بنارس میں گھنی آبادی اور تھوک بازار کے طور پر مشہور دال منڈی کا علاقہ آزادی سے قبل بازارِ حسن ہوا کرتا تھا۔ اس حوالے سے بنارس سے متصل رام نگر کے رہائشی شاعر و صحافی تاج الدین اشعر رام نگری بتاتے ہیں کہ بنارس کے علاقہ دال منڈی میں مسلم مسافر خانہ سے متصل ایک کوٹھا تھا، جس میں باخُدا نام سے مشہور ایک طوائف رہتی تھی۔
تاج الدین بتاتے ہیں کہ اس طوائف سے اس زمانے کے معروف اردو ادیب و صوفی شاعر خواجہ حسن نظامی دہلی سے ملنے آئے تھے اور جب انہوں نے باخُدا طوائف کے بارے میں 'منادی' اخبار میں مضمون شائع کیا تو اس وقت لوگوں کو بہت حیرت ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:معروف شاعر منور رانا کے بیٹے پر قاتلانہ حملہ
تاج الدین بتاتے ہیں کہ انہوں نے مضمون میں لکھا تھا کہ دال منڈی میں ایک ایسی طوائف ہے جو نصف شب اپنے گاہکوں کے لیے ہوتی ہے اور نصف شب صاف ستھرا ہوکر رجوع الی اللہ ہوجاتی ہے۔
اس طوائف کو اس خصوصیت نے کافی شہرت بخشی اور عوام میں موضوعِ گفتگو ہوا کرتی تھی کہ بدکاری کو پیشہ بنانے کے باوجود خوف خدا کیسے ستا رہا ہے اور اللہ کی عبادت کررہی ہے۔