ریاستی پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہلاک شدہ عسکریت پسند پاکستان کے رہائشی ہیں اور ان کی شناخت علی اور ادریس کے بطور ہوئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ضلع بڈگام کے سٹھسو کلان چھترگام میں عسکریت پسندوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فورسز نے گذشتہ رات مذکورہ علاقہ میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مشتبہ جگہ کو محاصرے میں لینے کے دوران وہاں موجود عسکری پسندوں نے پر فورسز پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پانچ فورسز اہلکار زخمی ہوئے، جوابی فائرنگ میں دو عسکریت پسند مارے گئے۔
ریاستی پولیس کے ایک ترجمان نے تصادم کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ حفاظتی عملے کو یہ اطلاع موصول ہوئی کہ عسکریت شہر سری نگر کے مضافاتی علاقے سھٹسو کلان نوگام علاقے میں چھپے بیٹھے ہیں تو پولیس اور سیکورٹی فورسز نے مشترکہ طورپر فوراً اس علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور انہیں ڈھونڈ نکالنے کے لئے کارروائی شرو ع کی ۔ فرار ہونے کے تمام راستے مسدود پا کر جنگجوئوں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔
انہوں نے کہا 'چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔ کچھ عرصہ تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں دو جنگجو ہلاک ہوئے۔
سیکورٹی فورسز نے تصادم کی جگہ مارے گئے دونوں عسکریت کی نعشیں برآمد کیں۔ جھڑپ کی جگہ برآمد شدہ قابل اعتراض مواد سے باور کیا جارہا ہے کہ مہلو ک جنگجو پاکستان کے رہائشی ہیں اور ان کی شناخت علی اور ادریس کے بطور ہوئی ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مارے گئے جنگجو کالعدم تنظیم جیش کے ساتھ وابستہ تھے اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کو انتہائی مطلوب تھے'۔
پولیس ترجمان نے کہا 'مذکورہ عسکریت سیکورٹی فورسز پر کئی حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اُنہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بھی ملوث رہ چکے ہیں۔ مارے گئے عسکریت کے خلاف کئی ایف آئی آر بھی درج ہیں۔
تصادم کی جگہ اسلحہ وگولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا'۔
دریں اثنا پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک اُسے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے۔