ETV Bharat / city

Zindagi Helpline زندگی ہیلپ لائن مایوسی میں امید کی کرن - انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیور سائنسز

جموں و کشمیر میں خودکشی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ خودکشی کے بڑھتے رجحان کے چلتے یہ خبریں سننے کو مل رہی ہیں کہ فلاں مقام پر فلاں نوجوان یا خاتون نے گلے میں پھندا ڈال کر یا زہر کھا کر اپنی زندگی کا خاتمے کیا۔ یا فلاں شخص نے دریا میں چھلانگ لگا کر اپنے آپ کو ہلاک کردیا۔ Zindagi Helpline A Glimmer Of Hope In Despair

زندگی ہیلپ لائن مایوسی میں امید کی کرن
زندگی ہیلپ لائن مایوسی میں امید کی کرن
author img

By

Published : Sep 13, 2022, 3:25 PM IST

Updated : Sep 14, 2022, 1:37 PM IST

سرینگر: کرائم گزیٹ 2021 کے مطابق جموں وکشمیر میں تقریبا 6 سو افراد نے خودکشی کی کوشش کی اور یہ تعداد 2020 کے اعداد وشمار کے مقابلے میں زیادہ ہے ۔ماہرین کہتے ہیں اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ سماجی خوف اور بدنامی کے ڈر سے خودکشی کے بیشتر معاملات ریکارڈ ہی نہیں ہوتے ہیں ۔

وادی کشمیر میں خودکشی کے خطرناک رجحان کو دیکھتے ہوئے اور اس پر قابو پانے کے لیے انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیور سائنسز نے ایک غیر سرکار ادارے ایس آر او کے تعاون سے 'زندگی' نام سے ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے۔ جس میں ماہرین کی ایک ٹیم کام کررہی ہے۔ Zindagi Helpline A Glimmer Of Hope In Despair

ماہر نفسیات ڈاکٹر ارشد حسین کہتے ہیں کہ اس ہیلپ لائن کے ذریعے ہم ان افراد تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں جنہیں خودکشی کرنے کا خیال پنپتا ہےاور 'زندگی' ہیلپ لائن سے بنا کسی شور و غل کے روزانہ کی بنیاد پر کم از کم 3 قیمتی جانیں خودکشی کرنے سے بچائی جارہی ہیں۔

Zindaji_helpline

'زندگی' ہیلپ لائن کےٹول فری نمبر پر کوئی بھی ایسا شخص جس کے دماغ میں خودکشی کا خیال آتا ہے۔ شام 6 بجے سے رات کے 11 بجے تک ماہرین نفسیات کی خدمات حاصل کرسکتا ہے۔ ہیلپ لائن کی کوآرڈینیٹر اور کلینکل سائیکلوجسٹ زویا میر کہتی ہیں کہ نتائج بہتر سامنے آرہے ہیں اور ایسے میں ہم نا امیدی اور مایوسی کے بھنور میں پھنسے ان لوگوں کو باہر نکالنے میں کافی حد تک کامیاب ہورہے ہیں جو کہ انتہائی قدم اٹھانے پر آمادہ ہوتے ہیں ۔ Zindagi Helpline A Glimmer Of Hope In Despair

زندگی ہیلپ لائن رواں برس مئی کے مہینے میں شروع کی گئی ہے۔ غیر سرکاری ادارہ ایس آر او اس ہیلپ لائن کو چلانے میں اپنا تکینکی اور لاجسٹک تعاون پیش کررہا ہے۔ ایس آر او کے ڈائریکٹر محمد آفاق کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ہیلپ لائن وقت کی اہم ضرورت ہے۔اس سے کافی حد تک خودکشی کے واقعات کو رونما ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں خودکشی کے پیچھے سماجی، معاشی، اور دیگر عوامل کارفرما ہیں ۔لیکن جب انسان پر زہنی تناؤ طاری ہو جاتا ہے تو اس کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ شاہد موت کو گلے لگانے کے بغیر اب کوئی بھی راستہ باقی نہیں بچا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: Mehbooba Mufti Reaction on Gyanvapi Case بی جے پی مسجد اور مندر موضوع پر لوگوں کو الجھا کر رکھتی ہے

سرینگر: کرائم گزیٹ 2021 کے مطابق جموں وکشمیر میں تقریبا 6 سو افراد نے خودکشی کی کوشش کی اور یہ تعداد 2020 کے اعداد وشمار کے مقابلے میں زیادہ ہے ۔ماہرین کہتے ہیں اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ سماجی خوف اور بدنامی کے ڈر سے خودکشی کے بیشتر معاملات ریکارڈ ہی نہیں ہوتے ہیں ۔

وادی کشمیر میں خودکشی کے خطرناک رجحان کو دیکھتے ہوئے اور اس پر قابو پانے کے لیے انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیور سائنسز نے ایک غیر سرکار ادارے ایس آر او کے تعاون سے 'زندگی' نام سے ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے۔ جس میں ماہرین کی ایک ٹیم کام کررہی ہے۔ Zindagi Helpline A Glimmer Of Hope In Despair

ماہر نفسیات ڈاکٹر ارشد حسین کہتے ہیں کہ اس ہیلپ لائن کے ذریعے ہم ان افراد تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں جنہیں خودکشی کرنے کا خیال پنپتا ہےاور 'زندگی' ہیلپ لائن سے بنا کسی شور و غل کے روزانہ کی بنیاد پر کم از کم 3 قیمتی جانیں خودکشی کرنے سے بچائی جارہی ہیں۔

Zindaji_helpline

'زندگی' ہیلپ لائن کےٹول فری نمبر پر کوئی بھی ایسا شخص جس کے دماغ میں خودکشی کا خیال آتا ہے۔ شام 6 بجے سے رات کے 11 بجے تک ماہرین نفسیات کی خدمات حاصل کرسکتا ہے۔ ہیلپ لائن کی کوآرڈینیٹر اور کلینکل سائیکلوجسٹ زویا میر کہتی ہیں کہ نتائج بہتر سامنے آرہے ہیں اور ایسے میں ہم نا امیدی اور مایوسی کے بھنور میں پھنسے ان لوگوں کو باہر نکالنے میں کافی حد تک کامیاب ہورہے ہیں جو کہ انتہائی قدم اٹھانے پر آمادہ ہوتے ہیں ۔ Zindagi Helpline A Glimmer Of Hope In Despair

زندگی ہیلپ لائن رواں برس مئی کے مہینے میں شروع کی گئی ہے۔ غیر سرکاری ادارہ ایس آر او اس ہیلپ لائن کو چلانے میں اپنا تکینکی اور لاجسٹک تعاون پیش کررہا ہے۔ ایس آر او کے ڈائریکٹر محمد آفاق کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ہیلپ لائن وقت کی اہم ضرورت ہے۔اس سے کافی حد تک خودکشی کے واقعات کو رونما ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں خودکشی کے پیچھے سماجی، معاشی، اور دیگر عوامل کارفرما ہیں ۔لیکن جب انسان پر زہنی تناؤ طاری ہو جاتا ہے تو اس کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ شاہد موت کو گلے لگانے کے بغیر اب کوئی بھی راستہ باقی نہیں بچا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: Mehbooba Mufti Reaction on Gyanvapi Case بی جے پی مسجد اور مندر موضوع پر لوگوں کو الجھا کر رکھتی ہے

Last Updated : Sep 14, 2022, 1:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.