ETV Bharat / city

مناسب قیمت نہ ملنے پرچرم قربانی سے انکار

author img

By

Published : Aug 8, 2019, 10:59 PM IST

ملک میں اچانک چمڑوں کی مانگ ختم ہوگئی اور چمڑوں کی فیکٹریاں ایک طرح سے بند ہوگئیں۔ جس کی وجہ سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر کھالوں کی قیمت میں اچانک گراوٹ آ گئی، اور بکروں کی جو کھالیں پہلے دو سو روپے سے ڈھائی سو روپے تک میں فروخت ہوتی تھیں ان کا دام پندرہ اور بیس روپے ہوگیا۔

مناسب قیمت نہ ملنے پرچرم قربانی سے انکار

عید الاضحیٰ کے موقع پر مسلمان اپنے قربانی کے جانوروں کی کھالیں مدرسوں اور دیگر رفاہی اداروں میں بطور ہدیہ بھیج دیتے تھے۔

جس کی وجہ سے ان داروں کی اچھی خاصی آمدنی ہو جاتی ہے۔ تاہم اس کے ذریعےانہیں اپنے اداروں کو چلانے میں تعاون حاصل ہوتا تھا۔
خاص طور پر بڑے اداروں میں ہر برس تقریبا ہزاروں کی تعداد میں کھالوں کے جمع ہونے سے لاکھوں روپے کی آمدنی ہو جا تی تھی۔

لیکن 2014 میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت قائم ہوئی تو اس حکومت نے گوشت کے تاجرین کو طرح طرح سے پریشان کرنا شروع کیا اور اسی کی زد میں چمڑوں کے کاروباری بھی آگئے۔

ملک میں اچانک چمڑوں کی مانگ ختم ہوگئی اور چمڑوں کی فیکٹریاں ایک طرح سے بند ہوگئیں۔ جس کی وجہ سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر کھالوں کی قیمت میں اچانک گراوٹ آ گئی، اور بکروں کی جو کھالیں پہلے دو سو روپے سے ڈھائی سو روپے تک میں فروخت ہوتی تھیں ان کا دام پندرہ اور بیس روپے ہوگیا۔

گذشتہ دو برسوں سے کھالوں کی قیمتیں یہی چل رہی ہیں جس کی وجہ سے رفاہی ادارے ان کھالوں سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکے۔

ان سب پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے اس سال شہر بنارس کے رفاہی اداروں نے عید الاضحی کے موقع پر کھالیں لینے سے انکار کر دیاہے۔

اس سلسلے میں جب شہر بنارس کے معروف ادارہ جامعہ فاروقیہ کے ناظم اور پرنسپل نے کہا کہ پہلے کھالوں کی قیمت دو سو روپے ہوا کرتی تھی جن کی قیمت محض اب 20 روپے ہو گئی ہے۔

اب ان کھالوں کو جمع کرنے کے لئے لیے دسیوں لوگوں کو لگانا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا خرچ نکالنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔

ان حالات کے مد نظر ہم لوگوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس برس ہم لوگ چرم قربانی نہیں لیں گے، کھال کی قیمت صحیح ہونے کی صورت میں ہی ہمیں اس چرم سے منافع ہو سکے گا۔

عید الاضحیٰ کے موقع پر مسلمان اپنے قربانی کے جانوروں کی کھالیں مدرسوں اور دیگر رفاہی اداروں میں بطور ہدیہ بھیج دیتے تھے۔

جس کی وجہ سے ان داروں کی اچھی خاصی آمدنی ہو جاتی ہے۔ تاہم اس کے ذریعےانہیں اپنے اداروں کو چلانے میں تعاون حاصل ہوتا تھا۔
خاص طور پر بڑے اداروں میں ہر برس تقریبا ہزاروں کی تعداد میں کھالوں کے جمع ہونے سے لاکھوں روپے کی آمدنی ہو جا تی تھی۔

لیکن 2014 میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت قائم ہوئی تو اس حکومت نے گوشت کے تاجرین کو طرح طرح سے پریشان کرنا شروع کیا اور اسی کی زد میں چمڑوں کے کاروباری بھی آگئے۔

ملک میں اچانک چمڑوں کی مانگ ختم ہوگئی اور چمڑوں کی فیکٹریاں ایک طرح سے بند ہوگئیں۔ جس کی وجہ سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر کھالوں کی قیمت میں اچانک گراوٹ آ گئی، اور بکروں کی جو کھالیں پہلے دو سو روپے سے ڈھائی سو روپے تک میں فروخت ہوتی تھیں ان کا دام پندرہ اور بیس روپے ہوگیا۔

گذشتہ دو برسوں سے کھالوں کی قیمتیں یہی چل رہی ہیں جس کی وجہ سے رفاہی ادارے ان کھالوں سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکے۔

ان سب پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے اس سال شہر بنارس کے رفاہی اداروں نے عید الاضحی کے موقع پر کھالیں لینے سے انکار کر دیاہے۔

اس سلسلے میں جب شہر بنارس کے معروف ادارہ جامعہ فاروقیہ کے ناظم اور پرنسپل نے کہا کہ پہلے کھالوں کی قیمت دو سو روپے ہوا کرتی تھی جن کی قیمت محض اب 20 روپے ہو گئی ہے۔

اب ان کھالوں کو جمع کرنے کے لئے لیے دسیوں لوگوں کو لگانا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا خرچ نکالنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔

ان حالات کے مد نظر ہم لوگوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس برس ہم لوگ چرم قربانی نہیں لیں گے، کھال کی قیمت صحیح ہونے کی صورت میں ہی ہمیں اس چرم سے منافع ہو سکے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.