ریاست اتر پردیش کے ضلع جونپور شہر کی گلی کوچوں میں تقریباً تیس برس قبل صبح و شام ہتھوڑیوں کی کھٹ۔کھٹ کی آوازوں سے پورا محلہ گونجا کرتا تھا وہیں اب اس آواز کو سننے کے لیے لوگوں کے کان ترس گئے ہیں اور گلیوں میں سناٹا چھایا رہتا ہے۔ چاندی کے ورق جو دراصل چاندی ہی ہوتی ہے اسے کوٹ کوٹ کر بالکل کاغذ کی طرح باریک کردیا جاتا ہے اور اسے کوٹتے وقت نکلنے والی آواز اب بالکل ناپید ہوتی جا رہی ہے۔
روز مرہ قیمتوں میں اضافہ کے سبب چاندی مہنگی ہوتی جارہی ہے، وہیں اس کاروبار کی ترقی و بقاء کے تعلق سے سرکاری سطح پر بھی ان کاروباریوں کو کوئی امداد مہیا نہیں کرائی گئی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کاریگر نظام الحسن نے بتایا کہ 12 برس کی عمر سے وہ اس کاروبار سے جڑے ہیں پہلے اس کا استعمال تمباکو اور زردہ میں ہوتا تھا تو کام بہت اچھا چلتا تھا مٹھائیوں میں تو اس کا استعمال صرف اسے مزین کرنے کے لیے ہی کیاجاتا رہاہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک گڈی میں 150 چاندی کا ورق ہوتاہے جسے تیار کرنے میں تقریباً 3 گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے اور ایک گڈی کو بنانے کی مزدوری 100 روپے ملتی ہے کاروبار نہ چلنے کی وجہ سے آمدنی کم ہوتی ہے جس سے کنبہ کا خرچ چلانا کافی دشوار ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ کاروبار بہت ہی قدیم ہے اس کام کو کرنے سے صحت بھی درست رہتی ہے اس کاروبار ہزاروں مزدوروں کا گھر چلتا تھا لیکن اس وقت سب بے روزگار ہوگئے ہیں۔ حکومت و انتظامیہ کی جانب سے ہماری کوئی امداد نہیں کی گئی۔
محمد شریف نے اس تعلق سے کہا کہ یہ کام تو بہت قدیم ہے پورے دن مزدوری کرنے کے بعد دو سو روپیہ مزدوری ملتی ہے اتنے کم پیسے میں خرچ چلانا مشکل ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
نوئیڈا میں تین کمپنیوں پر جرمانہ
اس تعلق سے اگر کوئی سیاسی رہنما یا کسی تنظیم کے ذریعے ان کے مسائل اٹھائے جائیں تو شاید ان کا کچھ بھلا ہو سکے ورنہ اسی طرح لوگ اس کام کو چھوڑ کر دوسرے کاموں سے منسلک ہوتے چلے جائیں گے اور آہستہ آہستہ اس قدیمی کاروبار کا نام و نشان جونپور سے ختم ہو جائے گا