وادی کے بیشتر مقامات سمیت شہر سرینگر میں اتوار کے روز ہٹائی گئی بندشوں کے بعد بھی اگرچہ تمام دوکانیں اور کاروباری مراکز بدستور چوتھے دن بھی بند رہے تاہم صبح 11 بجے ٹی آئی سی سرینگر سے لے کر لال چوک تک سنڈے مارکیٹ سجا ہوا دیکھنے کو ملا۔
چھاپڑی فروشوں اور ریڑھی والوں نے سڑک کے دونوں کناروں پر فروخت کے لیے مخلتف اقسام کے سامان کو سجایا تھا جبکہ بازار میں لوگوں کی کم تعداد دیکھی گئی۔
دوسری جانب سول لائنز شہر کے دیگر علاقوں میں نجی گاڑیوں کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت کو بھی دیکھا گیا۔
علحیدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کے انتقال کے بعد لگائی گئی پابندیوں کو اتوار کو ہٹالیا گیا تاہم شہر کے حساس مقامات پر فورسز اور پولیس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔
آج سید علی گیلانی کے چہارم فاتحہ کے پیش نظر حیدرپورہ میں واقع ان کی رہائش گاہ کے قریب رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔ وہیں حیدرپورہ کی مقامی مسجد کے احاطے میں جہاں گیلانی کی تدفین عمل میں آئی تھی وہاں سیکوریٹی فورسز کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کشمیر کے سینیئر علحیدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کا 92 برس کی عمر میں یکم ستمبر کی رات کو ان کی حیدرپورہ میں واقع رہائش گاہ میں انتقال ہوگیا تھا۔ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران انہوں نے کشمیر کی سیاست میں ہم رول ادا کیا تھا۔ سید علی گیلانی کم وبیش 50 برس تک وادی کی سیاست میں سرگرم رہے۔