وادی کشمیر کے نوجوان جہاں اداکاری اور فلم سازی میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں وہیں گلوکاری میں بھی اپنی بھر پور صلاحیتوں کا مظاہرے کرکے قابل تعریف کام انجام دے رہیں۔ اس سے تحریک پاکر اب یہاں کے نوجوان سنگیت کے میدان میں بھی آگے بڑھ کر اپنے مستقبل سنوارنا چاہتے ہیں۔
سنگیت کے ان ماہر استادوں کو یہ شرف حاصل ہے کہ انہوں نے روایتی کشمیری فوک میں ویسڑن طرز کو متعارف کیا۔ جس کی وجہ سے ان کے کئی نغمے بے حد مقبول ہوئے۔ لوگوں نے نہ صرف ان کے دیے ہوئے سنگیت بلکہ گلوکاری کو بھی کافی پسند کیا۔
عرفان اور بلال کہتے ہیں کہ چند برس سے یہاں کے نوجوان دیگر شعبہ جات کی طرح سنگیت کی جانب بھی راغب ہورہے ہیں۔ نہ صرف شوقیہ بلکہ اکثر اب اسے پیشہ کے طور پر لے رہے ہیں۔
عرفان اور بلال کا شمار وادی کشمیر کے مشہور فنکاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف اپنے ملک بلکہ بیرون ممالک میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرکے شائقین سے کافی داد وتحسین حاصل کیے۔ وہیں آج کل یہ چند نئے کشمیری نغموں پر کام کر رہے ہیں جو کہ بہت جلد لوگوں کو سننے کو ملیں گے۔
مزید پڑھیں: سرینگر: اساتذہ کی ہلاکت پر عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کا اظہار افسوس
بلال بچوں کو ووکل سکھاتے ہیں، جبکہ عرفان رباب، گٹار، طبلہ اور سنتور سکھانے کا کام انجام دیتے ہیں اور اسی جُگل بندی سے ان کی یہ اکیڈمی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔
یہاں تربیت پارہے یہ بچے اگرچہ باضابطہ طور پر ماہانہ ادا کرتے ہیں۔ لیکن ان سیکھنے والوں کے درمیان ایسے کئی غریب بچے بھی ہیں جنہیں اس اکیڈمی میں گیت سنگیت کی تربیت مفت میں دی جاتی ہے۔