابی دفتر کے ذرائع نے بتایا کہ ضلع الیکشن افسر کی جانب سے دیے گئے نوٹس پر مینکا گاندھی کو تین دن کے اندر جواب دینا ہوگا۔


غورطلب ہے کہ مینکا گاندھی نے مسلم اکثریتی علاقے تراب خانی میں جمعرات کے روز کہا تھا کہ میں لوگوں کے پیار اور تعاون سے جیت رہی ہوں، لیکن اگر میری یہ جیت مسلمانوں کے بغیر ہوگی تو مجھے بہت اچھا نہیں لگے گا۔


انہوں نے مزید کہا کہ اتنا میں بتا دیتی ہوں کہ پھر دل کھٹا ہو جاتا ہے۔ پھر جب مسلمان آتا ہے کام کے لیے،پھر میں سوچتی ہوں کہ نہیں رہنے دو کیا فرق پڑتا ہے۔آخر نوکری بھی تو ایک سودےبازی ہوتی ہے،بات صحیح ہے یا نہیں ؟''
ان کے اس بیان کے بعد کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ مودی جی اور ان کے وزیر بوکھلا گئے ہیں۔الیکشن کی دوڑ میں وہ خود کو پوری طرح سے اپنے آپ کو نا اہل پا رہے ہیں۔اس لیےکبھی ذات کے نام پر،کبھی مذہب،کبھی شمالی یا جنوبی بھارت کا نام لے کر ،کبھی زبان کا نام لےکر ،کبھی کپڑوں کو لے کر ،کبھی کھانے کو کو لے کر گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ جو ذات اور مذہب کی بنیاد پر نفرت اور بنٹوارا پھیلائے،ایسے وزیر کو ایک دن بھی امیدوار بنے رہنے کا حق نہیں ہے۔ ان کی پرچہ نامزدگی رد کی جانی چاہیئےاور مذہبی جذبات بھڑکانے کے لیے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہیئے۔

ان کے اس بیان کے بعد ضلع کے الیکشن آفسران نے مینکا کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔دہلی میں بھی الیکشن کمیشن ان کے تقریر کا مطالعہ کر رہاہے۔

اترپردیش کے انتخابی دفتر کے ذرائع نے بتایا کہ ضلع الیکشن افسر کی جانب سے دیے گئے نوٹس پر مینکا گاندھی کو تین دن کے اندر جواب دینا ہوگا۔


غورطلب ہے کہ مینکا گاندھی نے مسلم اکثریتی علاقے تراب خانی میں جمعرات کے روز کہا تھا کہ میں لوگوں کے پیار اور تعاون سے جیت رہی ہوں، لیکن اگر میری یہ جیت مسلمانوں کے بغیر ہوگی تو مجھے بہت اچھا نہیں لگے گا۔


انہوں نے مزید کہا کہ اتنا میں بتا دیتی ہوں کہ پھر دل کھٹا ہو جاتا ہے۔ پھر جب مسلمان آتا ہے کام کے لیے،پھر میں سوچتی ہوں کہ نہیں رہنے دو کیا فرق پڑتا ہے۔آخر نوکری بھی تو ایک سودےبازی ہوتی ہے،بات صحیح ہے یا نہیں ؟''
ان کے اس بیان کے بعد کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ مودی جی اور ان کے وزیر بوکھلا گئے ہیں۔الیکشن کی دوڑ میں وہ خود کو پوری طرح سے اپنے آپ کو نا اہل پا رہے ہیں۔اس لیےکبھی ذات کے نام پر،کبھی مذہب،کبھی شمالی یا جنوبی بھارت کا نام لے کر ،کبھی زبان کا نام لےکر ،کبھی کپڑوں کو لے کر ،کبھی کھانے کو کو لے کر گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ جو ذات اور مذہب کی بنیاد پر نفرت اور بنٹوارا پھیلائے،ایسے وزیر کو ایک دن بھی امیدوار بنے رہنے کا حق نہیں ہے۔ ان کی پرچہ نامزدگی رد کی جانی چاہیئےاور مذہبی جذبات بھڑکانے کے لیے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہیئے۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.