کستوربا گاندھی اسکول میں تعینات انامیکا کیس کا انکشاف ہونے کے بعد اترپردیش حکومت نے فیصلہ لیا تھا کہ تمام سرکاری اسکول و امداد یافتہ مدارس میں اساتذہ کے دستاویزات کی تصدیق کی جائے گی۔
اس ضمن میں کاروائی کرتے ہوئے ستمبر ماہ کے آغاز سے ہی مدارس کے اساتذہ کے دستاویزات کو از سرے نو جانچ کرنے کی کاروائی جاری ہو گئی ہے اور ریاست کے تمام اضلاع کے اقلیتی افسران نے مدارس کے اساتذہ کے دستاویزات جمع کرنے کی کاروائی کرنے کا سرکلر جاری کیا ہے، جانچ مکمل کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے جانچ دو مرحلے میں مکمل ہوگی، پہلے مرحلے میں دستاویزات جمع کیے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں بورڈ کی مارک شیٹ کی تصدیق کی جائے گی۔
اس حوالے سے ٹیچرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش کے جنرل سکریٹری مولانا دیوان زماں نے اقلیتی افسران پر من مانی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مدرسہ بورڈ، اقلیتی وزیر اور وزیراعلیٰ کو مکتوب روانہ کرکے مطالبہ کیا تھا کہ اقلیتی افسران مدارس کے ٹیچروں کا استحصال کر رہے ہیں اور حکومت کے ذریعے جاری کردہ گائیڈ لائن سے آگے بڑھ کر تجربہ سرٹیفکیٹ کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں، جس سے مدارس کے ٹیچرز پریشان ہیں اس پر جلد از جلد روک لگایا جائے تاکہ اساتذہ کو کسی بھی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے اس سے قبل بھی اقلیتی افسران کی من مانی پر وزیراعلیٰ سے شکایت کی تھی جس کو ای ٹی وی بھارت نے ترجیحی طور خبر شائع کیا تھا، جس کے نتیجے میں ضلع مئو سمیت کئی اضلاع کے اقلیتی افسران من مانی کرنے سے باز آئے ہیں، لیکن ابھی بھی اترپردیش میں کچھ اضلاع ہیں جہاں کے اقلیتی افسران من مانی کرنے سے باز نہیں آرہے ہیں، مدرسہ کے اساتذہ سے تجربہ مارک شیٹ و اسناد کا مطالبہ کررہے جو حکومت کی ہدایت کے مطابق نہیں ہے.
بورڈ کے سرکولر کے مطابق صرف مدارس کے اساتذہ کو مارک شیٹ اور اسناد کی تصدیق کرانے کی کاروائی مکمل کرنی ہے لیکن ضلع بہرائچ و امبیڈکر نگر کے اقلیتی افسران نے من مانی کیا اور مدارس کے اساتذہ سے زائد دستاویزات طلب کئے گئے ہیں، جو نہ صرف حکومت کے سرکولر کے خلاف ہے بلکہ اس من مانی سے بدعنوانی میں اضافے کا خدشہ ہے.
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بورڈ ، اقلیتی وزیر اور وزیراعلیٰ کو ایسوسی ایشن نے خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ اقلیتی افسران کی من مانی پر روک لگائیں.