ان کے اس بیان کے بعد ضلع کے الیکشن آفسران نے مینکا کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔دہلی میں بھی الیکشن کمیشن ان کے تقریر کا مطالعہ کر رہاہے۔
اترپردیش کے انتخابی دفتر کے ذرائع نے بتایا کہ ضلع الیکشن افسر کی جانب سے دیے گئے نوٹس پر مینکا گاندھی کو تین دن کے اندر جواب دینا ہوگا۔
غورطلب ہے کہ مینکا گاندھی نے مسلم اکثریتی علاقے تراب خانی میں جمعرات کے روز کہا تھا کہ میں لوگوں کے پیار اور تعاون سے جیت رہی ہوں، لیکن اگر میری یہ جیت مسلمانوں کے بغیر ہوگی تو مجھے بہت اچھا نہیں لگے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتنا میں بتا دیتی ہوں کہ پھر دل کھٹا ہو جاتا ہے۔ پھر جب مسلمان آتا ہے کام کے لیے،پھر میں سوچتی ہوں کہ نہیں رہنے دو کیا فرق پڑتا ہے۔آخر نوکری بھی تو ایک سودےبازی ہوتی ہے،بات صحیح ہے یا نہیں ؟''
ان کے اس بیان کے بعد کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ مودی جی اور ان کے وزیر بوکھلا گئے ہیں۔الیکشن کی دوڑ میں وہ خود کو پوری طرح سے اپنے آپ کو نا اہل پا رہے ہیں۔اس لیےکبھی ذات کے نام پر،کبھی مذہب،کبھی شمالی یا جنوبی بھارت کا نام لے کر ،کبھی زبان کا نام لےکر ،کبھی کپڑوں کو لے کر ،کبھی کھانے کو کو لے کر گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ جو ذات اور مذہب کی بنیاد پر نفرت اور بنٹوارا پھیلائے،ایسے وزیر کو ایک دن بھی امیدوار بنے رہنے کا حق نہیں ہے۔ ان کی پرچہ نامزدگی رد کی جانی چاہیئےاور مذہبی جذبات بھڑکانے کے لیے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہیئے۔