گجرات پولیس نے ایک چیریٹیبل ٹرسٹ کے خلاف مبینہ طور پر غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعے مذہب تبدیل کرنے کے الزام کے تحت کورٹ میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔
اس مقدمہ کے تعلق سے پولیس نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس نے وڈودرہ میں سو سے دو سو ہندو لڑکیوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے اور ان کی شادی کرانے کے لئے پیسوں کا استعمال کیا گیا۔
اس معاملے میں چارج شیٹ وڈودرہ پولیس نے داخل کی ہے۔ اس ٹرسٹ کے مینیجنگ ٹرسٹی اور اس کے ساتھیوں پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے لوگوں کو مسجد بنانے، شہریت ترمیمی بل کے خلاف مظاہرہ کرنے اور 2020 دہلی پُر تشدد واقعات کے سلسلے میں گرفتار افراد کو قانونی مدد کرنے کے لیے غیر ملکی فنڈنگ کا غیرقانونی طورپر استعمال کیا گیا۔
یہ چارج شیٹ 1860صفات پر مشمتل ہے جس میں پانچ نامزد ملزمین ہیں۔ اس چارج شیٹ کو وڈودرہ کے ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ پی اے پٹیل کے عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
چارج شیٹ میں پولیس نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے کے کلیدی ملزم محمد عمر گوتم ہیں جو دہلی کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے 100 سے 200 لڑکیوں کو اسلام قبول کراکر ان کی شادی مسلم لڑکوں سے کرائی تھی۔
اس چارج شیٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ وڈودرہ میں قائم اے ایف ایم آئی ٹی چیریٹیبل ٹرسٹ کے مینیجنگ ٹرسٹی صلاح الدین شیخ کے قریبی ساتھی گوتم بھی ٹرسٹ فنڈنگ کے مدد سے مختلف مذاہب کے تقریبا ایک ہزار لوگوں کو مذہب تبدیل کرنے کا الزام ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اسلام قبول کرنے والوں میں سے تقریبا دس بہرے افراد ہیں۔
واضح رہے کہ اس معاملے میں صلاح الدین شیخ کے لیے کام کرنے والے گوتم، صلاح الدین شیخ اور محمد منصوری کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وڈودرہ پولیس نے پھروچ کے رہنے والے عبداللہ فافڈا والا اور یو اے ای کے رہنے والے مصطفی تھانہ والا کو مفرور قرار دیا ہے۔ جبکہ عمر گوتم کو یو پی ایس ٹی ایف نے رواں برس جون میں لوگوں کو دھوکہ دہی سے اسلام قبول کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
مزید پڑھیں:گجرات میں ’لو جہاد قانون‘ پر مجاہد نفیس سے خصوصی گفتگو
اس معاملے پر وڈودرہ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم شیخ اور گوتم کی گرفتاری اس ماہ کے شروع میں یوپی ایس ٹی ایس سے حاصل کی گئی تھی وہ دونوں عدالتی تحویل میں ہیں۔