ETV Bharat / city

Transgenders Welfare Board Formed: خواجہ سراؤں کے ویلفیئر بورڈ سے خواجہ سرا طبقہ ناراض کیوں؟

جموں و کشمیر انتظامیہ نے گذشتہ دنوں خواجہ سراؤں کے لیے ویلفیئر بورڈ تشکیل دیا۔ کشمیر کے خواجہ سراؤں اور ان کی بہبودی کیلئے کام کرنے والوں نے انتظامیہ کے اس فیصلے کا استقبال بھی کیا اور اپنی ناراضگی بھی ظاہر کی۔ Transgenders Welfare Board Formed

author img

By

Published : Jul 14, 2022, 9:55 AM IST

transgenders-welfare-board-formed-local-transgenders-welcome-step-half-heartedly
خواجہ سراؤں کے ویلفیئر بورڈ سے خواجہ سرا طبقہ ناراض کیوں؟

سرینگر: گزشتہ روز جموں و کشمیر انتظامیہ نے خواجہ سراؤں کے لیے ویلفیئر بورڈ کو تشکیل دیا Transgenders Welfare Board Formed۔ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس بورڈ کے ذریعے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سرکاری اسکیموں اور فلاحی اقدامات تک ان کی رسائی میں سہولت فراہم کی جائے گی۔


وہیں کشمیر کے خواجہ سراؤں اور اس طبقے سے وابستہ افراد نے انتظامیہ کے اس فیصلے کا استقبال بھی کیا اور اپنی ناراضگی بھی ظاہر کی ہے۔ ڈاکٹر اعزاز احمد بند، جو خواجہ سراؤں کی بہبودی کے لیے ایک غیر سرکاری تنظیم سونزال ویلفیئر ٹرسٹ چلاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ' انتظامیہ کے فیصلے کا ہم استقبال کرتے ہیں۔ ہم بورڈ کے لیے سنہ 2011 سے جد و جہد کر رہے تھے۔ اس سے طبقے کو ہو رہی مشکلات کو کم کرنے میں کافی مدد میلے گی۔"

ویڈیو

اگرچہ وہ بورڈ کو تشکیل دیے جانے کی وجہ سے خوش نظر آئے وہیں، بورڈ میں کشمیر کے کسی بھی خواجہ سرا کا نام نہ ہونے کی وجہ سے مایوس نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ "بورڈ میں جو ممبران ہیں ان میں کشمیر کے خواجہ سرا لیڈران میں سے کوئی بھی نہیں ہے۔ جو ہیں وہ ایک غیر سرکاری تنظیم سے ہیں اور ان کا کام زیادہ متاثر کرنے والا نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے سینئر ممبرز کو اس بورڈ میں شامل کیا جائے۔ "


ان کا مزید کہنا تھا کہ"اس طبقے کی بہبودی کے لیے دو سطح پر اقدامات اٹھانا ضروری ہے۔ پہلا جو ہم زمینی سطح پر کرتے ہیں، وہاں ہم سوچ میں بدلاؤ لانے کی کوشش کرتے ہیں اور دوسرا ہے پالیسی سطح کا۔ سرکار جو اقدام اٹھا رہی ہے وہ پالیسی سطح کا ہے۔ دونوں سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے، جس کے بعد ہی سماج کے اس طبقے کو بہتر طریقے سے اپنا سکیں گے۔" قابل ذکر ہے کہ سنہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق جموں و کشمیر میں خواجہ سراؤں کی کل آبادی 4,137 تھی۔ اس کے باوجود بھی اس طبقے کے ممبران کو آئے دن مشکلات كا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سرینگر کے ڈل گیٹ علاقے کے رہنے والے 52 برس کے ببلو، جن کا پیدائشی نام محمد اسلم تھا، ان کے خیالات بھی ڈاکٹر بند سے مختلف نہیں تھے۔ ببلو کہتے ہیں کہ "ہم انتظامیہ کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن کشمیر سے بھی تو کوئی اس بورڈ میں ہونا چاہیے تھا۔ بورڈ کا اعلان کرنے سے پہلے انتظامیہ کو ہمارا مشورہ لینا چاہیے تھا۔ ہم اپنا لیڈر یہاں سے خود نامزد کرتے۔ ہم کو سیاست کے ساتھ کچھ نہیں ہے، ہم اگر سوچتے ہیں تو اپنے طبقے کی بہبودی کے بارے میں۔"


انہوں نے مزید کہا کہ" کشمیر میں 90 فیصد آبادی ہم کو پسند کرتی ہے اور اپنی خوشیوں میں شامل بھی کرتی ہے۔ جو دیگر 10 فیصد ہیں، ہم اُن کو نظر انداز کرتے ہیں۔ اس کے مزید کشمیر کے ثقافتی ورثہ کو ہمارے طبقے نے سنبھال کے رکھا ہے۔" اپنی مشکلات کا مختصر تذکرہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ" ہم کو معتدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شادی بیاہ کا کام اب کم ہو گیا ہے۔ انتظامیہ کو ہمارے طبقے کے بزرگوں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ گزشتہ پی دی پی سرکار کے دوران اعلان کیا گیا تھا کہ بزرگ خواجہ سراؤں کو بڑھاپا پنشن فراہم کی جائے گی، لیکن ہوا کچھ نہیں۔ آج تک ہم کو سرکار کی طرف سے کسی بھی قسم کے مدد فراہم نہیں کی گئی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "دیگر جنس کی طرح خواجہ سراؤں کے حقوق بھی پورے ہونے چاہیے۔ خواجہ سراؤں کے لیے بجلی اور پانی کی فیس معاف کی جانی چاہیے اور دیہات سے آئے ہمارے طبقے کے لوگوں کے لیے رہائش کا انتظام ہونا چاہیے۔ انتظامیہ یہ سب پوری جانکاری اور مقامی سطح پر تصدیق کر کے کر سکتی ہے۔"

واضح رہے کہ گذشتہ روز جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق، بورڈ کے صدر چیف سیکرٹری ہون گے جبکہ داخلہ، مالیات، صحت، طبی تعلیم، اسکول کی تعلیم، سماجی بہبود اور قانون و انصاف اور پارلیمانی امور کے محکموں کے انتظامیہ سیکرٹریز اس کے ممبر ہون گے۔ اس کے مزید ڈائریکٹر سماجی بہبود جموں و کشمیر بھی اس بورڈ کے ممبر ہوں گے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ "سائر احمد بٹ نائب صدر پلزون فاؤنڈیشن بمنہ سرینگر، اعزاز احمد وانی ولد سون اللہ وانی ساکنہ گلوان پورہ سبدان، بڈگام، حاجی میا سائرہ دختر میاں جانکی ساکنہ شہیدی چوک جموں اور مدن لال ولد مرحوم لہڑی رام ساکنہ وارڈ نمبر 13 ہیرا نگر بھی اس بورڈ کے ممبر ہوں گے۔"

مزید پڑھیں:

سرینگر: گزشتہ روز جموں و کشمیر انتظامیہ نے خواجہ سراؤں کے لیے ویلفیئر بورڈ کو تشکیل دیا Transgenders Welfare Board Formed۔ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس بورڈ کے ذریعے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سرکاری اسکیموں اور فلاحی اقدامات تک ان کی رسائی میں سہولت فراہم کی جائے گی۔


وہیں کشمیر کے خواجہ سراؤں اور اس طبقے سے وابستہ افراد نے انتظامیہ کے اس فیصلے کا استقبال بھی کیا اور اپنی ناراضگی بھی ظاہر کی ہے۔ ڈاکٹر اعزاز احمد بند، جو خواجہ سراؤں کی بہبودی کے لیے ایک غیر سرکاری تنظیم سونزال ویلفیئر ٹرسٹ چلاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ' انتظامیہ کے فیصلے کا ہم استقبال کرتے ہیں۔ ہم بورڈ کے لیے سنہ 2011 سے جد و جہد کر رہے تھے۔ اس سے طبقے کو ہو رہی مشکلات کو کم کرنے میں کافی مدد میلے گی۔"

ویڈیو

اگرچہ وہ بورڈ کو تشکیل دیے جانے کی وجہ سے خوش نظر آئے وہیں، بورڈ میں کشمیر کے کسی بھی خواجہ سرا کا نام نہ ہونے کی وجہ سے مایوس نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ "بورڈ میں جو ممبران ہیں ان میں کشمیر کے خواجہ سرا لیڈران میں سے کوئی بھی نہیں ہے۔ جو ہیں وہ ایک غیر سرکاری تنظیم سے ہیں اور ان کا کام زیادہ متاثر کرنے والا نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے سینئر ممبرز کو اس بورڈ میں شامل کیا جائے۔ "


ان کا مزید کہنا تھا کہ"اس طبقے کی بہبودی کے لیے دو سطح پر اقدامات اٹھانا ضروری ہے۔ پہلا جو ہم زمینی سطح پر کرتے ہیں، وہاں ہم سوچ میں بدلاؤ لانے کی کوشش کرتے ہیں اور دوسرا ہے پالیسی سطح کا۔ سرکار جو اقدام اٹھا رہی ہے وہ پالیسی سطح کا ہے۔ دونوں سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے، جس کے بعد ہی سماج کے اس طبقے کو بہتر طریقے سے اپنا سکیں گے۔" قابل ذکر ہے کہ سنہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق جموں و کشمیر میں خواجہ سراؤں کی کل آبادی 4,137 تھی۔ اس کے باوجود بھی اس طبقے کے ممبران کو آئے دن مشکلات كا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سرینگر کے ڈل گیٹ علاقے کے رہنے والے 52 برس کے ببلو، جن کا پیدائشی نام محمد اسلم تھا، ان کے خیالات بھی ڈاکٹر بند سے مختلف نہیں تھے۔ ببلو کہتے ہیں کہ "ہم انتظامیہ کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن کشمیر سے بھی تو کوئی اس بورڈ میں ہونا چاہیے تھا۔ بورڈ کا اعلان کرنے سے پہلے انتظامیہ کو ہمارا مشورہ لینا چاہیے تھا۔ ہم اپنا لیڈر یہاں سے خود نامزد کرتے۔ ہم کو سیاست کے ساتھ کچھ نہیں ہے، ہم اگر سوچتے ہیں تو اپنے طبقے کی بہبودی کے بارے میں۔"


انہوں نے مزید کہا کہ" کشمیر میں 90 فیصد آبادی ہم کو پسند کرتی ہے اور اپنی خوشیوں میں شامل بھی کرتی ہے۔ جو دیگر 10 فیصد ہیں، ہم اُن کو نظر انداز کرتے ہیں۔ اس کے مزید کشمیر کے ثقافتی ورثہ کو ہمارے طبقے نے سنبھال کے رکھا ہے۔" اپنی مشکلات کا مختصر تذکرہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ" ہم کو معتدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شادی بیاہ کا کام اب کم ہو گیا ہے۔ انتظامیہ کو ہمارے طبقے کے بزرگوں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ گزشتہ پی دی پی سرکار کے دوران اعلان کیا گیا تھا کہ بزرگ خواجہ سراؤں کو بڑھاپا پنشن فراہم کی جائے گی، لیکن ہوا کچھ نہیں۔ آج تک ہم کو سرکار کی طرف سے کسی بھی قسم کے مدد فراہم نہیں کی گئی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "دیگر جنس کی طرح خواجہ سراؤں کے حقوق بھی پورے ہونے چاہیے۔ خواجہ سراؤں کے لیے بجلی اور پانی کی فیس معاف کی جانی چاہیے اور دیہات سے آئے ہمارے طبقے کے لوگوں کے لیے رہائش کا انتظام ہونا چاہیے۔ انتظامیہ یہ سب پوری جانکاری اور مقامی سطح پر تصدیق کر کے کر سکتی ہے۔"

واضح رہے کہ گذشتہ روز جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق، بورڈ کے صدر چیف سیکرٹری ہون گے جبکہ داخلہ، مالیات، صحت، طبی تعلیم، اسکول کی تعلیم، سماجی بہبود اور قانون و انصاف اور پارلیمانی امور کے محکموں کے انتظامیہ سیکرٹریز اس کے ممبر ہون گے۔ اس کے مزید ڈائریکٹر سماجی بہبود جموں و کشمیر بھی اس بورڈ کے ممبر ہوں گے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ "سائر احمد بٹ نائب صدر پلزون فاؤنڈیشن بمنہ سرینگر، اعزاز احمد وانی ولد سون اللہ وانی ساکنہ گلوان پورہ سبدان، بڈگام، حاجی میا سائرہ دختر میاں جانکی ساکنہ شہیدی چوک جموں اور مدن لال ولد مرحوم لہڑی رام ساکنہ وارڈ نمبر 13 ہیرا نگر بھی اس بورڈ کے ممبر ہوں گے۔"

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.