وزیر اعظم نریندرمودی کے پارلیمانی حلقے وارانسی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے لئے بینیا پارک میں اکٹھا ہونے والی خواتین پر پولیس نے مبینہ طور پر طاقت کا استعمال کیا، جس سے وہاں موجود خواتین میں بھگدڑ مچ گئی۔
پولیس نے اس کی مخالفت کرنے والے متعدد مرد وں کو حراست میں لے لیا۔
اطلاع کے مطابق وارانسی کے بینیا پارک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے کچھ خواتین اپنے ہاتھوں میں دستور ہند اور ترنگا کو لے کر دھرنے پر بیٹھی گئیں۔
اطلاع ملتے ہیں موقع پر پہنچی پولیس نے پہلے خواتین سے احتجاج ختم کرنے کو کہا لیکن خواتین احتجاج کرنے پر بضد رہیں، جسکے بعد پولیس نے ان خواتین کے خلاف فورسز کا استعمال کرتے ہوئے انہیں زبردستی وہاں سے ہٹا دیا۔
مظاہرے میں شامل خواتین کا الزام ہے کہ پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا ہے جس سے کئی کو چوٹیں بھی آئی ہیں۔وہیں پولیس نے خواتین کے الزامات کو خارج کیا ہے۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کوشل راج شرما نے موقع پر پہنچ کر میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے کے پاداش میں کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ سازش کے تحت غیر قانونی طریقے سے کچھ افراد احتجاجی مظاہرے کے نام پر شہر کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہیں کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی۔مسٹر شرما نے بتایا کہ ضلع میں گذشتہ آٹھ نومبر سے تین ماہ کے لئے احتیاطی طور پر فعہ 144 نافذ ہے۔
مزید پڑھیں: دہلی میں اسکولی بس حادثہ کا شکار، 6 طلبا زخمی
انہوں نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ غیرقانونی طریقے سے دھرنا۔مظاہرہ یا لوگوں کو اکسانے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف این ایس اے جیسی سنگین دفعات کے تحت کاروائی کی جائےگی۔
مسٹرشرما کے مطابق بینیا باغ سمیت شہر کے تین مقامات پر نظم ونسق کو بگاڑنے کی کوشش کی اطلاع ملی ہے جس کے بعد علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار کو تعینات کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سی اے اے کے خلاف اس سے پہلے بھی وارانسی میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جس میں پولیس نے 73 افراد کو گرفتار کیا تھا جس میں 14 ماہ کی بچی چمپک کے والدین بھی شامل تھے۔گذشتہ دنوں وارانسی میں احتجاج کے دوران ایک معصوم کی جان بھی گئی تھی۔