ماہ محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی بنارس کے مسلمانوں میں مجلس عزاداری، جلوس و تعزیہ داری سمیت مختلف پروگرام غم حسین میں منعقد کیے جاتے ہیں لیکن رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے حکومت نے تعزیہ داری و جلوس کے سلسلے میں جو گائیڈ لائن جاری کی ہے اس تعلق سے مذہبی رہنماؤں نے سخت اعتراض کیا ہے۔
بنارس کے ممتاز شیعہ عالم دین فرمان حیدر نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ ' ماہ محرم الحرام میں منعقد ہونے والے سبھی پروگرام میں عاشق حسین غم حسین میں غرق ہوتے ہیں یہ کوئی تہوار یا جشن نہیں ہے جسے منایا جائے بلکہ حضرت امام حسین نے میدان کربلا میں جو انسانیت کا پیغام دیا تھا اس کو عام کرنے کے لیے پوری دنیا کے مسلمان غم حسین میں مختلف پروگرام منعقد کرتے ہیں۔ اس تعلق سے بنارس میں محرم الحرام کا پروگرام کافی تاریخی ہے اور برسوں سے یہ روایت برقرار ہے لیکن رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے حکومت نے جو گائیڈ لائن جاری کی ہے اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ' ایسے وقت میں محرم کا مقدس مہینہ آن پڑا ہے جب کورونا وائرس کا خوف لوگوں کے مابین سے ختم ہو رہا ہے ضلع انتظامیہ نے بھی تجارتی سرگرمیوں میں پوری طرح چھوٹ دیا ہے بازاروں میں لوگوں کا ازدہام ہوتا ہے۔سماجی فاصلے پر ایک فیصد افراد بھی عمل کرتے نظر نہیں آتے ایسے وقت میں محرم الحرام کے پروگراموں کے سلسلے میں صرف پانچ لوگوں کی قید لگا کر کے تعزیہ رکھنے یا مجلس منعقد کرنے کی اجازت دینا ناانصافی ہے۔
مزید پڑھیں:
مرادآباد: محرم کی تیاریاں شروع
انہوں نے کہا کہ حکومت اور ضلع انتظامیہ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہیے اور ماہ محرم الحرام کے پروگراموں کے سلسلے میں لوگوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کہ جب میت کو درجنوں افراد مٹی دے سکتے ہیں شادی میں 40 افراد شرکت کر سکتے ہیں ایسے میں غم حسین میں منعقد ہونے والے پروگرام میں کرونا وائرس کے گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے تعزیہ داری، جلوس کی محفلیں کیوں قائم نہیں کی جاسکتی ہیں؟