ETV Bharat / city

سرینگر پارلیمانی نشست پر ایک نظر - Peoples Conference

سرینگر پارلیمانی نشست کے لیے 18 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اس نشست کے لیے 12 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کیے ہیں۔

سرینگر پارلیمانی نشست پر ایک نظر
author img

By

Published : Apr 16, 2019, 10:41 PM IST

Updated : Apr 18, 2019, 8:08 PM IST

نیشنل کانفرنس کے امیدوار ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور پی ڈی پی امیدوار آغا محسن اور پیپلز کانفرنس کے عرفان انصاری کے درمیان زبردست مقابلہ ہونے کی توقع ہیں ۔

سرینگر پارلیمانی نشست پر ایک نظر

سرینگر پارلیمانی حلقہ تین اضلاع سرینگر، گاندربل اور بڈگام پر مشتمل ہیں جن میں کل 15 اسمبلی نشستیں ہیں۔

اس نشست میں 3391301 خواتین سمیت کل 7183129 رائے دہندگان ہیں۔

2014 پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کی شرح 25.85 (312245) تھی اور ان انتخابات میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو سابق پی ڈی پی رہنما طارق حمید قرہ نے پہلی بار 42280 ووٹوں سے شکست دی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ طارق قرہ نے 2016 میں عام شہریوں کی ہلاکت پر پی ڈی پی اور پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفی دے کر گانگرس میں شمولیت اختیار کی تھی۔

فاروق عبداللہ نے 2017 اپریل میں ضمنی پارلیمانی انتخابات میں پی ڈی پی کے نزیر خان کو ہرا کر پھر سے سرینگر کی نشست 35470 ووٹ لے کر اپنے نام کی تھی اور ان انتخابات میں پر تناؤ حالات کے بیچ ووٹنگ کی شرح فقط 9 فی صد رہی تھی۔

ان انتخابات میں کل 62905 ووٹ ڈالے گئے تھے جن میں نذیر خان نے 24879 ووٹ حاصل کئے تھے۔

سنہ2009 میں ہوئے پارلیمانی انتخابات میں 1106729 رائے دہندگان میں سے صرف 6.67 فی صد (282761) نے ووٹ ڈالے تھے اور ان انتخابات میں فاروق عبداللہ (147031) نے پی ڈی پی کے امیدوار مرحوم افتخار حسین انصاری (116792) کو 30239 ووٹوں سے شکست دی تھی۔

سرینگر پارلیمانی انتخاب میں 12 لاکھ 95 ہزار 304 رائے دہندگان ہیں جن میں 667 252 مرد اور 6لاکھ 27 ہزار 282 خواتین سمیت 744 سروس رائے دہندگان اور چھبیس خواجہ سرا شامل ہے۔

الیکشن حکام نے حلقے میں انتخابات کو احسن طریقے پر منعقد کرنے کے لیے 17 16 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔

گاندربل جس میں کنگن اور گاندربل کے دو اسمبلی حلقوں میں کل 17 66 50 رائے دہندگان ہیں جن میں 90795 مرد، 85738 خواتین کے علاوہ 116 سروس رائے دہندگان اور ایک خواجہ سرا ہیں۔

ضلع سرینگر میں 8 اسمبلی نشستوں امیراکدل، حضرتبل، زڈی بل، عیدگاہ، خانیار، سونوار، حبہ کدل اور بٹہ مالو میں کل 649238 رائے دہندگان ہیں جن میں 333492 مرد سمیت 315702 خواتین، 32 سروس ووٹرز کے علاوہ 10 خواجہ سرا اپنی رائے 857 پولنگ سٹیشن پر ظاہر کر سکتے ہیں۔

اسی طرح ضلع بڈگام کے چاڈورہ، بڈگام، بیروہ، خان صاحب اور چرار شریف کے پانچ اسمبلی حلقوں میں کل 469418 رائے دہندگان ہیں جن میں 225842 خواتین، 242965 مرد کے علاوہ 596 سروس ووٹرس اور 15 خواجہ سرا ہیں جن کے لئے 624 پولنگ سٹیشن قائم مختص کئے گئے ہیں۔

سنہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق سرینگر، گاندربل اور بڈگام اضلاع میں کل آبادی 2288020 ہے جن میں مسلم آبادی کی تعداد 2203977، ہندو کی 58242 اور سکھوں کی کل آبادی 18223 افراد پر مشتمل ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ سرینگر کی پارلیمانی نشست پر ضلع بڈگام کی پانچ اور گاندربل ضلع کے دو اسمبلی حلقے کافی اہمیت کے حامل ہیں جہاں رائے دہندگی کی شرح کافی زیادہ متوقع ہے، جبکہ سرینگر کی آٹھ نشستوں میں بایکاٹ یا کم ووٹنگ کے امکانات ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے امیدوار ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور پی ڈی پی امیدوار آغا محسن اور پیپلز کانفرنس کے عرفان انصاری کے درمیان زبردست مقابلہ ہونے کی توقع ہیں ۔

سرینگر پارلیمانی نشست پر ایک نظر

سرینگر پارلیمانی حلقہ تین اضلاع سرینگر، گاندربل اور بڈگام پر مشتمل ہیں جن میں کل 15 اسمبلی نشستیں ہیں۔

اس نشست میں 3391301 خواتین سمیت کل 7183129 رائے دہندگان ہیں۔

2014 پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کی شرح 25.85 (312245) تھی اور ان انتخابات میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو سابق پی ڈی پی رہنما طارق حمید قرہ نے پہلی بار 42280 ووٹوں سے شکست دی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ طارق قرہ نے 2016 میں عام شہریوں کی ہلاکت پر پی ڈی پی اور پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفی دے کر گانگرس میں شمولیت اختیار کی تھی۔

فاروق عبداللہ نے 2017 اپریل میں ضمنی پارلیمانی انتخابات میں پی ڈی پی کے نزیر خان کو ہرا کر پھر سے سرینگر کی نشست 35470 ووٹ لے کر اپنے نام کی تھی اور ان انتخابات میں پر تناؤ حالات کے بیچ ووٹنگ کی شرح فقط 9 فی صد رہی تھی۔

ان انتخابات میں کل 62905 ووٹ ڈالے گئے تھے جن میں نذیر خان نے 24879 ووٹ حاصل کئے تھے۔

سنہ2009 میں ہوئے پارلیمانی انتخابات میں 1106729 رائے دہندگان میں سے صرف 6.67 فی صد (282761) نے ووٹ ڈالے تھے اور ان انتخابات میں فاروق عبداللہ (147031) نے پی ڈی پی کے امیدوار مرحوم افتخار حسین انصاری (116792) کو 30239 ووٹوں سے شکست دی تھی۔

سرینگر پارلیمانی انتخاب میں 12 لاکھ 95 ہزار 304 رائے دہندگان ہیں جن میں 667 252 مرد اور 6لاکھ 27 ہزار 282 خواتین سمیت 744 سروس رائے دہندگان اور چھبیس خواجہ سرا شامل ہے۔

الیکشن حکام نے حلقے میں انتخابات کو احسن طریقے پر منعقد کرنے کے لیے 17 16 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔

گاندربل جس میں کنگن اور گاندربل کے دو اسمبلی حلقوں میں کل 17 66 50 رائے دہندگان ہیں جن میں 90795 مرد، 85738 خواتین کے علاوہ 116 سروس رائے دہندگان اور ایک خواجہ سرا ہیں۔

ضلع سرینگر میں 8 اسمبلی نشستوں امیراکدل، حضرتبل، زڈی بل، عیدگاہ، خانیار، سونوار، حبہ کدل اور بٹہ مالو میں کل 649238 رائے دہندگان ہیں جن میں 333492 مرد سمیت 315702 خواتین، 32 سروس ووٹرز کے علاوہ 10 خواجہ سرا اپنی رائے 857 پولنگ سٹیشن پر ظاہر کر سکتے ہیں۔

اسی طرح ضلع بڈگام کے چاڈورہ، بڈگام، بیروہ، خان صاحب اور چرار شریف کے پانچ اسمبلی حلقوں میں کل 469418 رائے دہندگان ہیں جن میں 225842 خواتین، 242965 مرد کے علاوہ 596 سروس ووٹرس اور 15 خواجہ سرا ہیں جن کے لئے 624 پولنگ سٹیشن قائم مختص کئے گئے ہیں۔

سنہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق سرینگر، گاندربل اور بڈگام اضلاع میں کل آبادی 2288020 ہے جن میں مسلم آبادی کی تعداد 2203977، ہندو کی 58242 اور سکھوں کی کل آبادی 18223 افراد پر مشتمل ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ سرینگر کی پارلیمانی نشست پر ضلع بڈگام کی پانچ اور گاندربل ضلع کے دو اسمبلی حلقے کافی اہمیت کے حامل ہیں جہاں رائے دہندگی کی شرح کافی زیادہ متوقع ہے، جبکہ سرینگر کی آٹھ نشستوں میں بایکاٹ یا کم ووٹنگ کے امکانات ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Apr 18, 2019, 8:08 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.