وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق سرحد پار تجارت کو معطل کرنے کا اقدام ان رپورٹس کے پس منظر میں اٹھا یا گیا ہے جن کے تحت مرکزی حکومت کو معلوم ہوا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے یہ راستے، پاکستان میں مقیم بعض عناصر غیر قانونی ہتھیار، منشیات اور جعلی کرنسی بھارتی حدود میں اسمگل کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔
کشمیر کے دو منقسم حصوں کے درمیان تجارت کا سلسلہ 2008 میں اسوقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ہاتھوں شروع کیا گیا تھا اور اسے ایک بڑا خیر سگالی قدم مانا جاتا تھا۔
یہ تجارتی رابطہ تاہم مختلف تنازعات کا شکار رہا۔
کشمیر وادی میں یہ تجارتی رابطہ سرینگر اور مظفر آبار کے درمیان استوار کیا گیا تھا جبکہ جموں صوبے میں چکن دا باغ کے راستے تجارت کی جاتی تھی۔
جموں و کشمیر کی تجارتی انجمنوں نے ابھی اس اقدام پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔