بڈگام: جموں وکشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے چٹ بگ علاقے میں ہفتے کی شام مشتبہ عسکریت پسندوں نے ایس پی او اور اُس کے بھائی پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایس پی کی موقع پر ہی موت واقع ہوئی جبکہ ایس پی او کا زخمی بھائی ہسپتال میں زیر علاج تھا۔ جو آج صبح زخموں کی تاب نہ لاکر فوت ہوگیا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کا محاصرہ کرلیا ہے۔ اسی درمیان ریلوے انتظامیہ بارہمولہ۔ بڈگام ریل سروس کو معطل کردیا ہے۔ SPO Killed in Budgam
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ہفتے کی شام کو بڈگام کے چٹ بوگ گاؤں میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے ایس پی او اور اُس کے بھائی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔انہوں نے بتایا کہ اہل خانہ نے دونوں زخمی بھائیوں کو نزدیکی ہسپتال منتقل کیا جہاں سے ابتدائی مرہم پٹی کے بعد اُنہیں جے وی سی ہسپتال سرینگر ریفر کیا گیا۔
اُن کے مطابق 26 سالہ ایس پی او کی شناخت اشفاق احمد ڈار کے طور پر ہوئی ہے ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا، جبکہ اُس کے بھائی 23 سالہ عمر احمد ڈار کی حالت انتہائی تشویشناک بنی ہوئی تھی۔ جو آج صبح زخموں کی تاب نہ لاکر فوت ہوگیا۔ اگرچہ فائرنگ کے واقعہ کے فوراً بعد فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لیا تاہم حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔پولیس نے معاملے کی نسبت کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی ہے۔
وہیں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کت کے اس حملے کی مذمت کی ہے۔عمر عبداللہ نے کہا "عسکریت پسندوں کے حملے میں شہید ہونے والے ایس پی او اشفاق احمد کی موت کے بارے میں سن کر بہت افسوس ہوا۔ اسی حملے میں ان کا بھائی عمر زخمی ہوا۔ میں اس حملے کی بلاشبہ مذمت کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اشفاق کو جنت میں جگہ ملے اور عمر جلد مکمل صحت یاب ہو۔"
بتادیں کہ وادی کشمیر میں ایک دفعہ پھر ٹارگیٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا ہے، اگر چہ پولیس کے حکام دعویٰ کر رہے ہیں کہ شہری ہلاکتوں میں ملوث عسکریت پسند کو تصادم آرائیوں کے دوران ہلاک کیا گیا یا پھر اُن کی گرفتاری عمل میں لائی گئی لیکن اس کے باوجود بھی عسکریت پسندوں کی جانب سے پولیس اہلکاروں اور عوامی نمائندوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیاں جاری رہیں۔