وادی کشمیر میں کھیل کود کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے اقدامات تو کیے جا رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر ان اقدامات کے فوائد نظر نہیں آ رہے ہیں۔
اس کی تازہ مثال جنوبی کشمیر کے ترال میں دیکھی جا سکتی ہے جہاں جموں و کشمیر سپورٹس کونسل کی جانب سے بجہ ونی کے مقام پر تقریبا پانچ کروڑ روپے مالیات کے انڈور اسٹیڈیم کے تعمیر کا کام مکمل تو ہوا لیکن اسے عوام کے نام وقف نہیں کیا گیا ہے۔
اس وجہ سے مقامی کھلاڑی زبردست ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ علاقے میں انڈور سپورٹس کو پہلی بار فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جا رہے تھے، تاہم سرکاری سطح پر اس اہم پروجکٹ کو عوام کے نام وقف کرنے میں لیت و لعل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک مقامی کھلاڈی عیان نائک نے بتایا کہ 'اس انڈور اسٹیڈیم سے علاقے کے کھلاڑیوں کو بہت فائده ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے قبل یہاں انڈور سپورٹس کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی، لیکن اب اس انڈور اسٹیڈیم کی وجہ سے نہ صرف انڈور کھیلوں کو فروغ ملے گا بلکہ نوجوانوں کو منشیات سے بچایا جا سکتا ہے'۔
ایک اور کھلاڑی ارسلان گلزار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'انڈور اسٹیڈیم کو کب کا مکمل کیا جا چکا ہے لیکن اسے وقف نہ کرنے سے کھلاڑی مایوس ہو رہے ہیں لہذا اس اسٹیڈیم کو جلد از جلد عوام کو وقف کیا جائے'۔
یہ بھی پڑھیں: کھیل کود کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ترال میں ٹورنامنٹ کا آغاز
عوامی شکایات اور کھلاڑیوں کی مانگ کو لیکر ای ٹی وی بھارت نے جب معاملہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ترال کی نوٹس میں لایا تو انھوں نے بتایا کہ 'ترال کا انڈور اسٹیڈیم پوری وادی میں ایک منفرد اسٹیڈیم ہے جو ترال علاقے کے لوگوں کے لیے سرکار کا تحفہ ہے، جس کو تقریبا مکمل کیا گیا ہے لیکن محکمانہ سطح پر کچھ معاملات کی وجہ سے اس انڈور اسٹیڈیم کو اب تک وقف نہیں کیا گیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ جلد ہی یہ شاندار اسٹیڈیم عوام کے نام وقف ہوگا'۔
پانچ کروڈ روپے کی مالیت سے تعمیر ہوا یہ عالیشان انڈور اسٹیڈیم آخر کب عوام کے نام وقف ہو گا یہ تو دیکھنے والی بات ہو گئی اور اس پر قبل از وقت کچھ نہیں کہا جا سکتا۔