ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ہر روز دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی ایک رپورٹ شائع کرتا ہے۔ اس رپورٹ میں ہر ملک سے حاصل کئے گئے اعداد و شمار پر مبنی ایک نقشہ بنایا جاتا ہے اور معاملات کی تعداد کے حساب سے ممالک کو کٹیگری (زمرے) میں رکھا جاتا ہے۔
موجودہ نقشے کی بات کریں تو جہاں بھارت ریڈ زون، پاکستان اورینج اور چین یلو میں ہے وہی جموں و کشمیر کو گرے زون میں رکھا گیا ہے۔
ریڈ زون کا مطلب علاقہ میں 10001 سے 100000 کورونا وائرس کے معاملے ہیں۔ اورینج زون کا مطلب 1001 سے 10000 معاملے اور یلو کا مطلب ایک سے 100 معاملے جبکہ گرین زون کا مطلب علاقہ محفوظ ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے پاس ڈبلیو ایچ او کی گزشتہ ایک مہینے کی رپورٹ موجود ہے اور تمام رپورٹوں میں جموں و کشمیر کو 'گرے زون' میں رکھا گیا ہے جو عالمی سطح پر متنازعہ حیثیت کی علامت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کا کچھ حصہ چین اور پاکستان کے زیر انتظام ہے۔ حال ہی میں لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کر کے ایک نئی یونین ٹیریٹری بنایا گیا۔ تاہم ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بنائے گئے نقشے میں پورے جموں و کشمیر کو ایک ساتھ رکھا گیا ہے اور پورے علاقہ کو 'گرے زون' قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر جموں و کشمیر کو ہمیشہ سے 'متنازعہ علاقہ' مانا گیا ہے جس کی وجہ سے ایسے واقعات اکثر دیکھے جاتے ہیں۔
جیو پولیٹیکل صورت حال پر نظر رکھنے والے اعجاز ایوب کا کہنا ہے کہ 'یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا ایسا ہوتا رہے گا۔ حال ہی میں بھارت کے سابق سفیر گوتم بمباولے نے ڈبلیو ایچ او کے ایک نقشے پر اعتراض جتایا تھا۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'بین الاقوامی سطح پر جموں وکشمیر ہمیشہ سے متنازعہ علاقہ مانا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر غیر ملکی ادارے بین الاقوامی پیمانے کے تحت جموں و کشمیر کو نقشے میں شامل کرتے ہیں۔'
ای ٹی وی بھارت نے اس تعلق سے ڈبلیو ایچ او سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی اور ان کا رد عمل جاننے کے لیے ای میل بھی کیا لیکن ڈبلیو ایچ او کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔ جیسے ہی جواب آئے گا یہ سٹوری اپ ڈیٹ کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل انڈیا میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے اپنے موسم کی صورتحال میں مظفرآباد، میرپور، گلگت اور بلتستان کو بھی شامل کر دیا۔ یہ علاقہ اس وقت پاکستان کے زیر انتظام ہے۔ گزشتہ شب دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو پر پاکستان زیر انتظام کشمیر کے علاقوں کی موسم کی صورتحال نشر کی گئی۔