مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آج پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر یونین ٹریٹری کے لیے تقریبا 13 ہزار کروڑ کا بجٹ پیش کیا جس میں 41 لاکھ سے زائد رقم کیپیٹل جب کہ 72 لاکھ کروڑ کے قریب روینیو خرچے پر مختص رکھا گیا ہے۔ Traders Reaction on JK Budget
اگرچہ سرکار نے گزشتہ برس کے بجٹ کے مقابلے امسال مالی بجٹ میں زیادہ رقم رکھی ہے، تاہم وادی کشمیر کے تاجروں کے لیے یہ بجٹ مایوس کن ہے۔
گزشتہ مالی سال میں مرکزی سرکار نے 1،08 لاکھ کا بجٹ پیش کیا تھا، بتایا جاتا ہے کہ آج پیش ہونے والے بجٹ میں زیادہ اضافی رقم نہیں رکھا جائے گا۔ بجٹ کو مرتب کرنے کے ضمن میں یونین ٹریٹری کے اعلی افسران دہلی میں گزشتہ دنوں سے خیمہ زن ہیں اور بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں مختلف فریقین کی رائے لے رہے تھے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بٹہ مالو ٹریٹریس فیڈریشن کے صدر ابرار احمد نے بتایا کہ جس طرح سے جموں و کشمیر میں سنہ 2014 کے سیلاب اور پھر ناسازگار حالات سے تجارت کو دھچکہ لگا ہے۔ ان کو توقع تھی کہ رواں مالی سال کے لیے مرکزی سرکار کیپیٹل رقم زیادہ رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ تاجروں کے امیدوں کے برعکس ہے اور جو یہاں تعمیراتی پروجیکٹ بن رہے ہیں یہ رقم اسی پر خرچ ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر بینک کے قرضوں و دیگر ٹیکس سے جھوج رہے ہیں، وہیں دوسری طرف تجارت ٹھپ ہے اور بجٹ سے ان کو توقعات تھی کہ مالی پکیج یا دوسرے مراعات کا اعلان ہوتا، تاکہ ان کی تجارت بحال ہوتی، لیکن ایسا بالکل بھی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔
کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینفکچرس فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری بشیر احمد ڈار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں جب متعلقہ افسران سے بجٹ پر گفتگو کی تھی، تو انہوں نے سیاحت، روڈ ٹیکس وغیرہ میں نرمی کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور وہ ان مراعات کے اعلان کے منتظر تھے، لیکن اس بجٹ میں کوئی خاص رقم تجارت کی بحالی کے لیے مختص نہیں رکھا گیا ہے۔
واضح رہےکہ یہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد یہ تیسرا بجٹ ہے جو مرکزی وزیر خزانہ پارلیمنٹ میں پیش کر رہی ہیں۔ چونکہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ ہے، اسکے لیے یہاں کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا جارہا ہے۔ سابق ریاست جموں و کشمیر کا بجٹ ریاستی اسمبلی میں ریاست کے وزیر خزانہ پیش کرتے تھے۔