پیپلز کانفرنس کے رہنما و آل جموں و کشمیر شیعہ ایسوسی ایشن کے صدر عمران رضا انصاری نے ٹویٹ کرکے تاریخی جلوس عزاء سے متعلق کئے گئے فیصلہ کا خیرمقدم کیا وہیں نیشنل کانفرنس کے لیڈر آغا روح اللہ مہدی نے ٹویٹ کرکے کئی سوالات کھڑے کئے۔
اس سلسلہ میں بی جے پی لیڈر انجینئر اعجاز حسین نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں ہر مذہب کے ماننے والوں کو آزادی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 سال تک عسکریت پسندی کے سبب جلوسوں پر پابندی عاید تھی لیکن اب بی جے پی کے دور اقتدار میں اس پابندی کو ہٹا دیا گیا۔
آغا روح اللہ مہدی سمیت متعدد شیعہ رہنماؤں نے حکومت کے اقدام پر سوالات کھڑے کئے ہیں۔ انجمن شرعی شیعان شریعت آباد کے صدر آغا سید ہادی کا کہنا ہے کہ سرکار کا یہ فیصلے ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب کورونا وائرس کی وجہ سے تمام مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد ہے ایسے میں حکومت کا یہ فیصلہ کسی سازش کا حصہ لگ رہا ہے۔
ادھر جموں و کشمیر کے شیعہ مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان دار المصطفی کے صدر آغا سید حسن نے کہا کہ جب جامع مسجد سرینگر کا منبر و محراب 2 سال سے خاموش ہے تو ایسے میں جلوس پر عائد پابندی کو ہٹانا کسی سازش سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے جلوس پر عائد پابندی ہٹنے کی صورت میں میر واعظ محمد مولوی عمر فاروق اور مفتی اعظم کشمیر مفتی ناصر الاسلام کو اس جلوس میں شرکت کی دعوت دی۔
یہ بھی پڑھیں: لکھنو پولیس کے فرمان پر شیعہ علما سخت برہم
عام لوگوں کا کہنا ہے کہ جلوس پر عائد پابندی کو ہٹایا جانا چاہئے اور جن روٹس پر یہ جلوس نکلتا تھا ان ہی راستوں سے جلوس کو گذرنے کی اجازت دی جانی چاہئے، تاکہ وادی میں امن و امان قائم رہے۔