نئی دہلی: سُپریم کورٹ نے اس درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا جس میں 1990 میں کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کی مبینہ ہلاکتوں کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے جانچ کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے کشمیر میں آباد ہندوؤں کی بڑی تعداد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئی تھی اور جموں و کشمیر کے دوسرے شہروں ادھم پور اور جموں منتقل ہونے کے علاوہ ریاست سے باہر بھی چلے گئے تھے۔ SC on Kashmiri Pandit Killings جسٹس بی آر گوائی اور سی ٹی روی کمار کی بینچ نے یہ کہتے ہوئے اس معاملے کی سماعت کرنے سے انکار کر دیا کہ انہوں نے حال ہی میں سامنے آنے والے ایسے ہی معاملے پر غور نہیں کیا ہے۔
-
Supreme Court refuses to entertain a plea seeking a probe into Kashmiri Pandit exodus and killings. SC allows petitioner to withdraw the plea and seek appropriate remedy. The plea was filed by Ashutosh Taploo, whose father Tika Lal Taploo was killed by JKLF militant at the time pic.twitter.com/BEEiOBGLBJ
— ANI (@ANI) September 19, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Supreme Court refuses to entertain a plea seeking a probe into Kashmiri Pandit exodus and killings. SC allows petitioner to withdraw the plea and seek appropriate remedy. The plea was filed by Ashutosh Taploo, whose father Tika Lal Taploo was killed by JKLF militant at the time pic.twitter.com/BEEiOBGLBJ
— ANI (@ANI) September 19, 2022Supreme Court refuses to entertain a plea seeking a probe into Kashmiri Pandit exodus and killings. SC allows petitioner to withdraw the plea and seek appropriate remedy. The plea was filed by Ashutosh Taploo, whose father Tika Lal Taploo was killed by JKLF militant at the time pic.twitter.com/BEEiOBGLBJ
— ANI (@ANI) September 19, 2022
بینچ نے عرضی گزار کو متبادل طریقہ سے استفادہ کرنے کی آزادی دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم مداخلت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اس کے بعد درخواست گزار نے عرضی واپس لے لی۔ یہ عرضی ایک ممتاز کشمیری پنڈت اور بی جے پی کے سابق نائب صدر ٹکا لال تپلو کے بیٹے آشوتوش تپلو نے دائر کی تھی، جنہیں مبینہ طور پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے اراکین نے ہلاک کر دیا تھا۔ درخواست میں خاندان کے افراد کے تحفظ اور بحالی اور ان کے والد کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات اور مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
عرضی گزار نے 1984 کے سکھ مخالفت قتل عام کی تین دہائیوں بعد تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کا بھی حوالہ دیا اور اپنے والد کے قتل کی ایس آئی ٹی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ ہم پہلے بھی اسی طرح کی درخواستیں خارج کر چکے ہیں۔ اب وہ اس معاملہ کی سماعت نہیں کرسکتے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سُپریم کورٹ نے 1990 کی دہائی کے دوران کشمیری پنڈتوں کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی این جی او 'وی دی سٹیزنز' کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس نے ان لوگوں کی بازآبادکاری کا بھی مطالبہ کیا تھا جنہیں وادی کشمیر سے بھاگنا پڑا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے این جی او کو مرکزی حکومت کے سامنے اپنی نمائندگی پیش کرنے کی آزادی دی ہے۔