نازیبا تبصرہ کرنے کی وجہ سے16 اپریل کی صبح 10 بجے سےمسٹر اعظم خاں اور محترمہ مینکاگاندھی کی انتخابی تشہیر پرعلیٰ الترتیب 72 اور 48گھنٹوں تک پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
کمیشن نے کہا،’آئین کی دفعہ 324 کے تحت عوامی ریلی،جلوس، روڈ شو، انٹرویو(الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا)دینے پر 16 اپریل کی صبح 10بجے سے 72 گھنٹے کی پابندی عائد کی گئی ہے‘۔
الیکشن کمیشن کے مطابق مسٹر خان کا بیان نہ صرف یہ کہ نازیبا تھا بکہ ہتک آمیز تھا جو اس سے قبل نہیں سنا گیا تھا۔
کمشین نے مزید کہا،’ مسٹر خان پر2014 کے عام انتخابات میں بھی ان کے اشتعال انگیز بیان کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی تھی۔
کمیشن نے مسٹر خان کو دیکھا کہ وہ اپنے انتخابی تشہیر میں کوئی بھی تبدیلی لانے میں ناکام ہیں ۔ وہ ابھی بھی انتخابی مہم کےدوران قابل اعتراض زبان کا استعمال کر رہے ہیں‘۔ کمیشن نے مزید کہا کہ الیکشن باڈی کو حتمی علم ہے کہ انہوں نے مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔
رام پور پارلیمانی حلقے سے اپنی حریف اور بی جے پی کی رہنما جیا پردہ کے خلاف ’نازیبااور قابل اعتراض‘ بیان کے بعد مسٹر خان کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔الیکشن باڈی نے یوپی الیکٹورل افسر سے رپورٹ طلب کی۔
وہیں ایک دوسرے معاملے میں کمیشن کے مطابق محترمہ گاندھی نےبھی مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے ۔ ان کے دو دن تک انتخابی تشہیر کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
حالانکہ محترمہ گاندھی نے کہا،’ ایک نئے پارلیمانی حلقے میں اپنے ذات اور کام کا تعارف کراتے ہوئے میں نے انتخابی تشہیر کے طور پر تقریر کی تھی کہ میں نے اپنے پارلیمانی حلقہ پیلی بھیت کے عوام کے لیے کام کیا ہے جہاں سے میں رکن پارلیمنٹ ہوں‘