ETV Bharat / city

گیان واپی مسجد تنازع: سول عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا

کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع کے معاملے میں سول عدالت کے فیصلے پر مسلم فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یاسین نے عدم اطمئنان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سول عدالت کے فیصلے کو روکنے کے لیے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

author img

By

Published : Apr 8, 2021, 8:25 PM IST

SM Yaseen, Joint Secretary, Anjuman-e-Masjid imtezamia
مسلم فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یاسین

ریاست اترپردیش کے ضلع بنارس کی سول عدالت نے کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع معاملے میں اہم فیصلہ دیتے ہوئے مسجد کے احاطے کو محکمہ آثار قدیمہ سے سروے کرانے کا حکم دیا ہے۔

مسلم فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یاسین

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران مسلم فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یاسین نے عدالت کے فیصلے پر عدم اطمئنان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کو قانونی چارہ جوئی کے ذریعے ہر ممکن روکنے کی کوشش کریں گے اس لیے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یاسین نے کہا کہ اس سے قبل الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی کہ اس کیس کی سول عدالت میں سماعت نہ کی جائے لیکن بدقسمتی سے آج ہائی کورٹ میں سماعت نہ ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ 1937 میں سول جج نے فیصلہ دیا تھا کہ گیان واپی مسجد نیچے سے اوپر تک مسجد ہے اور اسی فیصلے کو 1942 میں ہائی کورٹ نے بھی یہی فیصلہ سنایا تھا کہ گیان واپی مسجد نیچے سے اوپر تک مسجد ہے۔

ایس ایم یاسین نے کہا کہ جب عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ کا فیصلہ ’پلیس آف ورشف ایکٹ 1991‘ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کے بعد سے جو جن کے عبادت خانے ہیں وہ انہی کے رہیں گے، اس سلسلے میں کوئی بھی عدالتی کاروائی نہیں کی جائے گی تو پھر اس کے بعد بھی یہ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیوں نہیں مانتے ہیں، اگر یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانیں گے تو ہم بابری مسجد معاملہ میں بھی پھر سے عدالت میں سماعت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فیصلے کے بعد بنارس میں امن و امان کے حوالے سے تشویشناک اطلاعات موصول ہورہی ہیں جس کی ذمہ داری ضلع انتظامیہ کی ہے، انہوں نے امن و امان کے حوالے سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو پیغام بھی ارسال کیا ہے۔ انجمن مساجد انتظامیہ سبھی لوگوں کو مطمئن کرنا چاہتی ہے کہ جو بھی قانونی چارہ جوئی ہوگی اس حد تک لڑیں گے کوئی بھی شخص قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش نہ کرے۔

واضح رہے کہ عدالت میں 1991 سے جاری اس معاملے میں آرڈر جاری کیا ہے، کورٹ کے فیصلے کے مطابق مرکزی محکمہ آثار قدیمہ کے پانچ افراد کی ٹیم مسجد احاطے کی گہرائی و گیرائی سے سروے کرے گی۔

یہ معاملہ آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور اور انجمن مساجد انتظامیہ بنارس اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے درمیان برسوں سے جاری ہے، آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی احاطے میں مسجد کی جگہ سمبھو وشویشور کا مندر تھا اور یہ بہت ہی معروف تھا، ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ 1669 میں اورنگزیب نے یہ اس مقام کو ڈھانے کا حکم دیا تھا لیکن اورنگزیب کے حکم نامے میں یہ کہیں بھی نہیں لکھا تھا کہ اس احاطے میں مسجد کی تعمیر کی جائے، ہندو فریق یہ بھی کہتا ہے کہ مسجد کی تعمیر غیر قانونی طریقے سے ہوئی ہے اور کیس اس لیے درج کیا گیا ہے تاکہ قانونی طور پر اعلان کردیا جائے گی یہ سمبھو وشویشور جیوتیلنگ کا مندر ہے۔

آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کی جانب سے عدالت عرضی داخل کی گئی تھی کی محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعے گیان واپی مسجد معاملے کی تحقیق کرائی جائیں جبکہ انجمن انتظامیہ اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اس معاملے پر سماعت نہ کرنے کی اپیل کی تھی لیکن آج مقامی عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ دیا ہے جسے مندر فریق کے حق میں مانا جارہا ہے۔

ریاست اترپردیش کے ضلع بنارس کی سول عدالت نے کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع معاملے میں اہم فیصلہ دیتے ہوئے مسجد کے احاطے کو محکمہ آثار قدیمہ سے سروے کرانے کا حکم دیا ہے۔

مسلم فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یاسین

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران مسلم فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یاسین نے عدالت کے فیصلے پر عدم اطمئنان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کو قانونی چارہ جوئی کے ذریعے ہر ممکن روکنے کی کوشش کریں گے اس لیے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یاسین نے کہا کہ اس سے قبل الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی کہ اس کیس کی سول عدالت میں سماعت نہ کی جائے لیکن بدقسمتی سے آج ہائی کورٹ میں سماعت نہ ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ 1937 میں سول جج نے فیصلہ دیا تھا کہ گیان واپی مسجد نیچے سے اوپر تک مسجد ہے اور اسی فیصلے کو 1942 میں ہائی کورٹ نے بھی یہی فیصلہ سنایا تھا کہ گیان واپی مسجد نیچے سے اوپر تک مسجد ہے۔

ایس ایم یاسین نے کہا کہ جب عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ کا فیصلہ ’پلیس آف ورشف ایکٹ 1991‘ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کے بعد سے جو جن کے عبادت خانے ہیں وہ انہی کے رہیں گے، اس سلسلے میں کوئی بھی عدالتی کاروائی نہیں کی جائے گی تو پھر اس کے بعد بھی یہ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیوں نہیں مانتے ہیں، اگر یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانیں گے تو ہم بابری مسجد معاملہ میں بھی پھر سے عدالت میں سماعت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فیصلے کے بعد بنارس میں امن و امان کے حوالے سے تشویشناک اطلاعات موصول ہورہی ہیں جس کی ذمہ داری ضلع انتظامیہ کی ہے، انہوں نے امن و امان کے حوالے سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو پیغام بھی ارسال کیا ہے۔ انجمن مساجد انتظامیہ سبھی لوگوں کو مطمئن کرنا چاہتی ہے کہ جو بھی قانونی چارہ جوئی ہوگی اس حد تک لڑیں گے کوئی بھی شخص قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش نہ کرے۔

واضح رہے کہ عدالت میں 1991 سے جاری اس معاملے میں آرڈر جاری کیا ہے، کورٹ کے فیصلے کے مطابق مرکزی محکمہ آثار قدیمہ کے پانچ افراد کی ٹیم مسجد احاطے کی گہرائی و گیرائی سے سروے کرے گی۔

یہ معاملہ آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور اور انجمن مساجد انتظامیہ بنارس اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے درمیان برسوں سے جاری ہے، آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی احاطے میں مسجد کی جگہ سمبھو وشویشور کا مندر تھا اور یہ بہت ہی معروف تھا، ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ 1669 میں اورنگزیب نے یہ اس مقام کو ڈھانے کا حکم دیا تھا لیکن اورنگزیب کے حکم نامے میں یہ کہیں بھی نہیں لکھا تھا کہ اس احاطے میں مسجد کی تعمیر کی جائے، ہندو فریق یہ بھی کہتا ہے کہ مسجد کی تعمیر غیر قانونی طریقے سے ہوئی ہے اور کیس اس لیے درج کیا گیا ہے تاکہ قانونی طور پر اعلان کردیا جائے گی یہ سمبھو وشویشور جیوتیلنگ کا مندر ہے۔

آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کی جانب سے عدالت عرضی داخل کی گئی تھی کی محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعے گیان واپی مسجد معاملے کی تحقیق کرائی جائیں جبکہ انجمن انتظامیہ اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اس معاملے پر سماعت نہ کرنے کی اپیل کی تھی لیکن آج مقامی عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ دیا ہے جسے مندر فریق کے حق میں مانا جارہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.