کشمیر کے معروف میڈیکل اسٹور کے مالک ماکھن لال بندرو کی ہلاکت پر ان کی رہائش گاہ سونوار پر صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ بندرو کے قریبی رشتہ دار، ہمسایہ اور مقامی لوگوں نے ان کی آخری رسومات میں حصہ لیا۔ 68 سالہ بندرو کشمیری پنڈت تھے جنہوں نے نوے کی دہائیوں میں ناسازگار حالات کے باعث وادی میں ہی رہ کر دوا کا کاروبار کیا۔
وادیٔ کشمیر کے لوگوں میں وہ اس قدر معروف تھے کہ سرینگر کے اقبال پارک کے قریب ان کے دکان پر ہر وقت بیماروں کی قطاریں لگی رہتی تھیں، ان کے فرزند ڈاکٹر سدھارت بندرو نے بتایا کہ 'اس صدمے کو بھول پانا ہمارے لیے آسان نہیں'۔
ان کی دختر ڈاکٹر شردہ بندرو نے اپنے والد کے قتل پر گہرے رنجو غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ' میرے والد اپنی خدمت اور لوگوں سے بے پناہ محبت کے سبب ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کے لئے مقامی لوگوں کے علاوہ سیاسی رہنما بھی وہاں پہنچے۔
اس موقع پر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بندرو کی ہلاکت کشمیر کے لئے ایک عظیم سانحہ ہے اور یہ ایک معصوم کا قتل کیا گیا ہے۔ سابق وزیر الطاف بخاری نے بتایا کہ یہ سانحہ انسانیت کو شرمسار کرنے والا ہے۔
مزید پڑھیں: شہری ہلاکتوں میں اضافہ نے حکومت ہند کے بیانیے کو پاش پاش کر دیا: محبوبہ مفتی
پولیس کے مطابق نامعلوم عسکریت پسندوں نے ماکھن لال بندرو کو اقبال پارک کے قریب واقع ان کے میڈیکل اسٹور کے باہر گولی مارکر ہلاک کردیا ہے۔