ETV Bharat / city

دفعہ 370: سپریم کورٹ میں سماعت - abrogation

دفعہ 370 کو ختم کیے جانے کو چیلنج کرنے والی مختلف درخواستوں پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی۔

دفعہ 370: سپریم کورٹ میں سماعت
دفعہ 370: سپریم کورٹ میں سماعت
author img

By

Published : Jan 22, 2020, 10:52 AM IST

Updated : Feb 17, 2020, 11:15 PM IST

رواں ماہ 10 تاریخ کو سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ کشیمر میں انٹرنیٹ پر لگائی گئی بابندیوں کا ایک ہفتے کے اندر جائزہ لے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی ملک کے ٹیلی کام ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔

گزشتہ روز حکومت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں کے دوران سپریم کورٹ میں دلیل پیش کی کہ مرکزی حکومت اس معاملہ کو موجودہ پانچ رکنی بینچ سے بڑی بینچ کے حوالے کرنے کے حق میں نہیں ہے۔

حکومت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ پانچ رُکنی بینچ کو ہی اس کیس کی سماعت جاری رکھنی چاہیے۔

سینئر ایڈوکیٹ دِنیش دیویدی اور سنجے پاریکھ نے پانچ اگست کو حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کے خصوصی اختیارات کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چلینج کیا ہے۔
ان کی مانگ ہے کہ کیس کو بڑی بینچ کے حوالے کیا جائے۔ ایڈوکیٹ دیویدی نے آج دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کو ہٹانا غیر آئینی ہے کیونکہ ریاست میں لوگوں کی منتخب کی گئی حکومت موجود نہیں تھی۔

انہوں نے کہا آئین کے مطابق ریاست کی ائینی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لئے ریاست میں لوگوں کی منتخب کی ہوئی حکومت کا ہونا لازمی ہے۔انہوں نے کہا مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے فیصلے نے الحاق کے شرائط کو نظر انداز کیا ہے۔

رواں ماہ 10 تاریخ کو سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ کشیمر میں انٹرنیٹ پر لگائی گئی بابندیوں کا ایک ہفتے کے اندر جائزہ لے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی ملک کے ٹیلی کام ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔

گزشتہ روز حکومت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں کے دوران سپریم کورٹ میں دلیل پیش کی کہ مرکزی حکومت اس معاملہ کو موجودہ پانچ رکنی بینچ سے بڑی بینچ کے حوالے کرنے کے حق میں نہیں ہے۔

حکومت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ پانچ رُکنی بینچ کو ہی اس کیس کی سماعت جاری رکھنی چاہیے۔

سینئر ایڈوکیٹ دِنیش دیویدی اور سنجے پاریکھ نے پانچ اگست کو حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کے خصوصی اختیارات کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چلینج کیا ہے۔
ان کی مانگ ہے کہ کیس کو بڑی بینچ کے حوالے کیا جائے۔ ایڈوکیٹ دیویدی نے آج دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کو ہٹانا غیر آئینی ہے کیونکہ ریاست میں لوگوں کی منتخب کی گئی حکومت موجود نہیں تھی۔

انہوں نے کہا آئین کے مطابق ریاست کی ائینی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لئے ریاست میں لوگوں کی منتخب کی ہوئی حکومت کا ہونا لازمی ہے۔انہوں نے کہا مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے فیصلے نے الحاق کے شرائط کو نظر انداز کیا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 17, 2020, 11:15 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.