اتر پردیش کے ضلع جونپور میں شاعر قاری اشتیاق احمد ضیاء جونپوری کا شعری مجموعہ "ضیائے غزل" کے منظر عام پر آنے کے بعد مصنف ضیاء جونپوری سے ای ٹی وی بھارت نے خصوصی گفتگوکی۔
قاری اشتیاق احمد ضیاء جونپوری کے علم و ادب کا ہر فرد اعتراف کرتا ہے۔ اپنی سادہ مزاجی کی وجہ سے ضیاء جونپوری عوام میں منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ ضیاء جونپوری کے دونوں شعری مجموعہ "کائنات ضیاء" اور "ضیائے غزل" کی تزئین و ترتیب کا کار محب اردو عرفان جونپوری نے انجام دیا ہے۔
سوال: آپ نے اپنی شاعری کی ابتداء کب کی؟
جواب:سنہ 1972 میں میری شاعری کا سلسلہ دراز ہوا۔
سوال: آپ کے کتنے شعری مجموعے منظرِ عام پر آ چکے ہیں؟
جواب: اب تک میرا دو شعری مجموعہ منظرِ عام پر آچکا ہے، پہلا سنہ 2017 میں "کائنات ضیاء" کے نام سے جس میں حمد، نعت، منقبت کے اشعار شامل ہیں اور دوسرا سنہ 2020 میں"ضیائے غزل" کے نام سے شائع ہوا جس میں غزلیں، نظمیں، قطعات کے اشعار شامل ہیں۔
سوال:کیا آپ کو انعام و ایوارڈ سے نوازا گیا؟
جواب:مجھے اتر پردیش اردو اکیڈمی نے انعام و ایوارڈ سے نوازا ہے اس کے علاوہ مقامی طور پر ادبی تنظیموں نے بھی انعام و ایوارڈ سے نوازا ہے۔
سوال:آپ کے کلام کہاں کہاں شائع ہوئے؟
جواب:ملک کے نامور اخبار و رسائل میں میرے کلام اکثر و بیشتر شائع ہوتے رہے ہیں۔
سوال: آپ کا آئندہ اشاعتی منصوبہ کیا ہے؟
جواب:میری ادبی تخلیقات جاری و ساری ہے اس کے علاوہ میرا منصوبہ اپنی شعری کلیات کے سلسلے سے ہے جس کی میں تیاری کر رہا ہوں۔
واضح رہے کہ شاعر قاری اشتیاق احمد ضیاء جونپوری کی ادبی و علمی محفلوں و مجلسوں سے مسلسل وابستگی رہتی ہے۔ اردو و ہندی دونوں پروگراموں میں ضیاء جونپوری کے اشعار کو سنا جاتا ہے۔ تمام مذاہب کے افراد شاعر ضیاء جونپوری کا بہت عزت و احترام کرتے ہیں۔
قاری اشتیاق احمد ضیاء جونپوری کے علم و ادب کا ہر فرد اعتراف کرتا ہے۔ اپنی سادہ مزاجی کی وجہ سے ضیاء جونپوری عوام میں منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ ضیاء جونپوری کے دونوں شعری مجموعہ "کائنات ضیاء" اور "ضیائے غزل" کی تزئین و ترتیب کا کار محب اردو عرفان جونپوری نے انجام دیا ہے۔
ضیاء جونپوری شہر کی 'شیر مسجد' شاہی پل میں 45 برسوں سے پیشِ امام ہیں۔ ان کے دونوں شعری مجموعہ کو علمی و ادبی حلقوں میں اچھی خاصی پذیرائی حاصل ہوئی۔