بنارس ہندو یونیورسٹی میں خواتین کے حقوق پر مبنی ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ کے خصوصی اسپیکر کوشک مہاپاترا نے کہا کہ خواتین کے حقوق کو بیانات تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔ خواتین میں قیادت کی صلاحیت کیسے بڑھائی جا سکتی ہے اس پر مکمل طور سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا سب سے پہلے ذہن میں یہ بات یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارا ہدف کس کے ذریعے متعین کیا گیا ہے، اس میں کسی اور کی مرضی تو شامل نہیں ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج معاشرے میں خواتین کی طرف سے مردوں میں تبدیلی آرہی ہے اور اس تبدیلی کے بارے میں آگاہ ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی کام کو انجام دینے سے قبل تین مرحلے ہوتے ہیں۔ پہلا مرحلہ یہ ہے کہ کیا خواب دیکھ رہے ہیں یعنی تصوراتی ہونا چاہیے۔ دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ جب ہم کسی کام کو انجام دینے کے لیے سوچ لیں تو اس کی رکاوٹوں اور حالات کے بارے میں غور کریں خواہ وہ معاشرتی یا خاندانی یا مالی ہوں اس کے تنقیدی پہلو پر غور کیا جائے۔ تیسرا مرحلہ اس پر عمل درآمد کر استقلال کے ساتھ انجام تک پہنچانا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو شخصیت کی نشوونما پر غور کرنا کافی اہم ہے۔ خود شناسی کا عمل بہت اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کی مدد سے ہم ہر روز اپنے آپ میں ترقی محسوس کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین مضبوط ہیں ہمیں صرف ان کی قائدانہ صلاحیت کو با اختیار بنانا ہوگا، قائدانہ صلاحیت میں حوصلے کا آنا ضروری ہے۔
اس پروگرام میں طالبات نے پوسٹرز کے ذریعے خواتین کے مسائل پر روشنی ڈالی اور طالبات نے ڈرامہ ویمنس ایمپاورمنٹ کا بھی اہتمام کیا جس میں خواتین پر جرائم کے طریقوں اور حفاظتی اقدامات اور خواتین کی قیادت کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔