نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بہار کے سابق وزیر صنعت اور بی جے پی کے سینئر رہنما شاہنواز حسین کے خلاف 2018 میں ایک خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس آشا مینن کی بینچ نے دہلی پولیس کو تین ماہ کے اندر تحقیقات کرنے اور ٹرائل کورٹ میں رپورٹ داخل کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ تمام حقائق کو دیکھنے سے یہ واضح ہے کہ پولیس اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے میں ٹال مٹول کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے پولیس سے کارروائی کی رپورٹ طلب کی تھی لیکن پولیس کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ حتمی رپورٹ نہیں تھی۔ Delhi HC orders FIR against BJP leader Shahnawaz Hussain
واضح رہے کہ 'دہلی کی خاتون نے 22 اپریل 2018 کو پولیس اسٹیشن میں شکایت درک کروائی تھی کہ شاہنواز حسین نے چھتر پور کے ایک فارم ہاؤس میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ خاتون کے مطابق پولیس نے ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس کے بعد 26 اپریل 2018 کو خاتون نے پولیس کمشنر سے شکایت کی تھی۔ خاتون کی شکایت کے مطابق پولیس شاہنواز حسین کو بچانا چاہتی تھی۔ 21 جون 2018 کو خاتون نے ساکیت عدالت میں شاہنواز حسین کے خلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
پولیس نے ٹرائل کورٹ کو بتایا تھا کہ شاہنواز حسین کے خلاف مقدمہ نہیں بنایا گیا۔ ٹرائل کورٹ نے دہلی پولیس کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کی شکایت پر مقدمہ ہونا چاہیے۔ ساکیت کورٹ کے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے 7 جولائی 2018 کو ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا۔ شاہنواز حسین نے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے حکم کے خلاف خصوصی عدالت میں نظرثانی کی درخواست دائر کی۔ 12 جولائی کو اسپیشل جج نے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے حکم کو بھی منظور کرتے ہوئے شاہنواز حسین کی درخواست خارج کر دی۔
خصوصی عدالت نے کہا کہ جرائم ترمیمی ایکٹ کے تحت جنسی زیادتی کے معاملے میں پولیس، مجسٹریٹ کے سامنے متاثرہ کا بیان ریکارڈ کرنے کی پابند ہے۔ خصوصی عدالت نے کہا کہ دہلی پولیس کی جانب سے کی گئی تحقیقات ایک ابتدائی تفتیش تھی اور میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے پولیس رپورٹ کو معاملہ ختم کرنے والی رپورٹ تسلیم نہیں کیا۔ جس کے بعد شاہنواز حسین نے خصوصی جج کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
مزید پڑھیں: