گذشتہ دنوں جب سے عدالت عظمیٰ نے مختار انصاری کو پنجاب جیل سے اترپردیش کے جیل میں منتقل کرنے کا حکم جاری کیا ہے تب سے ہی اترپردیش میں مختار انصاری کے متعلق سیاسی بیان بازی تیز ہوگئی ہے۔
آج بنارس میں کانگریس پارٹی کے رہنما اجے رائے نے پریس کانفرنس کر کے اترپردیش میں برسر اقتدار بھارتی جنتا پارٹی پر مختاری انصاری کو بچانے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی جیل سے انہیں عدالت میں ایک خاص ایمبولینس سے پہنچایا گیا جو اترپردیش کے گورکھپور میں بنے ایک ہاسپیٹل کے نام سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمبولینس کے کاغذات میں بی جے پی کے رہنما ڈاکٹر الکا رائے کے نام پر ہیں۔
جس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی مختار انصاری کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے اور مختار انصاری کے خلاف جاری مقدموں میں میں چشم دید گواہ ہوں اس کے باوجود مجھ سے حکومت نے حفاظتی اہلکاروں کو واپس لے لیا ہے، جس سے حکومت کی منشا پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ حفاظتی اہلکاروں کو واپس لینے کا واضح اشارہ ہے کہ وہ وہ میرا قتل کرنا چاہ رہی ہے۔
واضح رہے کہ اتر پردیش حکومت کی مسلسل مختار انصاری کے جائداد پر بلڈوزر چلا رہی ہے اور اترپردیش حکومت نے عدالت عظمیٰ میں بھی مختار انصاری کو یوپی واپس لانے آنے کی پر زور وکالت کی جس کے بعد انہیں یوپی منتقل ہونے کا حکم جاری ہوا۔
گزشتہ دنوں مختار انصاری کی اہلیہ نے صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر مطالبہ بھی کیا تھا کہ میرے شوہر مختار انصاری کو حفاظتی دستہ فراہم کیا جائے کیونکہ ان کے جان کا خطرہ ہے اور اترپردیش آنے تک گاڑی پلٹ جانے جیسے اشارے مل رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں مختار انصاری کو جس ایمبولینس سے عدالت لایا گیا تھا اس کا نمبر اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی ہے، اس معاملہ کے سامنے آنے کے بعد ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے جس میں بی جے پی کے رہنما بھی ملوث ہیں۔
اتر پردیش حکومت مسلسل یہ دعوی کر رہی ہے کہ جو بھی شامل ہوگا اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی بارہ بنکی ضلع میں ڈاکٹر الکا رائے کے خلاف اس سلسلے میں ایک مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔