جموں و کشمیر میں گزشتہ پانچ ماہ سے انٹر نیٹ پر پابندی ہے۔ اس کے علاوہ کئی سرگرمیوں پر پابندی ہے اسکولوں، کالجوں اور اسپتالوں کے حالات کیسے ہیں۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کشمیر کے کمیونسٹ رہنما اور پولٹ بیور کے رکن محمد یوسف تاریگامی جنہیں کشمیر کے دوسرے سیاسی رہنما کی طرح گھر میں نظر بند رکھا گیا ۔
آج کولکاتا میں انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کشمیر کے موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے کشمیریوں میں بھروسہ پیدا کرنے کی بات کہی تھی۔
نعرہ بھی دیا تھا لیکن گزشتہ پانچ اگست کو جو ہوا وہ افسوس ناک ہے ۔ کشمیر کو جو ہندوستان کی دستور نے ضمانت ملی تھی اپنے مستقبل کو سنوارنے کی اپنا دستور بنانے کی اپنے ثقافت کو بچانے کی اپنا قانون بنانے کی دستور کے اس حصے کو ہی ہٹا دیا گیا۔
کسی سے مشورہ تک نہیں کیا گیا۔ کشمیر کے عوام کو اعتماد لئے بغیر ہی اتنا بڑا یکطرفہ فیصلہ لے لیا گیا۔ پھر 35A اور 370 کو ختم کر دیا گیا۔ کشمیر کے مہاراجہ کے ذریعے کشمیری کے عوام کو اپنی زمین بچانے اپنا مستقبل بنانے کی ضمانت ملی تھی ۔
اس کو ایک جھٹکے میں چند گھنٹوں کے اندر ختم کر دیا گیا۔ جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ۔ گزشتہ پانچ ماہ سے کشمیر کا پوری دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ کالجوں،اسپتالوں،اسکولوں کا کیا حال ہے ۔
ہماری معیشت کا کیا حال ہے۔ ہماری معیشت کا بڑا حصہ سیب کا کاروبار ہے ۔ وہ سب برباد ہو گیا کوئی خبر لینے نہیں ایا،ہمارے کسانوں کا کیا حال ہے یہ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ کشمیر میں سب کچھ معمول پر ہے۔
پوری دنیا میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پانچ ماہ سے انٹرنیٹ بند ہے ایسا کبھی نہیں ہوا۔ انٹرنیٹ بند ہے کشمیر طرح سے کوئی کام ہوگا ۔ ہمارے طلباء ریسرچ کیسے کریں گے ۔ کشمیر کو پوری طرح مفلوج کر دیا گیا ہے ۔
عملی طور پر کشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کے لوگ کیا سوچ رہے ہیں۔ یہ کیسے پتہ چلے گا جب ہر طرح کی سرگرمیوں پر پابندی ہے۔ کشمیر کے حالات ماتم کرنے کے لائق ہے۔
کشمیریوں کے آنسو خشک ہو گئے ہیں لیکن ہمیں امید ہے کہ ملک سے آواز اٹھے گی بی جے پی حکومت سی اے اے اور این آر سی کے نام پر جو کر رہی ہے پورے ملک کو ملکر اس خلاف آئیں کے تحفظ کے لئے لڑنا ہوگا اور ہمیں امید ہے کہ ایسا ہوگا۔