اس سلسلے میں اپوزیشن پارٹیاں دارالحکومت دہلی میں اپنی طاقت اور اتحاد کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ای وی ایم کے تعلق سے میٹنگ کے بعد انہوں نے اپنے اعتراضات سے انتخابی کمیشن کو آگاہ کرایا اور ایکزٹ پول سمیت دیگر امور کی شکایات کیں۔
دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں 22 سیاسی پارٹیوں نے ای وی ایم کے تعلق سے ایک مشترکہ میٹنگ کی جس میں کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد، ٹی ڈی پی کے چندرا بابو نائیڈو، کانگریس کے ابھیشیک منو سنگھوی، ڈی ایم کے کی کنی موزی، این سی پی کے پرفل پٹیل، سی پی ایم کے سیتارام یچوری، سی پی آئی کے ڈی راجہ، بی ایس پی کے ستیش چندر مشرا، دانش علی وغیرہ نے شرکت کی۔
یہ رہنما شروع سے ہی ای وی ایم میں گڑبڑی کا اندیشہ ظاہر کرتے رہے ہیں اور 50 فیصد پرچیوں کو ای وی ایم سے ملانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ہر انتخابی حلقے کے پانچ پولنگ مراکز پر وی وی پیٹ لگانے کی ہدایت دی ہے جس پر بحث ہوئی۔
میٹنگ کے بعد تمام پارٹیوں کے نمائندے الیکشن کمیشن پہنچے جہاں انہوں نے ای وی ایم میں گڑبڑی اور وی وی پیٹ کی کمی سمیت دیگر شکایتں کی۔
خیال رہے کہ عام انتخابات 2019 میں ای وی ایم میں گڑبڑی ایک بڑا موضوع بن گیا ہے، 22 اپوزیشن پارٹیوں نے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ایک میٹنگ کی جس کے بعد تمام پارٹیوں کے ذمہ داران الیکشن کمیشن پہنچے۔
اپوزیشن پارٹی نے الیکشن کمیشن کے سامنے مطالبہ رکھا ہےکہ اگر پانچ فیصد وی وی پیٹ اور ای وی ایم کی گنتی میں فرق نکلتا ہے تو پھر پورے سو فیصد وی وی پیٹ کی گنتی کی جائے گی۔ اپوزیشن پارٹیوں کی اس مطالبے پر الیکشن کمیشن نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
الیکشن کمیشن سے ملنے گئے اپوزیشن پارٹیوں کے وفد میں شامل انڈین مسلم لیگ کے ترجمان خرم انیس نے بتایا کہ ہم اپنی شکایتیں الیکشن کمیشن کے سامنے رکھی ہیں، جس میں سب سے اہم ای وی ایم کے ساتھ کھلواڑ ہے، ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی شکایت مسلسل سامنے آرہی ہیں۔
خرم انیس نے بتایا کہ ہماری جانب سے ثبوت کے طور پر ویڈیوز بھی پیش کیے گئے ہیں، جس میں کھلے طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ای وی ایم کو ناجائز طریقے سے منتقل کیا جارہا ہے یا کسی کے گھر میں رکھا جا رہا ہے۔