ETV Bharat / city

Terror Funding Case: یاسین ملِک کی سزا کے اعلان کے پیشِ نظر سرینگر کی صورتحال

کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملِک کو آج ٹیرر فنڈنگ معاملے میں سزا سُنائی جائے گی جس کے بعد جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں بند کا ماحول دیکھا جا رہا ہے۔ Kashmir Separatist Leader Yasin Malik

سرینگر کی صورتحال
سرینگر کی صورتحال
author img

By

Published : May 25, 2022, 12:09 PM IST

Updated : May 25, 2022, 6:12 PM IST

سرینگر: دہلی کی ایک عدالت کی جانب سے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو ٹیرر فنڈنگ کیس میں آج سزا سُنائی جائے گی جس کے پیش نظر سرینگر کے مختلف علاقوں بشمول یاسین ملِک کے رہائشی علاقے مائسمہ میں ہڑتال جیسی صورتحال دیکھی جا رہی ہے۔ سرینگر کے کئی علاقوں میں دکانیں بند ہیں، عوام کی آمد و رفت اور سڑکوں پر نقل و حرکت بہت کم دکھائی دے رہی ہے تاہم تعلیمی اور دیگر سرکاری دفاتر کُھلے ہوئے ہیں۔ خصوصی جج پروین سنگھ نے 19 مئی کو ملک کو مجرم قرار دیا تھا اور این آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ یاسین ملِک کی مالی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ جرمانے کی رقم کے حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس معاملے میں یاسین ملِک کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

سرینگر کی صورتحال

واضح رہے کہ 10 مئی کو یاسین ملِک نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں جن میں یو اے پی اے کی دفعہ 16 (عسکریت پسند ایکٹ)، دفعہ 17 (عسکریت پسندی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، دفعہ 18 (عسکریت پسندانہ کارروائی کی سازش) اور دفعہ 20 (عسکریت پسند ہونا) شامل ہیں۔ اس میں مزید آئی پی سی کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (ملک مخالف سرگرمی) بھی یاسین ملِک پر عائد ہیں۔ Yassin Malik Convicted in Terror Funding Case

عدالت نے اس دوران کشمیر میں علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے، شبیر شاہ، مسرت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے، راجہ معراج الدین کلوال، بشیر احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وٹالی، عبدالرشید شیخ اور نیول کشور کپور کے خلاف باضابطہ طور پر الزامات طے کیے تھے۔ چارج شیٹ لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف بھی دائر کی گئی تھی جنہیں اس کیس میں اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔

یاسین ملِک 1988 میں ان نوجوانوں کے گروپ میں شامل تھے جنہوں نے مبینہ طور پر سرحد پار کرکے پاکستان میں عسکریت پسندانہ تربیت حاصل کی اور پہلی بار کشمیر میں بندوق کو متعارف کیا۔ حاجی گروپ کے نام سے موسوم پہلے عسکری گروپ میں یاسین ملِک کے علاوہ اشفاق مجید وانی، عبدالحمید شیخ اور جاوید احمد میر شامل تھے۔ حمید شیخ اور اشفاق مجید کو سکیورٹی فورسز نے 1990 کی دہائی میں ہلاک کیا جب کہ جاوید میر سیاسی طور پر خاموش ہوگئے ہیں۔

یاسین ملِک لبریشن فرنٹ کے اولین کمانڈر تھے لیکن 1991 میں گرفتار ہونے کے بعد جب وہ جیل سے باہر آئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت عسکریت پسندی سے دستبردار ہوکر سیاسی طور پر سرگرم ہوجائے گی۔ حکومت ہند نے یاسین ملِک کی کافی حوصلہ افزائی کی اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت بھی دی۔

سرینگر: دہلی کی ایک عدالت کی جانب سے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو ٹیرر فنڈنگ کیس میں آج سزا سُنائی جائے گی جس کے پیش نظر سرینگر کے مختلف علاقوں بشمول یاسین ملِک کے رہائشی علاقے مائسمہ میں ہڑتال جیسی صورتحال دیکھی جا رہی ہے۔ سرینگر کے کئی علاقوں میں دکانیں بند ہیں، عوام کی آمد و رفت اور سڑکوں پر نقل و حرکت بہت کم دکھائی دے رہی ہے تاہم تعلیمی اور دیگر سرکاری دفاتر کُھلے ہوئے ہیں۔ خصوصی جج پروین سنگھ نے 19 مئی کو ملک کو مجرم قرار دیا تھا اور این آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ یاسین ملِک کی مالی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ جرمانے کی رقم کے حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس معاملے میں یاسین ملِک کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

سرینگر کی صورتحال

واضح رہے کہ 10 مئی کو یاسین ملِک نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں جن میں یو اے پی اے کی دفعہ 16 (عسکریت پسند ایکٹ)، دفعہ 17 (عسکریت پسندی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، دفعہ 18 (عسکریت پسندانہ کارروائی کی سازش) اور دفعہ 20 (عسکریت پسند ہونا) شامل ہیں۔ اس میں مزید آئی پی سی کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (ملک مخالف سرگرمی) بھی یاسین ملِک پر عائد ہیں۔ Yassin Malik Convicted in Terror Funding Case

عدالت نے اس دوران کشمیر میں علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے، شبیر شاہ، مسرت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے، راجہ معراج الدین کلوال، بشیر احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وٹالی، عبدالرشید شیخ اور نیول کشور کپور کے خلاف باضابطہ طور پر الزامات طے کیے تھے۔ چارج شیٹ لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف بھی دائر کی گئی تھی جنہیں اس کیس میں اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔

یاسین ملِک 1988 میں ان نوجوانوں کے گروپ میں شامل تھے جنہوں نے مبینہ طور پر سرحد پار کرکے پاکستان میں عسکریت پسندانہ تربیت حاصل کی اور پہلی بار کشمیر میں بندوق کو متعارف کیا۔ حاجی گروپ کے نام سے موسوم پہلے عسکری گروپ میں یاسین ملِک کے علاوہ اشفاق مجید وانی، عبدالحمید شیخ اور جاوید احمد میر شامل تھے۔ حمید شیخ اور اشفاق مجید کو سکیورٹی فورسز نے 1990 کی دہائی میں ہلاک کیا جب کہ جاوید میر سیاسی طور پر خاموش ہوگئے ہیں۔

یاسین ملِک لبریشن فرنٹ کے اولین کمانڈر تھے لیکن 1991 میں گرفتار ہونے کے بعد جب وہ جیل سے باہر آئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت عسکریت پسندی سے دستبردار ہوکر سیاسی طور پر سرگرم ہوجائے گی۔ حکومت ہند نے یاسین ملِک کی کافی حوصلہ افزائی کی اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت بھی دی۔

Last Updated : May 25, 2022, 6:12 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.