کشمیر میں موسم سرما کی اپنی ایک الگ اہمیت اور انفرادیت ہے۔ وادی کشمیر میں موسم کے مزاج میں تبدیلی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ آئے روز سردی میں اضافہ ہوتا جاتا جارہا ہے۔ موسم کے بدلنے سے نہ صرف صبح و شام کے اوقات میں سخت سردی محسوس کی جاتی ہے، بلکہ اب سورج کا بادلوں میں چھپے رہنے کے باعث دن کے درجہ حرارت میں بھی کمی ہوتی جارہی ہے۔
یوں تو موسم سرما کا آغاز نومبر کے مہینے سے ہوتا ہے لیکن رواں برس اکتوبر میں ہی برفباری اور بارشوں کے بعد سردیوں نے قبل از وقت ہی دستک دے دی ہے۔ نومبر سے اگلے برس مارچ تک کشمیر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی ڈگری تک جا پہنچتا ہے۔ ایسے میں لوگ سردیوں سے بچنے کے لیے ابھی سے ہی تیاریاں شروع کردیتے ہیں۔
شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں لوگ آنے والی شدید سردی سے بچاؤ کی خاطر گھروں میں کانگڑی کے لیے کوئلہ، گرم ملبوسات، الیکٹرانک آلات اور گیس ہیٹر وغیرہ کا بندوبست کرتے ہیں۔ وہیں خوشک سبزیوں اور دالوں کے علاوہ دیگر اشیاء ضروریہ کا وافر اسٹاک گھروں میں جمع کرتے ہیں۔
موسم سرما کی شروعات کے ساتھ ہی بازاروں سے گرم مبلوسات، کمبل، جوتے اور گرم جورابے وغیرہ فروخت کرتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں۔ وہیں کانگڑیوں کی بھی خوب خریداری کی جارہی ہے۔ کانگڑی صدیوں سے کشمیریوں کو سخت سردی سے بچاتی آئی ہے۔ اس کانگڑی کو بچے بوڑھے جوان سبھی اپنے فیرن میں چھپا کر جہاں چاہے اسے اپنے ساتھ لے جاسکتے ہیں۔
موسم سرما کے دوران کانگڑی اور فیرن لازم ملزوم شے ہیں۔ جبکہ کانگڑی کا استعمال فیرن کے نیچے کیا جاتا ہے۔ کشمیر کی سیر پر آنے والے سیاح برفباری سے لطف اندوز تو ہوتے ہیں لیکن سردی کے یہ ایام اپنے ساتھ کئی مشکلات بھی لے آتے ہیں۔ ان ایام میں معمولات زندگی متاثر ہوتی ہے۔ پانی، بجلی اور آمدورفت کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ کام کاج بھی کافی حد اثر انداز ہوتا ہے جبکہ انتظامیہ کے دعوے اور وعدے زمینی سطح پر سراب ہی ثابت ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اننت ناگ: لہنون مرگن ٹاپ کی سڑکوں سے برف ہٹائی گئی، ٹریفک کیلئے بحال
موسم سرما کے دوران دھند اور بھاری برفباری سے وادی کشمیرکا باقی دنیا سے زمینی اور ہوائی رابطہ بھی کئی کئی دنوں تک منقطع رہتا ہے۔جس کے باعث یہاں کے لوگوں کو مہنگائی و دیگر مشکلات سے بھی جوجھنا پڑتا ہے۔