ETV Bharat / crime

Triple Murder in Lucknow: جائیداد کی لالچ میں ماں، باپ اور بھائی کا قتل

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ سے ایک دل دہلا دینے والی خبر سامنے آئی ہے۔ ایک بیٹے نے جائیداد کی لالچ میں ماں، باپ اور بھائی Triple Murder in Lucknow Police Arrest Son کو پہلے نشیلی چیز کھلائی، پھر انہیں قتل کر کے الگ الگ مقامات پر پھینک آیا اور ان کے لا پتہ ہونے کی خبریں بھی شائع کروائیں۔

جائیداد کی لالچ میں ماں، باپ اور بھائی کا قتل
author img

By

Published : Jan 19, 2022, 7:21 PM IST

Updated : Jan 19, 2022, 8:37 PM IST

Lucknow Crime News اطلاعات کے مطابق لکھنؤ پولیس کو 6 جنوری کو اٹونجھا مال روڈ کے کنارے پولیس کو نامعلوم نوجوان کی لاش ملی۔ پولیس نے نوجوان کی شناخت کی پوری کوشش کی لیکن پولیس کو کامیابی نہیں ملی۔

اس کے کئی روز بعد پولیس کو ملیح آباد پولیس تھانہ علاقے سے ایک عمر رسیدہ شخص کی لاش ملی۔ اسی طرح کئی دنوں بعد پولیس کو مال پولسی اسٹیشن علاقے سے ایک اور عمر رسیدہ خاتون کی لاش ملی جس پر پولیس نے تفتیش شروع کردی۔

ویڈیو


پولیس نے تینوں لاشوں کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کو ملایا تو واضح ہوا کہ ان تینیوں کے قتل کا ایک ہی طریقہ ہے، جس کے بعد پولیس نے اس کی جانچ پڑتال شروع کردی۔

اسی درمیان لکھنؤ کے ویکاس نگر سیکٹر 2 سے تعلق رکھنے والے انڈین ایل کارپوریشن سے سبکدوش ملازم محمود علی خان اور ان کی اہلیہ درخشاں اور بیٹے شاویز کے غائب ہونے کے سلسلے میں رشتہ داروں نے ان کی تلاش شروع کردی۔

پولیس نے محمود کی بیٹی اور داماد سے ان کے غائب ہونے سے متعلق معلومات حاصل کی گئی جس پر بیٹی نے بتایا کہ شاویز کا میسج آیا تھا کہ پانچ جنوری کو تینوں کشمیر گھومنے کے لیے ٹرین سے نکلنے کی اطلاع دی تھی۔ چار دن قبل شاویز کے فون سے واٹس ایپ میسیج آیا کہ جمو سرینگر شاہ راہ پر بھاری لینڈ سلائڈ کی وجہ سے وہ لوگ وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ شاویز نے لکھا تھا کہ والد کی طبیعت بھی خراب ہے، اس کے بعد سے ان سے رابطہ نہیں ہوا۔

بزرگ جوڑے اور ان کے بیٹے کے جموں سرینگر ہائی وے سے لاپتہ ہونے کی خبر تینوں کی فوٹو کے ساتھ شائع ہوئی۔ اس سلسلے میں محمود علی کے رشتہ داروں نے جموں کشمیر پولیس سے شکایت کی۔

اسی درمیان اخباروں میں فوٹو دیکھنے کے بعد پولیس نے لاش لکھنؤ کے مختلف مقامات سے برآمد کر کے لاش کی پہچان کر لی، جس کے بعد پولیس نے ان کے اہل خانہ کے لوگوں سے پوچھ گچھ شروع کردی۔ اس سلسلے میں پولیس کو محمود کے دوسرے بیٹے سرفراز پر شک ہوا جس کے بعد پولیس نے منگل کی رات سے حراست میں لے لیا۔

پولیس تفتیش میں محمود کے بیٹی اور داماد نے ان کے جموں جانے کی کہانی دہرائی۔ دونوں نے واٹس اپ پر فوٹو بھی دکھایا اور کہا کہ انہیں شاویز نے بھیجی تھی، پولیس نے جانچ کی تو پتہ چلا کہ شاویز، محمود اور درخشاں کی موبائل فون کی لوکیشن لکھنؤ میں تھی جبکہ فوٹو کشمیر کی بھیجی گئی تھی۔

پولیس نے سرویلانس کے ذریعے معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش، اسی درمیان پوچھ گچھ میں سرفراز نے بتایا کہ انہوں نے گمراہ کرنے کے لیے جھوٹی کہانی بنائیں اور بہن کو شاویز کے فون سے واٹس ایپ میسج کیا تھا۔'



پولیس کے مطابق انہوں نے کہا کہ' قتل سے قبل انہوں نے ماں باپ اور بھائی کے کھانے میں نشیلی اشیاء ملا دی تھی، اس کے بعد وکاس نگر میں واقع گھر میں ہی ان کا گلا ریت کر قتل کر دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے یہ بھی قبول کیا کہ اس نے جائیداد کی لالچ میں اس خوفناک قتل کو انجام دیا۔'

پوچھ گچھ میں ملزم سرفراز نے بتایا کہ والد، والدہ اور بھائی اس کو توجہ نہیں دیتے تھے، کوئی بھی اس کی بات نہیں سنتا تھا اور اکثر تینوں اسے بے وجہ ٹوکتے رہتے تھے۔ والد اور والدہ اس سے زیادہ شاویز کی پروا کرتے تھے اس وجہ سے وہ پریشان تھا اور اس نے تینوں کی کو قتل کر دیا۔

بخشی کا تالاب پولیس نے بدھ کو اس پورے معاملے سے پردہ اٹھایا ہے۔'

مزید پڑھیں:

Lucknow Crime News اطلاعات کے مطابق لکھنؤ پولیس کو 6 جنوری کو اٹونجھا مال روڈ کے کنارے پولیس کو نامعلوم نوجوان کی لاش ملی۔ پولیس نے نوجوان کی شناخت کی پوری کوشش کی لیکن پولیس کو کامیابی نہیں ملی۔

اس کے کئی روز بعد پولیس کو ملیح آباد پولیس تھانہ علاقے سے ایک عمر رسیدہ شخص کی لاش ملی۔ اسی طرح کئی دنوں بعد پولیس کو مال پولسی اسٹیشن علاقے سے ایک اور عمر رسیدہ خاتون کی لاش ملی جس پر پولیس نے تفتیش شروع کردی۔

ویڈیو


پولیس نے تینوں لاشوں کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کو ملایا تو واضح ہوا کہ ان تینیوں کے قتل کا ایک ہی طریقہ ہے، جس کے بعد پولیس نے اس کی جانچ پڑتال شروع کردی۔

اسی درمیان لکھنؤ کے ویکاس نگر سیکٹر 2 سے تعلق رکھنے والے انڈین ایل کارپوریشن سے سبکدوش ملازم محمود علی خان اور ان کی اہلیہ درخشاں اور بیٹے شاویز کے غائب ہونے کے سلسلے میں رشتہ داروں نے ان کی تلاش شروع کردی۔

پولیس نے محمود کی بیٹی اور داماد سے ان کے غائب ہونے سے متعلق معلومات حاصل کی گئی جس پر بیٹی نے بتایا کہ شاویز کا میسج آیا تھا کہ پانچ جنوری کو تینوں کشمیر گھومنے کے لیے ٹرین سے نکلنے کی اطلاع دی تھی۔ چار دن قبل شاویز کے فون سے واٹس ایپ میسیج آیا کہ جمو سرینگر شاہ راہ پر بھاری لینڈ سلائڈ کی وجہ سے وہ لوگ وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ شاویز نے لکھا تھا کہ والد کی طبیعت بھی خراب ہے، اس کے بعد سے ان سے رابطہ نہیں ہوا۔

بزرگ جوڑے اور ان کے بیٹے کے جموں سرینگر ہائی وے سے لاپتہ ہونے کی خبر تینوں کی فوٹو کے ساتھ شائع ہوئی۔ اس سلسلے میں محمود علی کے رشتہ داروں نے جموں کشمیر پولیس سے شکایت کی۔

اسی درمیان اخباروں میں فوٹو دیکھنے کے بعد پولیس نے لاش لکھنؤ کے مختلف مقامات سے برآمد کر کے لاش کی پہچان کر لی، جس کے بعد پولیس نے ان کے اہل خانہ کے لوگوں سے پوچھ گچھ شروع کردی۔ اس سلسلے میں پولیس کو محمود کے دوسرے بیٹے سرفراز پر شک ہوا جس کے بعد پولیس نے منگل کی رات سے حراست میں لے لیا۔

پولیس تفتیش میں محمود کے بیٹی اور داماد نے ان کے جموں جانے کی کہانی دہرائی۔ دونوں نے واٹس اپ پر فوٹو بھی دکھایا اور کہا کہ انہیں شاویز نے بھیجی تھی، پولیس نے جانچ کی تو پتہ چلا کہ شاویز، محمود اور درخشاں کی موبائل فون کی لوکیشن لکھنؤ میں تھی جبکہ فوٹو کشمیر کی بھیجی گئی تھی۔

پولیس نے سرویلانس کے ذریعے معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش، اسی درمیان پوچھ گچھ میں سرفراز نے بتایا کہ انہوں نے گمراہ کرنے کے لیے جھوٹی کہانی بنائیں اور بہن کو شاویز کے فون سے واٹس ایپ میسج کیا تھا۔'



پولیس کے مطابق انہوں نے کہا کہ' قتل سے قبل انہوں نے ماں باپ اور بھائی کے کھانے میں نشیلی اشیاء ملا دی تھی، اس کے بعد وکاس نگر میں واقع گھر میں ہی ان کا گلا ریت کر قتل کر دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے یہ بھی قبول کیا کہ اس نے جائیداد کی لالچ میں اس خوفناک قتل کو انجام دیا۔'

پوچھ گچھ میں ملزم سرفراز نے بتایا کہ والد، والدہ اور بھائی اس کو توجہ نہیں دیتے تھے، کوئی بھی اس کی بات نہیں سنتا تھا اور اکثر تینوں اسے بے وجہ ٹوکتے رہتے تھے۔ والد اور والدہ اس سے زیادہ شاویز کی پروا کرتے تھے اس وجہ سے وہ پریشان تھا اور اس نے تینوں کی کو قتل کر دیا۔

بخشی کا تالاب پولیس نے بدھ کو اس پورے معاملے سے پردہ اٹھایا ہے۔'

مزید پڑھیں:

Last Updated : Jan 19, 2022, 8:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.