ETV Bharat / city

سی اے اے مظاہرہ: والدین 10 روز سے جیل میں بند - بنارس میں والدین گرفتار

بنارس میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرے میں مہمور گنج کے رہنے والے ایکتا اور روی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی ایک 14 ماہ کی بیٹی ہے، والدین کی غیر موجودگی بیٹی چنپک کے لیے مضر ثابت ہو رہی ہے۔

varanasi couple arrested during protest
بنارس: والدین 10 روز سے جیل میں بند، معصوم بچی کا برا حال
author img

By

Published : Dec 28, 2019, 11:59 AM IST

بنارس میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف مظاہرے کے بعد ایک ایسی تصویر سامنے آئی ہے جسے سن کر ہر کسی کا دل پسیج سکتا ہے۔

بنارس: والدین 10 روز سے جیل میں بند، معصوم بچی کا برا حال

19 دسمبر 2019 کو بنارس کے بنیا باغ پر ہوئے سی اے اے اور این آرسی کے مظاہرے میں پولیس نے تقریباً 69 افراد کو گرفتار کیا تھا، جس میں پولیس نے بنارس کے مہمور گنج علاقے کے رہنے والے روی اور ایکتا کو بھی گرفتار کیا ہے۔

روی اور ایکتا کو ایک 14 ماہ کی بیٹی ہے۔ والدین کے جیل جانے کے بعد بیٹی چنپک کی دیکھ بال اس کی دادی اور گھر کے دوسرے افراد کر رہے ہیں۔ لیکن ماں کی کمی کے باعث چنپک کھانا سہی سے نہیں کھا پارہی، جس سے اس کا وزن برابر گرتا جارہا ہے۔

جب ای ٹی وی بھارت نے چنپک کے گھر پہنچ کر اس کی دادی شیلا تیواری سے بات چیت کی تو انھوں نے اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ جب سے روی اور ایکتا جیل گئے ہیں تب سے ہم اسے سنبھال رہے ہیں، بیٹی چنپک کو تسلی دیتے رہتے ہیں کہ امی آجائے گی بابو کو لینے گئی ہے۔

جب کھانا کھلاتے ہیں تو کھانے میں بھی بڑا بہلانا پھسلانا پڑتا ہے، اس کی بڑی ماں کلکتہ سے آئی ہیں تو وہ تھوڑا کھا رہی ہے۔

لیکن بچی کو اس عمر میں ماں کے دودھ کی سخت ضرورت ہوتی ہے، ماں کے بنا اس کا کھانا پینا رہنا دشوار ہوگیا ہے۔ رات میں اچانک سے جاگ جاتی ہے اور اماں اماں کرتی ہے، جب بھی ایکتا کی کسی شئی کو دیکھتی ہے تو ایکتا ایکتا کرکے پکارتی ہے۔

ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ اس طرح بچی اگر برابر ماں سے دور رہی تو اس کی حالت زیادہ بگڑ سکتی ہے۔

یہ درد بھرے بیان تھے چنپک کی دادی کے، جو انھوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا۔

اہل خانہ برابر کوشش میں لگے ہیں کہ روی اور ایکتا کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ انھوں نے انتظامیہ سے بھی گوہار لگائی ہے۔

بنارس کے ضلع جیل میں روی کو بیرک نمبر چھ اور ایکتا کو خواتین بیرک میں رکھا گیا ہے۔ دونوں نے بیٹی سے ملنے کی بھی انتظامیہ سے درخواست کی تھی، لیکن انتظامیہ نے اس درخواست کو خارج کر دیا تھا۔

نچلی عدالت نے ضمانت کو فی الحال خارج کر دیا ہے، 24 دسمبر کو خصوصی عدالت نے درخواست پر شنوائی کرتے ہوئے ایک جنوری 2020 تک ٹال دیا ہے۔

ایسے میں یہ کہنا تھوڑا مشکل ہے کہ بنارس میں گرفتار ہوئے مظاہرین کے ساتھ ساتھ روی اور ایکتا کو کب رہائی ملے گی۔

بنارس میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف مظاہرے کے بعد ایک ایسی تصویر سامنے آئی ہے جسے سن کر ہر کسی کا دل پسیج سکتا ہے۔

بنارس: والدین 10 روز سے جیل میں بند، معصوم بچی کا برا حال

19 دسمبر 2019 کو بنارس کے بنیا باغ پر ہوئے سی اے اے اور این آرسی کے مظاہرے میں پولیس نے تقریباً 69 افراد کو گرفتار کیا تھا، جس میں پولیس نے بنارس کے مہمور گنج علاقے کے رہنے والے روی اور ایکتا کو بھی گرفتار کیا ہے۔

روی اور ایکتا کو ایک 14 ماہ کی بیٹی ہے۔ والدین کے جیل جانے کے بعد بیٹی چنپک کی دیکھ بال اس کی دادی اور گھر کے دوسرے افراد کر رہے ہیں۔ لیکن ماں کی کمی کے باعث چنپک کھانا سہی سے نہیں کھا پارہی، جس سے اس کا وزن برابر گرتا جارہا ہے۔

جب ای ٹی وی بھارت نے چنپک کے گھر پہنچ کر اس کی دادی شیلا تیواری سے بات چیت کی تو انھوں نے اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ جب سے روی اور ایکتا جیل گئے ہیں تب سے ہم اسے سنبھال رہے ہیں، بیٹی چنپک کو تسلی دیتے رہتے ہیں کہ امی آجائے گی بابو کو لینے گئی ہے۔

جب کھانا کھلاتے ہیں تو کھانے میں بھی بڑا بہلانا پھسلانا پڑتا ہے، اس کی بڑی ماں کلکتہ سے آئی ہیں تو وہ تھوڑا کھا رہی ہے۔

لیکن بچی کو اس عمر میں ماں کے دودھ کی سخت ضرورت ہوتی ہے، ماں کے بنا اس کا کھانا پینا رہنا دشوار ہوگیا ہے۔ رات میں اچانک سے جاگ جاتی ہے اور اماں اماں کرتی ہے، جب بھی ایکتا کی کسی شئی کو دیکھتی ہے تو ایکتا ایکتا کرکے پکارتی ہے۔

ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ اس طرح بچی اگر برابر ماں سے دور رہی تو اس کی حالت زیادہ بگڑ سکتی ہے۔

یہ درد بھرے بیان تھے چنپک کی دادی کے، جو انھوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا۔

اہل خانہ برابر کوشش میں لگے ہیں کہ روی اور ایکتا کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ انھوں نے انتظامیہ سے بھی گوہار لگائی ہے۔

بنارس کے ضلع جیل میں روی کو بیرک نمبر چھ اور ایکتا کو خواتین بیرک میں رکھا گیا ہے۔ دونوں نے بیٹی سے ملنے کی بھی انتظامیہ سے درخواست کی تھی، لیکن انتظامیہ نے اس درخواست کو خارج کر دیا تھا۔

نچلی عدالت نے ضمانت کو فی الحال خارج کر دیا ہے، 24 دسمبر کو خصوصی عدالت نے درخواست پر شنوائی کرتے ہوئے ایک جنوری 2020 تک ٹال دیا ہے۔

ایسے میں یہ کہنا تھوڑا مشکل ہے کہ بنارس میں گرفتار ہوئے مظاہرین کے ساتھ ساتھ روی اور ایکتا کو کب رہائی ملے گی۔

Intro:एंकर: वाराणसी के महमूरगंज के शिवाजी नगर निवासी एकता और रवि जो 19 दिसंबर को वाराणसी में नागरिकता संशोधन कानून के खिलाफ बेनियाबाग में प्रतिवाद मार्च के दौरान गिरफ्तार कर लिए गए थे जिनकी 1 साल की बच्ची जिसका नाम चंपक है उसकी हालत दिन-प्रतिदिन खराब होती जा रही है मां-बाप अभी जेल में है और देखने वाली केवल दादी हैं वहीं दादी का कहना है कि चंपक जब भी नींद से जागती है तो मां को खोजती है।


Body:वीओ: दरअसल नागरिकता संशोधन कानून के खिलाफ पूरे देश में जिस तरीके से आंदोलनों का दौर जारी था इसी दौरान वाराणसी के बेनियाबाग में भी प्रतिवाद मार्च कार्यक्रम का आयोजन किया गया था जो बेहद ही शांति पूर्वक कार्यक्रम किया जाना था इसी बीच कार्यक्रम को देखते हुए प्रशासन ने कड़ा रुख अपनाते हुए लगभग 73 लोगों की गिरफ्तारी की थी और उन्हें जेल भी भेज दिया गया था इन 73 लोगों में रवि और एकता भी थे जो जेल चले गए थे जिनकी 1 साल की बच्ची चंपक घर में अपनी दादी के पास थी चंपक की स्थिति अब यह है कि मैं ठीक से सो पा रही है और ना ठीक से दूध पी पा रही है जिसकी वजह से पूरा परिवार बेहाल है और शासन-प्रशासन से यह गुहार लगाया जा रहा है कि जल्द से जल्द मां-बाप को छोड़ा जाए ताकि इस नन्ही सी जान को बचाया जा सके।


Conclusion:वीओ: वही जेल में रवि को बैरक नंबर 6 में और एकता को महिला बैरक में रखा गया है जहां इन दोनों ने मिलने की भी बात प्रशासन से की थी मगर मिलने की गुजारिश को प्रशासन ने खारिज कर दिया था कोर्ट में जब जमानत की बात की गई तो निचली अदालत ने जमानत को खारिज कर दिया और 24 दिसंबर को स्पेशल कोर्ट ने याचिका पर सुनवाई करते हुए 1 जनवरी तक टाल दी है अब यह तय है कि 1 जनवरी तक दोनों जेल में ही रहेंगे मगर जिस तरह से 1 साल की चंपक की वजन में गिरावट आती जा रही है वह भी चिंता का सबब परिवार के लिए बना हुआ है

बाइट: शीला तिवारी चंपक की दादी

अमित दत्ता वाराणसी
8299457899
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.