لاک ڈاؤن سے قبل بازار سے سینیٹری پیڈز sanitary pads خریدنے میں آسانی ہوتی تھیں لیکن موجودہ حالات میں خواتین اپنے گھروں میں محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ گھر کے مرد ہی باہر جاتے ہیں جس کی وجہ سے اُن سے یہ منگوانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہیں۔
اگرچہ انتظامیہ اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے خواتین کو پیڈز مہیا کرنے کے لیے ڈگنیٹی کٹس تیار کر کے بانٹی گئی۔ تاہم وادی کے دور دراز علاقوں میں ابھی بھی خواتین کو اس حوالے سے مشکلات ہو رہی ہے۔
اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت نے کشمیر کی پیڈ وومن اور پیڈ مین سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے بھی تسلیم کیا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اُن کے کام پر اثر پڑا ہے۔
پیڈ وومن عرفانہ زرگر کا کہنا تھا کہ، 'میں سنہ 2014 سے یہاں کی خواتین کو مفت میں سینیٹری پڈز فراہم کر رہی ہوں۔ میں عوامی بیت الخلاء میں خواتین کے لیے رکھ دیتی تھی تاکہ ہنگامی صورتِحال میں کام آ جائے۔'
پیڈ وومن عرفانہ زرگر کا کہنا ہے کہ اگر آپ گھر سے باہر نہیں نکل سکتی ہیں تو مجھ سے رابطہ کریں۔ آپ کے گھر تک پیڈ پہنچانے کی پوری کوشش کروں گی۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام متاثر ضرور ہوا ہے۔ تاہم پھر بھی ہم خواتین تک ضروری سامان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
وہیں پیڈ مین پیرزادہ عاقب کا کہنا تھا کہ 'انتظامیہ کی جانب سے ہمیں کرفیو پاس بھی دیے گئے ہیں۔ کام کم ہے لیکن ہو رہا ہے آہستہ آہستہ۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'گزشتہ برس سے زیادہ معاملے سامنے آ رہے ہیں اور عوام بھی کچھ لاپرواہ نظر آ رہے ہیں۔ ان سب کے باوجود ہم کوشش کر رہے ہیں۔'
مزید پڑھیں:
جموں و کشمیر: عمرعبداللہ کا چیف سکریٹری سبرامنیم پر طنز
غور طلب ہے کہ ہر برس 28 مئی کو عالمی یوم حیض منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کی شروعات 2014 میں ہوئی تھی۔ اس دن کو منانے کا مقصد لڑکیوں اور خواتین کو اپنے ادوار کے ان خاص دنوں پر صفائی اور حفاظت سے آگاہ کرنا ہے۔ خواتین کی ادوار عام طور پر 28 دن کے اندر آتی ہے، یہ پانچ دن تک رہتی ہے۔ اسی وجہ سے خواتین کو بیدار کرنے کے مقصد سے یہ دن منایا جاتا ہے۔