بتایا جاتا ہے کہ پانچ ماہ قبل راجوری میڈیکل کالج سے 29 ملازمین کو بغیر کسی نوٹس کے برطرف کر دیا گيا ہے۔
احتجاج کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ انہیں پوری قانونی کارروائی کے بعد میڈیکل کالج میں تعینات کیا گیا جبکہ بغیر کسی نوٹس کے ان کو برطرف کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا تھا کے جموں کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنائے جانے کے وقت مرکزی حکومت نے بے روزگاری کے خاتمے اور بے روز گار نوجوانوں کو روز گار فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم جموں وکشمیر کو مرکٰز کے زیر انتظام علاقہ بنائے جانے کا پہلا تحفہ راجوری کے لوگوں کو بے روزگار بنا کر دیا گیا ہے۔
احتجاجی افراد کا کہنا تھا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کے بعد یہاں کے نوجوان سخت قدم اٹھانے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس آر او 24کے تحت میڈیکل کالج راجوری میں کلرک اور سٹور کیپر کی 29 جگہوں کے لئے 40 ہزار کے قریب امیدواروں نے درخواست دی تھی۔ ان کا تحریری ٹیسٹ کے ساتھ ٹائپنگ ٹیسٹ اور وائوا لیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں میڈیکل کالج میں خالی جگہوں پر تعینات کیا گیا تھا۔ اس کے بعد پانچ ماہ کے اندر ہی بنا کسی نوٹس کے ان سب کو 13نمبر کو برطرف کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ غیرقانونی ہے۔
احتجاجی افراد نے الزام عائد کیا کہ اس ضمن میں میڈیکل کالج انتظامیہ کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا جا رہا ہے، جس سے پریشان ہو کر احتجاجی راستہ اختیار کرنا پڑ رہا ہے۔